پاکستان سے سیریز جنوبی افریقہ کو نمبر ون پوزیشن بچانے کا چیلنج درپیش
مضبوط حریف کے خلاف مقابلے کافی مشکل رہنے کا امکان ہے، گریم اسمتھ
جنوبی افریقہ کو پاکستان سے سیریز میں اپنی نمبرون ٹیسٹ پوزیشن بچانے کا چیلنج درپیش ہوگا۔
مصباح الیون کی فتح اسے ٹاپ اعزاز سے محروم کرسکتی ہے، البتہ پروٹیز کسی بھی مارجن سے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز جیت کر یکم اپریل کی کٹ آف ڈیٹ تک نمبرون ٹیم برقرار رہ سکتے ہیں، اس صورت میں انھیں آئی سی سی سے ایک لاکھ 75 ہزار ڈالر کے خصوصی انعام سے نوازا جائے گا۔
پاکستان کی فی الحال ٹیسٹ رینکنگ میں چوتھی پوزیشن ہے، جنوبی افریقی کرکٹر ہاشم آملا بھی اچھی کارکردگی سے کیریئر میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ بیٹسمینوں کی رینکنگ میں ٹاپ پر آسکتے ہیں، اس وقت وہ آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک کے پیچھے دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آغاز یکم فروری سے ہوگا، حال ہی میں پروٹیز نے نیوزی لینڈ سے دو ٹیسٹ میچز کھیلے جو یکطرفہ ثابت ہوئے، ان میں میزبان کو دونوں مرتبہ اننگز سے فتح حاصل ہوئی۔
مقابلوں سے نہ تو جنوبی افریقی کرکٹرز کی بھوک مٹ سکی اور نہ ہی شائقین لطف اندوز ہوئے اس لیے اب بے چینی سے پاکستانی ٹیم کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ گریم اسمتھ کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط ٹیم اور اس کے ساتھ سیریزکافی مشکل رہنے کی امید ہے، حریف کے پاس بہترین بولنگ یونٹ اور چند تجربہ کار بیٹسمین موجود ہیں۔ نیوزی لینڈ سے سیریز کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم گذشتہ برس انگلینڈ اور آسٹریلیا کو ان کے میدانوں پر زیر کرنے کے بعد اپنے ملک میں پہلی سیریز کھیل رہے تھے۔
ان دو میچز میں کھلاڑیوں نے ثابت کردیا کہ ان کی فتح کے لیے بھوک کتنی بڑھی ہوئی ہے، بولرز کے ساتھ بیٹسمینوں نے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا،اب ہم پاکستان کے خلاف اپنے اگلے معرکے کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم نے تسلیم کیا کہ ان کی ٹیم کا پروٹیز سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ ہم اپنی کارکردگی پر کافی مایوس ہیں مگر میں ضرور یہ تسلیم کروں گا کہ دونوں ٹیموں کی کلاس میں زمین آسمان کا فرق تھا، ہم اس سیریز کے پہلے ہی دن سے دنیا کی ٹاپ ٹیم کے خلاف مکمل طور پر دبائو کا شکار ہوگئے تھے۔
مصباح الیون کی فتح اسے ٹاپ اعزاز سے محروم کرسکتی ہے، البتہ پروٹیز کسی بھی مارجن سے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز جیت کر یکم اپریل کی کٹ آف ڈیٹ تک نمبرون ٹیم برقرار رہ سکتے ہیں، اس صورت میں انھیں آئی سی سی سے ایک لاکھ 75 ہزار ڈالر کے خصوصی انعام سے نوازا جائے گا۔
پاکستان کی فی الحال ٹیسٹ رینکنگ میں چوتھی پوزیشن ہے، جنوبی افریقی کرکٹر ہاشم آملا بھی اچھی کارکردگی سے کیریئر میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ بیٹسمینوں کی رینکنگ میں ٹاپ پر آسکتے ہیں، اس وقت وہ آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک کے پیچھے دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آغاز یکم فروری سے ہوگا، حال ہی میں پروٹیز نے نیوزی لینڈ سے دو ٹیسٹ میچز کھیلے جو یکطرفہ ثابت ہوئے، ان میں میزبان کو دونوں مرتبہ اننگز سے فتح حاصل ہوئی۔
مقابلوں سے نہ تو جنوبی افریقی کرکٹرز کی بھوک مٹ سکی اور نہ ہی شائقین لطف اندوز ہوئے اس لیے اب بے چینی سے پاکستانی ٹیم کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ گریم اسمتھ کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط ٹیم اور اس کے ساتھ سیریزکافی مشکل رہنے کی امید ہے، حریف کے پاس بہترین بولنگ یونٹ اور چند تجربہ کار بیٹسمین موجود ہیں۔ نیوزی لینڈ سے سیریز کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم گذشتہ برس انگلینڈ اور آسٹریلیا کو ان کے میدانوں پر زیر کرنے کے بعد اپنے ملک میں پہلی سیریز کھیل رہے تھے۔
ان دو میچز میں کھلاڑیوں نے ثابت کردیا کہ ان کی فتح کے لیے بھوک کتنی بڑھی ہوئی ہے، بولرز کے ساتھ بیٹسمینوں نے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا،اب ہم پاکستان کے خلاف اپنے اگلے معرکے کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم نے تسلیم کیا کہ ان کی ٹیم کا پروٹیز سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ ہم اپنی کارکردگی پر کافی مایوس ہیں مگر میں ضرور یہ تسلیم کروں گا کہ دونوں ٹیموں کی کلاس میں زمین آسمان کا فرق تھا، ہم اس سیریز کے پہلے ہی دن سے دنیا کی ٹاپ ٹیم کے خلاف مکمل طور پر دبائو کا شکار ہوگئے تھے۔