ایف بی آر کو لانگ مارچ سے اضافی ٹیکس وصولیوں کی توقع

منہاج القرآن کے عطیات بطور این اجی اور جسٹریشن کے باعث ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔

اخراجات سے کمانے والے ٹرانسپورٹرز ودیگر سروسز پرووائیڈرز کو ٹیکس دینا ہوگا،حکام فوٹو: فائل

تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ سے پنجاب میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں جس سے اگرچہ ملکی معیشت کو نقصان پہنچا تاہم لانگ مارچ میں بھاری اخراجات نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو اضافی ریونیو کی نوید سنائی ہے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ منہاج القرآن بطور این جی او رجسٹرڈ ہے اس لیے اس ادارے کو عطیات کی مد میں آمدنی ٹیکس سے مستثنٰی ہے تاہم لانگ مارچ میں اخراجات دوسروں کی آمدنی کا باعث بنے، ٹرانسپورٹروں، ٹینٹ لگانے والوں کے علاوہ ایسے تمام کاروباری ادارے اور لوگ جنہوں نے اس لانگ مارچ سے آمدنی کمائی ہے سے ایف بی آرکو ٹیکس حاصل ہوگا۔




ایف بی آر چیک کرے گا کہ جنہوں نے لانگ مارچ سے کمایا انہوں نے ٹیکس ادا کیا یا نہیں، یہ بھی چیک کیا جائیگا کہ لانگ مارچ کے اخراجات کن لوگوں کی طرف سے کیے گئے، اگرچہ اخراجات کو ٹیکس نہیں کیا جاسکتا تاہم یہ چیک ضرور کیا جاسکتا ہے کہ کروڑوں روپے کے عطیات دینے والے انکم ٹیکس گوشوارے اور باقاعدگی سے ٹیکس ادا کررہے ہیں اور وہ اپنی آمدنی کیا ظاہر کررہے ہیں جبکہ تحریک مہناج القرآن کے لانگ مارچ پر اخراجات کا قانونی جائزہ لینا ہوگا کہ ٹیکس سے مستثنٰی عطیات کوسیاسی سرگرمیوں کیلیے خرچ کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ سے ملکی اقتصادی سرگرمیاں متاثر ضرور ہوئی ہیں تاہم ٹیکس وصولیاں متاثر نہیں ہوئیں بلکہ اس سے اضافی ٹیکس وصولیوںکی توقع ہے کیونکہ لانگ مارچ کیلیے گاڑیاں کی بکنگ سے جن لوگوں کو آمدنی ہوئی، انھیں ٹیکس دینا ہوگا، اسی طرح گاڑیوں کے پٹرول اور گیس پر بھی ٹیکس ادا کیا گیا، اس کے ساتھ دیگرسروسز پر بھی ٹیکس وصولی ہوگی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو ریونیو کا نقصان کراچی میں امن و امان کی صورتحال سے ہوتا ہے کیونکہ بندرگاہیں اور کلکٹریٹ بند ہونے سے ریونیو متاثر ہوتا ہے اور اگر کراچی ایک دن بند رہے تو اس سے 4 تا 5 ارب روپے ریونیو کا نقصان ہوتا ہے۔
Load Next Story