انقلاب شروع ہو چکا طاہر القادری اسمبلیاں توڑنے کیلئے آج تک کی مہلت
تمام اسمبلیاں تحلیل نہ ہوئیں تو 40لاکھ عوام کی اسمبلی پارلیمنٹ کے سامنے اپنے فیصلے سنائے گی
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت کو 9گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تمام اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں ورنہ عوام انھیں ختم کردینگے۔
صدر وزیراعظم سمیت تمام وفاقی و صوبائی وزرا وزرائے اعلیٰ اور تمام عہدیدار اب سابق ہوگئے ہیں۔ عوام کی اسمبلی اب پارلیمنٹ کے سامنے لگے گی ۔ رات گئے لانگ مارچ کے لاہور سے اسلام آباد پہنچنے کے بعد وہ شارع دستور پر جمع ہونے والے عوام کے اژدہام سے خطاب کررہے تھے جو 38گھنٹے سفر طے کرنے کے بعد اسلام آباد پہنچا تھا۔ انھوں نے کہا کہ 40لاکھ افراد کا اجتماع اب خود فیصلے کرے گا۔ جعلی مینڈیٹ اب ختم ہوچکا اب اس عوامی جمہوری انقلاب سے آج گیارہ بجے دن خطاب کریں گے اور صدر کو دی گئی مہلت ختم ہوجائے گی اور عوام کے فیصلے شروع ہوجائیں گے۔
انھوں نے شرکا سے وعدہ لیا کہ وہ جب تک ان سے نہ کہیں اسلام آباد میں بیٹھے رہیں۔ طاہر القادری نے کہا کہ ہمارا دھرنا پرامن ہوگا اور آئین کے اندر رہتے ہوئے تبدیلی لانے تک جاری رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ لاکھوں لوگ گوجر خان، لالہ موسیٰ، جہلم اور راولپنڈی کے علاقوں میں دس لاکھ افراد ابھی مزید پیدل آرہے ہیں۔بوڑھے جوان مائیں بہنیں، بیٹیاں سیکڑوں میل کا سفر کررہی ہیں جن سے بسیں وقت کے فرعونوں نے چھین لیں لیکن وہ اب پیدل آرہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ رحمن ملک میرے گھر لاہور آئے تھے اور دو ٹوک وعدہ کرکے آئے تھے کہ ہمارا مارچ اور ہمارا پروگرام ڈی چوک پر ہوگا دو تین آپشن دیے تھے میں نے ہر آپشن پر نو کہا اور ان سے کہا کہ مارچ ڈی چوک پر ختم نہیں ہوگا اب ہم اسٹیج یہاں سے پارلیمنٹ کے سامنے شفٹ کریں گے اور وہیں خطاب ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ حکومتی افسران اور سیکیورٹی افسران غائب تھے عوام نے خود سیکیورٹی کی ذمے داریاں ادا کیں۔ انھوں نے کہا کہ عوامی جمہوری انقلاب کا افتتاحی خطاب پارلیمنٹ کے سامنے ہوگا اور میں صدر آصف علی زرداری کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف، شہباز شریف، اسفند یار ولی اور کوئٹہ کی قیادت کو بھی دعوت دیتاہوں کہ وہ اس اجتماع میں آئیں اور اسے اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔
انھوں نے اس موقع پر شرکا سے ہاتھ اٹھا کر قرآن مجید کو، گنبد خضرا کو اور اللہ تعالی کو گواہ بنا کر تین بار حلف لیا کہ جب تک طاہر القادری یہاں موجود ہیں، عوام کے حق میں فیصلے نہیں ہوجاتے اس وقت تک اسلام آباد سے نہیں اٹھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہر مارچ کی میں نے تاریخ پڑھی ہے عالم اسلام کے بڑے بڑے مارچ دیکھے ہیں مگر تاریخ گواہ ہے کہ یہ مارچ نہ صرف پاکستان بلکہ اقوام عالم کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہے۔ انھوں نے کہا کہ انقلاب شروع ہوچکا۔ انھوں نے کہا کہ 18کروڑ عوام کو آئین کی بالادستی قانون کی حکمرانی اور ملک میں حقیقی جمہوری نظام کے قیام، بدعنوانی کے خاتمے، عوام کے چھینے ہوئے حقوق کی بحالی اور لوٹی گئی رقم عوام کو واپس دلانے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ عوام کو اور میڈیا کو مبارک باد دیتا ہوں جنھوں نے مارچ کو کامیاب بنایا۔
