مارچ میں اشیا کی قیمتوں نے آسمان چھو لیا خوراک 5 فیصد مہنگی

جلد تلف ہونے والی خوراک16، صحت 14 اور تعلیمی اخراجات 11 فیصد بڑھ گئے

گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح سال بہ سال 4.94، جولائی تامارچ انفلیشن ریٹ2.64سے4.01فیصد ہوگیا۔ فوٹو: فائل

ملک میں روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں نے گزشتہ ماہ آسمان چھولیا، اشیائے خوراک کی قیمتیں مارچ میں 5فیصد بڑھ گئیں۔

پاکستان بیوروشماریات کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق مارچ میں صارف قیمتوں کے اشاریے پرمبنی افراط زر کی شرح میں 4.94 فیصد کا سال بہ سال اضافہ ہوا، فروری کے مقابلے میں گزشتہ ماہ مہنگائی 0.84 فیصد زیادہ رہی جبکہ جولائی تامارچ انفلیشن ریٹ بڑھ کر4.01فیصدہوگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں2.64 فیصد رہا تھا۔

ادھر اسلام آباد میں چیف شماریات آصف باجوہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی کی شرح میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ملک بھر میں مہنگائی کی شرح4 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے، صرف مارچ کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں 0.8فیصد اضافہ ہوا جبکہ مارچ سے مارچ تک مہنگائی کی شرح میں 4.94 فیصد اضافہ ہوا،گزشتہ ایک ماہ کے دوران ٹماٹروں کی قیمت میں 68.43فیصد، مرغی کی قیمت میں 21.60فیصد ، پیاز کی قیمت میں 18.16 فیصد ،آلو 15.48 فیصد، پٹرول 2.48 اور ڈیزل کی قیمت میں 1.89 فیصد اضافہ ہوا۔


آصف باجوہ نے بتایاکہ جولائی سے مارچ تک دالوں کی قیمتوں میں 41.26 فیصد، بیسن کی قیمت میں 30.02فیصد اورتازہ سبزیوں کی قیمت میں 17.88 فیصد اضافہ ہوا جبکہ تعلیم کے اخراجات اور ادویہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا، انڈے کی قیمت میں 11.70فیصد اضافہ ہوا۔

پی بی ایس رپورٹ کے مطابق حساس قیمتوں کے اشاریے (ایس پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں گزشتہ ماہ 3.12فیصد اور جولائی سے مارچ تک 1.42فیصدکااضافہ ہوا،ہول سیل پرائس انڈیکس میں یہ اضافہ بالترتیب 0.66 فیصد اور 6.40 اور3.79 فیصد رہا۔

خبر ایجنسی کے مطابق مارچ 2017 میں نان فوڈ اور نان انرجی کور انفلیشن گزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں 5.3 فیصد ریکارڈ کی گئی، اس عرصے میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ان میں سبز مرچ 36.22 فیصد، چکن 21.6 فیصد، سیب 12.69 فیصد، کیلے 10.65 فیصد، چائے 8.04 فیصد مہنگی ہوئی، فروری کے مقابلے میں مارچ کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ان میں فارمی انڈے 21.34 فیصد، مٹر 18.52 فیصد، کھیرا 15.12 فیصد، دال چنا 8.06 فیصد، دال مسور 5.05 فیصد، گیس سلنڈر 4.82 فیصد، بیسن 4.5 فیصد اور چینی 4.39 فیصد شامل ہے۔
Load Next Story