لانگ مارچ کی اسلام آباد تک رسائی شجاعت ڈائیلاگ کانتیجہ
بعض حلقوں کوشرکا کے پڑائومیں توسیع کاخدشہ،وزیراعظم کی رفقا سے مشاورت
لاہور:
طاہرالقادری کے لانگ مارچ کو بلیوایریا تک آنے کی اجازت دینا چوہدری شجاعت اور طاہر القادری کے مابین مذاکرات کا نتیجہ بتایا جارہا ہے ۔
قبل ازیں وزیر داخلہ رحمن ملک ایک سے زائد بار مارچ کو اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دینے کا اعلان کرچکے تھے۔ وفاقی حکومت کے ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا ہے کہ طاہر القادری کی جانب سے مارچ پرامن ہونے کی یقین دہانی کے بعد چوہدری شجاعت نے صدر زرداری کو تجویز دی کہ مارچ کو اسلام آباد آنے سے نہ روکاجائے جس کے بعد صدرکے احکام پر وزیرداخلہ نے مارچ کو اسلام آباد تک آنے کی اجازت دی۔
بعض حلقے یہ خدشہ ظاہرکررہے ہیں کہ لانگ مارچ کو اسلام آباد آنے کی اجازت تو دے دی گئی مگر اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ شرکاء ریڈزون تک نہیں جائیں گے اور نہ تو ڑ پھوڑ کریں گے یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ مارچ کے شرکاء پڑائو میں توسیع کرسکتے ہیں اور طاہرالقادری کے مطالبات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ بعض حلقے یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر شرکاء کی تعداد لاکھوں میں ہوگئی تو وہ حکومت کے خاتمے اور نگران سیٹ اپ کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ پیر کو وزیراعظم لانگ مارچ سے نمٹنے اور طاہرالقادری کے مطالبات کو پورا کرنے کیلیے پیپلزپارٹی ، اتحادی جماعتوں اور کابینہ کے ارکان کیساتھ مشاورت کرتے رہے۔
طاہرالقادری کے لانگ مارچ کو بلیوایریا تک آنے کی اجازت دینا چوہدری شجاعت اور طاہر القادری کے مابین مذاکرات کا نتیجہ بتایا جارہا ہے ۔
قبل ازیں وزیر داخلہ رحمن ملک ایک سے زائد بار مارچ کو اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دینے کا اعلان کرچکے تھے۔ وفاقی حکومت کے ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا ہے کہ طاہر القادری کی جانب سے مارچ پرامن ہونے کی یقین دہانی کے بعد چوہدری شجاعت نے صدر زرداری کو تجویز دی کہ مارچ کو اسلام آباد آنے سے نہ روکاجائے جس کے بعد صدرکے احکام پر وزیرداخلہ نے مارچ کو اسلام آباد تک آنے کی اجازت دی۔
بعض حلقے یہ خدشہ ظاہرکررہے ہیں کہ لانگ مارچ کو اسلام آباد آنے کی اجازت تو دے دی گئی مگر اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ شرکاء ریڈزون تک نہیں جائیں گے اور نہ تو ڑ پھوڑ کریں گے یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ مارچ کے شرکاء پڑائو میں توسیع کرسکتے ہیں اور طاہرالقادری کے مطالبات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ بعض حلقے یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر شرکاء کی تعداد لاکھوں میں ہوگئی تو وہ حکومت کے خاتمے اور نگران سیٹ اپ کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ پیر کو وزیراعظم لانگ مارچ سے نمٹنے اور طاہرالقادری کے مطالبات کو پورا کرنے کیلیے پیپلزپارٹی ، اتحادی جماعتوں اور کابینہ کے ارکان کیساتھ مشاورت کرتے رہے۔