قبل ازیں تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا لاہور سے شروع ہونے والا لانگ مارچ36گھنٹے کے سفر کے بعد اسلام آباد کی شارع دستور تک پہنچ گیا، شرکاء کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، تاہم معاہدے کے تحت انھیں جناح ایونیو پر اجتماع اور جلسے کی اجازت دے دی گئی، جس پر شرکاء نے سعودی پاک ٹاور کے قریب جناح ایونیو پر دھرنا دیا۔ اسلام آباد کی حدود میں داخلے کے وقت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طاہرالقادری نے حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی مائی کا لعل انقلاب کا راستہ نہیں روک سکتا، پارلیمنٹ جانے کیلیے راستے میں حائل نہ ہوں ورنہ پچھتاوا ہو گا اور غلطیوں کا ازالہ ناممکن ہو جائیگا۔ رابطوں کا وقت ختم ہو گیا ہے قوم سر پرکفن باندھ کر باہر نکل آئی ہے۔
سب لوگ پر عزم ہیں کوئی نہیں تھکا۔ ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کے فیصلوں کا وقت آ گیا ہے، فیصلہ کریں گے، منوائیں گے اور فیصلے نافذ بھی کروائیں گے۔ تمام رکاوٹیں دھری کی دھری رہ جائیں گی، بہتر ہے کہ رکاوٹیں ختم کر دی جائیں، دھمکیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان سے مرعوب نہیں ہونگے، ضرور پارلیمنٹ ہائوس پہنچیں گے۔ آئین کے مکمل نفاذ اور کرپٹ حکمرانوں کو بے دخل کرنے تک لانگ مارچ جاری رہے گا۔ موجودہ حکومت اور تمام اسمبلیوں کی تحلیل تک اسلام آباد میں رہیں گے۔ لانگ مارچ ملین مارچ میں بدل چکا ہے، ملک کے اعلی عہدوں پر رہنے والوں کی اربوں ڈالرز کی جائیدادیں بیرون ملک میں ہیں۔ مارچ ملک میں حقیقی تبدیلی کا باعث بنے گا اور اگرحکمران دوبارہ اقتدار پر قابض ہوئے تو آئندہ کیلیے پرامن احتجاج کا حق بھی چھین لیں گے۔
بی بی سی کے مطابق سعودی پاک ٹاور کے سامنے جلسہ گاہ میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ صبح ہی سے شروع ہو گیا تھا، جگہ جگہ ڈاکٹر طاہر القادری کے پوسٹرز کے ساتھ سابق صدر پرویز مشرف کے پوسٹرز بھی آویزاں تھے۔ سڑک کے دونوں اطراف قناتیں لگا دی گئی تھیں،کئی شرکاء گرم کمبل اور رضائیاں بھی ساتھ لائے۔ جلسہ گاہ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء کی نمازیں باجماعت ادا کی گئیں، سٹیج پر طاہرالقادری کیلئے بلٹ پروف کیبن لگایا گیا تھا۔
لانگ مارچ کے موقع پر جڑواں شہر میں نظام زندگی معطل اور کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئیں، تعلیمی ادارے بند رہے، سرکاری و نجی اداروں میں حاضری نہ ہونے کے برابر رہی، سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی معمول سے کم رہی، بنک اور اے ٹی ایم بھی بند رہے۔ راولپنڈی میں کنٹینر لگا کر شہر میں داخلے کے تمام راستے بند کر دیئے گئے تھے، مارچ کے شرکاء اسلام آباد ایکسپریس وے کے ذریعے وفاقی دارالحکومت داخل ہوئے۔ مارچ کے شرکاء کیلئے سینکڑوں کی تعدادمیں عارضی باتھ رومز ہنگامی بنیادوں پر بنائے گئے جبکہ چارہزارسے زائد لوٹے بھی منگوائے گئے ہیں۔ قبل ازیں مارچ گوجر خان پہنچا تو پرتپاک استقبال کیا گیا، پچاس بسوں کا قافلہ مارچ میں شامل ہو گیا۔ لالہ موسیٰ میں لانگ مارچ نے چار گھنٹے قیام کیا۔ گکھڑ، منڈی بہاء الدین اور دیگر شہروں میں بھی مارچ کا استقبال ہوا، کئی قافلے مارچ میں شامل ہوئے۔ مارچ نے گجرات کے علاقہ دیونہ منڈی میں بھی پڑائو ڈالا۔ لانگ مارچ کے استقبال کیلئے دریائے چناب سے لیکر جہلم تک طاہر القادری کی بڑی تصاویر اور پورٹریٹ آویزاں کئے گئے تھے۔
