عمران کے 7 مطالباتسونامی مارچ کا نکتہ آغاز

اہم ترین سوال یہ ہے کہ اس دھرنے کا انجام کیا ہو گا اور عمران خان کیا فیصلہ کریں گے؟

عمران خان نے کارکنوں کو سونامی مارچ کی کال کیلئے فوری طور پر تیار رہنے کی ہدایت کردی ہے۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

ISLAMABAD:
طاہر القادری کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچ کر دھرنے میں تبدیل ہو چکا ہے' اس لانگ مارچ میں کتنے لوگ شریک ہوئے' اب یہ سوال بے معنی ہو گیا ہے کیونکہ لاکھوں نہ سہی ہزاروں افراد دھرنے میں بیٹھے ہیں' ان میں عورتیں' بچے' بوڑھے اور جوان سب شامل ہیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے لانگ مارچ شروع کرنے سے قبل مطالبہ کیا تھا کہ میرے اسلام آباد پہنچنے سے قبل بلوچستان حکومت کو برطرف کیا جائے ، سب نے دیکھا کہ ایسا ہی ہوا اور گورنر راج لگ گیا۔سوموار کی شب دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم کو سابق وزیر اعظم کہا اور گزشتہ روز سپریم کورٹ نے راجہ پرویز اشرف کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

اب اہم ترین سوال یہ ہے کہ اس دھرنے کا انجام کیا ہو گا اور عمران خان کیا فیصلہ کریں گے؟ طاہر القادری کے مطالبات سامنے آ گئے ہیں' پہلے انہوں نے محض انتخابی اصلاحات کی بات کی تھی' اب بات آگے نکل کر اس سیٹ اپ کی رخصتی پر آپہنچی ہے' میری معلومات کے مطابق تحریک انصاف بھی لانگ مارچ کی تیاری کر رہی ہے۔ طاہر القادری کے دھرنے میں تحریک انصاف سے ہمدردی رکھنے والے لوگ بھی موجود ہیں' آپ میں سے بہت سوں نے ٹی وی پر بعض شرکاء کو یہ کہتے سنا ہو گا کہ ہم ووٹ تو عمران خان کو دیں گے لیکن اس دھرنے میں بھی شریک ہیں کیونکہ عمران خان بھی یہی کچھ کہہ رہے ہیں جو طاہر القادری کہتے ہیں' ایسی صورت میں اگر ایک آدھ روز میں ہی عمران خان صاحب بھی کسی لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گئے تو حکومت کے لئے معاملات انتہائی گھمبیر ہو جائیں گے۔

عمران خان نے اپنی کور ٹیم کے ساتھیوں جہانگیر ترین، عبدالعلیم خان، جاوید ہاشمی،شاہ محمود قریشی،حامد خان، اسد عمر،احسن رشید،شفقت محمود اور ڈاکٹر عارف علوی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے سات مطالبات پیش کرتے ہوئے اپنے کارکنوں کو سونامی مارچ کی کال کیلئے فوری طور پر تیار رہنے کی ہدایت کردی ہے۔ عمران خان نے صدر آصف علی زرداری کے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کردیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد کرتے ہوئے اس کی تنظیم نو، فوری طور پر الیکشن کی تاریخ کے اعلان اور غیر جانبدار نگران حکومت کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ سونامی مارچ کی کال کسی بھی وقت آنے والی ہے۔


جس کے بعد اسلام آباد میں نیا دنگل لگ جائے گا۔ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین تو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ حکومت طاہر القادری کے تمام مطالبات فی الفور تسلیم کرے۔ ق لیگ کے چوہدری برادران تو طاہر القادری کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں' ایسی صورت حال بھی شاید ہی کسی ملک میں ہوئی ہو جہاں حکومت کے اتحادی اپنی ہی حکومت کیخلاف دھرنا دینے والوں کے ساتھ ہوں' پتہ نہیں آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کی قیادت کیا سوچ رہی ہے؟ اب تو ایسی صورتحال بن چکی ہے جس میں مسلم لیگ ن' پیپلز پارٹی اور اے این پی لاتعلق نظر آ رہی ہیں۔ اقتدار کی گیم ان کے ہاتھ سے نکل رہی ہے' دوسری جانب مولانا فضل الرحمن کی جے یو آئی اور جماعت اسلامی بے بسی سے صورتحال کا جائزہ لے رہی ہیں کیونکہ وہ بھی جلسے اور جلوس نکالتے رہے ہیں ۔

