فیصل آباد تدفین کے وقت زندہ ہونیوالااسپتال میں دم توڑ گیا
ادھیڑ عمر لیاقت کو دل کا دورہ پڑنے پر اسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کردی.
غلام محمد آباد کے علاقے میں ادھیڑ عمر شخص دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہونے کے بعد جنازے کے وقت زندہ ہوگیا۔
بعد ازاں وہ کارڈیالوجی اسپتال میں دم توڑ گیا۔ تفصیل کے مطابق تھانہ غلام محمد آباد کے علاقہ بسم اللہ چوک کے رہائشی پچاس سالہ لیاقت شاہ کو دل کا دورہ پڑا جسے الائیڈ اسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کردی جس پر اس کے لواحقین روتے ہوئے لاش گھر لے گئے۔
پیر کی دوپہر نماز ظہر کے بعد نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد جب اسکے محلے دار اور رشتے دار آخری دیدار کررہے تھے تو اس کا چہرہ ہلا تو وہاں خوف و ہراس پھیل گیا۔ نماز جنازہ میں شرکت کرنے والے ایک شہری نے ریسکیو 1122 کی ٹیم کو بلوایا جنھوں نے اسے طبی امداد کے بعد کارڈیالوجی اسپتال داخل کروایا جہاں وہ شام کو جانبر نہ ہوسکا جسے بعد ازاں دوبارہ ڈیرہ سائیں قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ لیاقت شاہ کے لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ لیاقت ڈاکٹروں کی غفلت کے باعث ہلاک ہوا کیونکہ ڈاکٹروں نے ایک زندہ شخص کو مردہ قرار دے کر ہمیں ہسپتال سے فارغ کر دیا تھا لہٰذا ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
بعد ازاں وہ کارڈیالوجی اسپتال میں دم توڑ گیا۔ تفصیل کے مطابق تھانہ غلام محمد آباد کے علاقہ بسم اللہ چوک کے رہائشی پچاس سالہ لیاقت شاہ کو دل کا دورہ پڑا جسے الائیڈ اسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کردی جس پر اس کے لواحقین روتے ہوئے لاش گھر لے گئے۔
پیر کی دوپہر نماز ظہر کے بعد نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد جب اسکے محلے دار اور رشتے دار آخری دیدار کررہے تھے تو اس کا چہرہ ہلا تو وہاں خوف و ہراس پھیل گیا۔ نماز جنازہ میں شرکت کرنے والے ایک شہری نے ریسکیو 1122 کی ٹیم کو بلوایا جنھوں نے اسے طبی امداد کے بعد کارڈیالوجی اسپتال داخل کروایا جہاں وہ شام کو جانبر نہ ہوسکا جسے بعد ازاں دوبارہ ڈیرہ سائیں قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ لیاقت شاہ کے لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ لیاقت ڈاکٹروں کی غفلت کے باعث ہلاک ہوا کیونکہ ڈاکٹروں نے ایک زندہ شخص کو مردہ قرار دے کر ہمیں ہسپتال سے فارغ کر دیا تھا لہٰذا ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