صدر وزیراعظم سمیت تمام وفاقی و صوبائی وزرا وزرائے اعلیٰ اور تمام عہدیدار اب سابق ہوگئے ہیں۔ عوام کی اسمبلی اب پارلیمنٹ کے سامنے لگے گی ۔ رات گئے لانگ مارچ کے لاہور سے اسلام آباد پہنچنے کے بعد وہ شارع دستور پر جمع ہونے والے عوام کے اژدہام سے خطاب کررہے تھے جو 38گھنٹے سفر طے کرنے کے بعد اسلام آباد پہنچا تھا۔ انھوں نے کہا کہ 40لاکھ افراد کا اجتماع اب خود فیصلے کرے گا۔ جعلی مینڈیٹ اب ختم ہوچکا اب اس عوامی جمہوری انقلاب سے آج گیارہ بجے دن خطاب کریں گے اور صدر کو دی گئی مہلت ختم ہوجائے گی اور عوام کے فیصلے شروع ہوجائیں گے۔
انھوں نے شرکا سے وعدہ لیا کہ وہ جب تک ان سے نہ کہیں اسلام آباد میں بیٹھے رہیں۔ طاہر القادری نے کہا کہ ہمارا دھرنا پرامن ہوگا اور آئین کے اندر رہتے ہوئے تبدیلی لانے تک جاری رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ لاکھوں لوگ گوجر خان، لالہ موسیٰ، جہلم اور راولپنڈی کے علاقوں میں دس لاکھ افراد ابھی مزید پیدل آرہے ہیں۔بوڑھے جوان مائیں بہنیں، بیٹیاں سیکڑوں میل کا سفر کررہی ہیں جن سے بسیں وقت کے فرعونوں نے چھین لیں لیکن وہ اب پیدل آرہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ رحمن ملک میرے گھر لاہور آئے تھے اور دو ٹوک وعدہ کرکے آئے تھے کہ ہمارا مارچ اور ہمارا پروگرام ڈی چوک پر ہوگا دو تین آپشن دیے تھے میں نے ہر آپشن پر نو کہا اور ان سے کہا کہ مارچ ڈی چوک پر ختم نہیں ہوگا اب ہم اسٹیج یہاں سے پارلیمنٹ کے سامنے شفٹ کریں گے اور وہیں خطاب ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ حکومتی افسران اور سیکیورٹی افسران غائب تھے عوام نے خود سیکیورٹی کی ذمے داریاں ادا کیں۔ انھوں نے کہا کہ عوامی جمہوری انقلاب کا افتتاحی خطاب پارلیمنٹ کے سامنے ہوگا اور میں صدر آصف علی زرداری کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف، شہباز شریف، اسفند یار ولی اور کوئٹہ کی قیادت کو بھی دعوت دیتاہوں کہ وہ اس اجتماع میں آئیں اور اسے اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔
انھوں نے اس موقع پر شرکا سے ہاتھ اٹھا کر قرآن مجید کو، گنبد خضرا کو اور اللہ تعالی کو گواہ بنا کر تین بار حلف لیا کہ جب تک طاہر القادری یہاں موجود ہیں، عوام کے حق میں فیصلے نہیں ہوجاتے اس وقت تک اسلام آباد سے نہیں اٹھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہر مارچ کی میں نے تاریخ پڑھی ہے عالم اسلام کے بڑے بڑے مارچ دیکھے ہیں مگر تاریخ گواہ ہے کہ یہ مارچ نہ صرف پاکستان بلکہ اقوام عالم کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہے۔ انھوں نے کہا کہ انقلاب شروع ہوچکا۔ انھوں نے کہا کہ 18کروڑ عوام کو آئین کی بالادستی قانون کی حکمرانی اور ملک میں حقیقی جمہوری نظام کے قیام، بدعنوانی کے خاتمے، عوام کے چھینے ہوئے حقوق کی بحالی اور لوٹی گئی رقم عوام کو واپس دلانے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ عوام کو اور میڈیا کو مبارک باد دیتا ہوں جنھوں نے مارچ کو کامیاب بنایا۔
