کراچی حصص مارکیٹ افواہوں کی زد میں آگئی اتار چڑھاؤ
لینڈلائنزبندش کی افواہ سے فروخت، لانگ مارچ کے بھی اثرات، دھرنے ختم ہونے پر ریکوری، انڈیکس 16633 پوائنٹس پر بند۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو ہفتے کے آغاز پر کاروباری صورتحال غیرتسلی بخش رہی۔
اتارچڑھائو کا رحجان غالب رہنے سے مجموعی طور پرکاروبار ملے جلے رحجان سے دوچار رہی تاہم غیرملکیوں سمیت بعض دیگرشعبوں کی اختتامی لمحات میںخریداری کے سبب انڈیکس کی 16600 کی حد مستحکم رہی، ملے جلے رحجان کے باعث46.34 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں تاہم اسکے برعکس حصص کی مالیت میں4ارب32 کروڑ 99 لاکھ585 روپے کا اضافہ ہوگیا، کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں موبائل فون سروس بند ہونے کے علاوہ کوئٹہ کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں دھرنے کے باعث مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ پر دبائو رہا جبکہ مارکیٹ میں مختلف نوعیت کی منفی افواہوں کا بازار بھی گرم رہا۔
یہ افواہ بھی زیرگردش رہی کہ موبائل کے ساتھ کچھ علاقوں میں لینڈ لائن فونز بھی بند کردیے گئے ہیں جبکہ لانگ مارچ کے حوالے سے بھی سرمایہ کار مضطرب نظر آئے کیونکہ مارکیٹ میں یہ چہ میگوئیاں بھی زیرگردش رہیں کہ لانگ مارچ کامیاب ہونے یا طول اختیار کرجانے سے ملک میں ایمرجنسی نافذ ہوسکتی ہے، سیاسی افق پر ان منفی خدشات کے پیش نظر سرمایہ کار انتہائی محتاط رہے اور انہوں نے دیکھواور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کی جس کے سبب ایک موقع پر121.12 پوائنٹس کی کمی سے انڈیکس کی 16600 کی حد گرگئی لیکن جوں ہی سانحہ علمدار روڈ کا دھرنا کوئٹہ کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں سے ختم ہوا اور موبائل فون سروس بحال ہوئی تو مارکیٹ میں ریکوری ہوئی جس سے مندی کے اثرات زائل ہوگئے۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر19 لاکھ86 ہزار607 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ مقامی کمپنیوں کی جانب سے9 لاکھ82 ہزار450 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے8 لاکھ82 ہزار210 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے1لاکھ21 ہزار948 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا، ملے جلے رحجان کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس1.53 پوائنٹس کی کمی سے16633.18 جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس15.68 پوائنٹس کی کمی سے 13582.35 ہوگیا جبکہ کے ایم آئی30 انڈیکس6.62 پوائنٹس کے اضافے سے28732.43 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت24.29 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر8 کروڑ79 لاکھ44 ہزار510 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار287 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں124 کے بھائو میں اضافہ، 133 کے داموں میں کمی اور30 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میںنیسلے پاکستان کے بھائو 175 روپے بڑھ کر4775 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھائو19.30 روپے بڑھ کر 409.30 روپے ہوگئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھائو24 روپے کم ہو کر 1276 روپے اوراٹک پٹرولیم کے بھائو6.53 روپے کم ہوکر500.48 روپے ہو گئے۔
اتارچڑھائو کا رحجان غالب رہنے سے مجموعی طور پرکاروبار ملے جلے رحجان سے دوچار رہی تاہم غیرملکیوں سمیت بعض دیگرشعبوں کی اختتامی لمحات میںخریداری کے سبب انڈیکس کی 16600 کی حد مستحکم رہی، ملے جلے رحجان کے باعث46.34 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں تاہم اسکے برعکس حصص کی مالیت میں4ارب32 کروڑ 99 لاکھ585 روپے کا اضافہ ہوگیا، کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں موبائل فون سروس بند ہونے کے علاوہ کوئٹہ کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں دھرنے کے باعث مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ پر دبائو رہا جبکہ مارکیٹ میں مختلف نوعیت کی منفی افواہوں کا بازار بھی گرم رہا۔
یہ افواہ بھی زیرگردش رہی کہ موبائل کے ساتھ کچھ علاقوں میں لینڈ لائن فونز بھی بند کردیے گئے ہیں جبکہ لانگ مارچ کے حوالے سے بھی سرمایہ کار مضطرب نظر آئے کیونکہ مارکیٹ میں یہ چہ میگوئیاں بھی زیرگردش رہیں کہ لانگ مارچ کامیاب ہونے یا طول اختیار کرجانے سے ملک میں ایمرجنسی نافذ ہوسکتی ہے، سیاسی افق پر ان منفی خدشات کے پیش نظر سرمایہ کار انتہائی محتاط رہے اور انہوں نے دیکھواور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کی جس کے سبب ایک موقع پر121.12 پوائنٹس کی کمی سے انڈیکس کی 16600 کی حد گرگئی لیکن جوں ہی سانحہ علمدار روڈ کا دھرنا کوئٹہ کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں سے ختم ہوا اور موبائل فون سروس بحال ہوئی تو مارکیٹ میں ریکوری ہوئی جس سے مندی کے اثرات زائل ہوگئے۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر19 لاکھ86 ہزار607 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ مقامی کمپنیوں کی جانب سے9 لاکھ82 ہزار450 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے8 لاکھ82 ہزار210 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے1لاکھ21 ہزار948 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا، ملے جلے رحجان کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس1.53 پوائنٹس کی کمی سے16633.18 جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس15.68 پوائنٹس کی کمی سے 13582.35 ہوگیا جبکہ کے ایم آئی30 انڈیکس6.62 پوائنٹس کے اضافے سے28732.43 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت24.29 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر8 کروڑ79 لاکھ44 ہزار510 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار287 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں124 کے بھائو میں اضافہ، 133 کے داموں میں کمی اور30 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میںنیسلے پاکستان کے بھائو 175 روپے بڑھ کر4775 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھائو19.30 روپے بڑھ کر 409.30 روپے ہوگئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھائو24 روپے کم ہو کر 1276 روپے اوراٹک پٹرولیم کے بھائو6.53 روپے کم ہوکر500.48 روپے ہو گئے۔