لیکن طاہر القادری نے سب کچھ پیچھے چھوڑ دیا ہے' میں تو پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ جناب عمران خان نے جب لاہور میں بے مثال جلسہ کیا تو عوام ان کے ایک اشارے کے منتظر تھے' وہ اگر لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کا اعلان کر دیتے اور اسلام آباد میں دھرنا دے دیتے تو آج سیاست میں طاہر القادری کے لئے کوئی جگہ نہ ہوتی' جماعت اسلامی' ق لیگ اور جے یو آئی ان کے پیچھے چل رہی ہوتیں' ہو سکتا ہے کہ ایم کیو ایم بھی ہوا کا رخ دیکھ کر ان کی حمایت کر دیتی' اسٹیبلشمنٹ میں خان صاحب کے لئے نرم گوشہ اس وقت بھی موجود تھااور عالمی سٹیک ہولڈرز بھی ان کے خلاف نہیں تھے اور ''راولپنڈی'' والے آج بھی کپتان کو پسند کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ عمران خان اور ان کی ٹیم جس میں جہانگیر ترین اور اسد عمر جیسے بہترین معاشی ماہرین،عبدالعلیم خان اور جمشید اقبال چیمہ جیسے صنعتکار،خورشید قصوری اور سردار آصف جیسے ماہرین خارجہ امور ،احسن رشید اور میاں محمود الرشید جیسے بے مثال سیاسی ورکرز سمیت ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے قابل افراد ملک کو معاشی اور سیاسی بحرانوں سے نکال سکتے ہیں ۔ تحریک انصاف کے افراد سے میری ملاقاتیں رہتی ہیں۔

بااثر شخصیات چاہتی ہیں کہ وہ موجودہ صورتحال میں قید تنہائی سے باہر آئیں اور سیاست میں اپنی موجودگی کا احساس دلائیں۔ مجھے ملک کی صورتحال انتہائی خراب لگ رہی ہے' طاہر القادری کا لانگ مارچ بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی منزل پر پہنچا ہے' راستے میں کوئی تخریب کاری نہیں ہوئی اور نہ ہی پنجاب حکومت نے کوئی رکاوٹ کھڑی کی' اسلام آباد میں بھی انتظامیہ نے کچھ نہیں کیا' رحمان ملک ہیلی کاپٹر پر سوار ہو کر جائزہ لیتے رہے' طاہر القادری حکومت اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ دھرنا طویل ہوتا نظر آ رہا ہے' اگر یہ دھرنا ایک ڈیڑھ ہفتہ جاری رہا اور اس دوران کوئی گڑ بڑ ہو گئی تو ملک کے حالات انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں۔

طاہر القادری اور دھرنے کے دیگر شرکاء مسلسل خطرے میں ہیں' اگر دوسری سیاسی جماعتیں بھی اس دنگل میں کود پڑیں تو حالات کو کنٹرول کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے' مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں التحریر سکوائر میں بھی عوام خاصے دنوں تک موجود رہے' لڑائی بھی ہوئی اور جانیں بھی ضائع ہوئیں' تب کہیں جا کر حسنی مبارک اقتدار سے الگ ہوئے۔ پاکستان میں کیا ہوتا ہے' اس کے بارے میں زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا لیکن ایک بات یقینی ہے کہ موجودہ سیٹ اپ کے بینیفشریز کے لئے مستقبل اچھا نہیں ہے۔
Load Next Story