قبل ازیں تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا لاہور سے شروع ہونے والا لانگ مارچ36گھنٹے کے سفر کے بعد اسلام آباد کی شارع دستور تک پہنچ گیا، شرکاء کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، تاہم معاہدے کے تحت انھیں جناح ایونیو پر اجتماع اور جلسے کی اجازت دے دی گئی، جس پر شرکاء نے سعودی پاک ٹاور کے قریب جناح ایونیو پر دھرنا دیا۔ اسلام آباد کی حدود میں داخلے کے وقت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طاہرالقادری نے حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی مائی کا لعل انقلاب کا راستہ نہیں روک سکتا، پارلیمنٹ جانے کیلیے راستے میں حائل نہ ہوں ورنہ پچھتاوا ہو گا اور غلطیوں کا ازالہ ناممکن ہو جائیگا۔ رابطوں کا وقت ختم ہو گیا ہے قوم سر پرکفن باندھ کر باہر نکل آئی ہے۔
سب لوگ پر عزم ہیں کوئی نہیں تھکا۔ ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کے فیصلوں کا وقت آ گیا ہے، فیصلہ کریں گے، منوائیں گے اور فیصلے نافذ بھی کروائیں گے۔ تمام رکاوٹیں دھری کی دھری رہ جائیں گی، بہتر ہے کہ رکاوٹیں ختم کر دی جائیں، دھمکیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان سے مرعوب نہیں ہونگے، ضرور پارلیمنٹ ہائوس پہنچیں گے۔ آئین کے مکمل نفاذ اور کرپٹ حکمرانوں کو بے دخل کرنے تک لانگ مارچ جاری رہے گا۔ موجودہ حکومت اور تمام اسمبلیوں کی تحلیل تک اسلام آباد میں رہیں گے۔ لانگ مارچ ملین مارچ میں بدل چکا ہے، ملک کے اعلی عہدوں پر رہنے والوں کی اربوں ڈالرز کی جائیدادیں بیرون ملک میں ہیں۔ مارچ ملک میں حقیقی تبدیلی کا باعث بنے گا اور اگرحکمران دوبارہ اقتدار پر قابض ہوئے تو آئندہ کیلیے پرامن احتجاج کا حق بھی چھین لیں گے۔
بی بی سی کے مطابق سعودی پاک ٹاور کے سامنے جلسہ گاہ میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ صبح ہی سے شروع ہو گیا تھا، جگہ جگہ ڈاکٹر طاہر القادری کے پوسٹرز کے ساتھ سابق صدر پرویز مشرف کے پوسٹرز بھی آویزاں تھے۔ سڑک کے دونوں اطراف قناتیں لگا دی گئی تھیں،کئی شرکاء گرم کمبل اور رضائیاں بھی ساتھ لائے۔ جلسہ گاہ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء کی نمازیں باجماعت ادا کی گئیں، سٹیج پر طاہرالقادری کیلئے بلٹ پروف کیبن لگایا گیا تھا۔
لانگ مارچ کے موقع پر جڑواں شہر میں نظام زندگی معطل اور کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئیں، تعلیمی ادارے بند رہے، سرکاری و نجی اداروں میں حاضری نہ ہونے کے برابر رہی، سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی معمول سے کم رہی، بنک اور اے ٹی ایم بھی بند رہے۔ راولپنڈی میں کنٹینر لگا کر شہر میں داخلے کے تمام راستے بند کر دیئے گئے تھے، مارچ کے شرکاء اسلام آباد ایکسپریس وے کے ذریعے وفاقی دارالحکومت داخل ہوئے۔ مارچ کے شرکاء کیلئے سینکڑوں کی تعدادمیں عارضی باتھ رومز ہنگامی بنیادوں پر بنائے گئے جبکہ چارہزارسے زائد لوٹے بھی منگوائے گئے ہیں۔ قبل ازیں مارچ گوجر خان پہنچا تو پرتپاک استقبال کیا گیا، پچاس بسوں کا قافلہ مارچ میں شامل ہو گیا۔ لالہ موسیٰ میں لانگ مارچ نے چار گھنٹے قیام کیا۔ گکھڑ، منڈی بہاء الدین اور دیگر شہروں میں بھی مارچ کا استقبال ہوا، کئی قافلے مارچ میں شامل ہوئے۔ مارچ نے گجرات کے علاقہ دیونہ منڈی میں بھی پڑائو ڈالا۔ لانگ مارچ کے استقبال کیلئے دریائے چناب سے لیکر جہلم تک طاہر القادری کی بڑی تصاویر اور پورٹریٹ آویزاں کئے گئے تھے۔