انسانی جان کا نعم البدل نہیں ہے

اس امر کا بھی پورا پورا خیال رکھا جائے کہ کرین ورک کے دوران بھی تمام محنت کش حفاظتی تدابیر ضرور اختیار کریں

ہم کسی بھی حالت میں اس حقیقت سے انحراف نہیں کر سکتے کہ انسانی جان کا کوئی نعم البدل نہیں ہے مگر ہم اپنے روزمرہ معمولات کے دوران اس بات کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ ہمارے سامنے ایسے سانحات رونما ہوتے رہتے ہیں، جن کے باعث انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا رہتا ہے۔ بالخصوص جب سے انسان سرمایہ داری دور میں داخل ہوا ہے اکثر جان لیوا حادثات محنت کش طبقے کے منتظر ہوتے ہیں۔

یہ تسلیم کہ مشینی دور میں حادثات سے سوفیصد محفوظ رہنا ناممکن ہے ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ اگر ضروری حفاظتی اقدامات اٹھائے جائیں توکثیر تعداد میں کام کے دوران محنت کشوں کی قیمتی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے۔ بات اگر ہم اپنے سماج کی کریں تو اگرچہ ہمارے سماج میں بے شمار چھوٹے بڑے حادثات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں۔اس کے باوجود کام کے دوران محنت کشوں کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جاتے۔ انجام یہ کہ سانحہ علی انٹر پرائزز، گارمنٹ فیکٹری بلدیہ ٹاؤن، سانحہ سندر فیکٹری رائے ونڈ لاہور وحالیہ مہینوں میں یکم نومبر 2016ء کو سانحہ شپ بریکنگ گڈانی جیسے رونما ہو رہے ہیں اور ان حادثات میں کثیر تعداد میں محنت کشوں کی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔

اس کالم میں ہم یہ کوشش کریں گے کہ وہ کون سی تدابیر ہیں جن کے اختیارکرنے سے محنت کشوں کی جانوں کا ضیاع ممکن حد تک روکا جا سکے، چنانچہ جس جگہ ویلڈنگ یا گیس کٹنگ کا کام ہو رہا ہو، وہاں ایک HSE انسپکٹر ہمہ وقت موجود ہو۔ یہ انسپکٹر تربیت یافتہ و سند یافتہ ہو اسی طرح اس HSE انسپکٹرکے معاون ومددگار بھی کسی مستند ادارے سے تربیت یافتہ ہوں۔ یہ HSE انسپکٹر اس امرکی کڑی نگرانی کرے کہ کام کے دوران کوئی محنت کش حفاظتی اقدامات سے غافل نہ ہو، چنانچہ کام کے دوران ضروری ہے کہ تمام محنت کش ڈھیلا ڈھالا لباس زیب تن نہ کریں بلکہ ون پیس لباس ڈانگری استعمال کریں۔

(دوم) حفاظتی جوتے استعمال کریں (سوم) ہاتھوں میں دستانے استعمال لازمی کریں (چہارم) سر پر ہیلمٹ کا استعمال ضرور کریں (پنجم) آنکھوں پر حفاظتی چشمہ ضرور لگائیں (ششم) اگر کام کے دوران شور ہو رہا ہو تو اپنے کانوں میں ایئرپلگ کا استعمال کریں یہ شور گرینڈر وغیرہ کے استعمال سے ہوتا ہے (ہفتم) اگرکام بلندی پر ہو تو پھر سیفٹی بیلٹ کا بھی استعمال کریں یہ بھی ضروری ہے کہ کام کے دوران کام کی جگہ پر فائرسلینڈر بھی ہو اور یہ سلینڈر ایک ٹرالی میں ہونا ضروری ہے تاکہ ایک مقام سے دوسرے مقام پر یہ فائرسلینڈر بوقت ضرور آسانی سے منتقل کیا جاسکے۔

یہ بھی ضروری ہے کہ کام کی جگہ پر صفائی کا معقول انتظام کیا جائے خیال رہے کہ صفائی آدھی حفاظت ہے، یہ بھی ضروری ہے کہ کام شروع کرنے سے قبل محنت کشوں کی آگہی کے لیے HSE انسپکٹر ایک لیکچرکا اہتمام کرے محنت کشوں کو خاص خاص باتیں حفاظتی اصولوں کے بابت عام فہم و سادہ زبان میں بتائے ناکہ انگریزی زبان میں بتائے کہ محنت کش ایک کان سے سنیں اور دوسرے کان سے سے نکال دیں ہاں اگر کسی جگہ کرین ورک ہو رہا ہو تو پھر لازم ہے کام کی حدود کے گرد ایک حفاظتی حصار بنادیا جائے یہ حصار دو رنگی بیری کشن ٹیپ سے بنایا جائے۔


اس امر کا بھی پورا پورا خیال رکھا جائے کہ کرین ورک کے دوران بھی تمام محنت کش حفاظتی تدابیر ضرور اختیار کریں اور حفاظتی حصار کے اندر کوئی غیر متعلقہ شخص یا اشخاص وہاں موجود نہ ہوں یہ بھی ضروری ہے کہ کام ویلڈنگ کا ہو یا گیس کٹنگ کا یا کرین ورک ہو کام کرنے والے اپنے کام میں مکمل مہارت رکھتے ہوں اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ زخم خوردہ کو کام پر نہ لگایا جائے کیونکہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ کام کی زیادتی کے باعث اس کا زخم مزید خراب ہوسکتا ہے۔

اسی طرح اگر کوئی محنت کش مریض ہے یہ مرض البتہ کسی بھی نوعیت کا ہو جیسے کہ مہلک امراض T.B، دائمی کھانسی، دمہ یا پرانا بخار اس کے علاوہ موسمی امراض ہیں۔ جیسے کہ نزلا، زکام، کھانسی وغیرہ اس کیفیت میں بھی ان امراض میں مبتلا محنت کش کو کام پر نہ لگایا جائے تاکہ اس محنت کش کا مرض دیگر محنت کشوں میں نہ پھیلے البتہ جو محنت کش کام کے دوران مرض کا شکار ہوا ہے یا زخمی ہوا ہے اس محنت کش کو دوران علاج تمام ایام کی اجرت ملنی چاہیے تاکہ وقت یہ کہ وہ صحت یاب ہوکرکام پر واپس آجائے۔

اسی طرح اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ جس عمارت کے اندرکام ہورہا ہے اس عمارت کی دیواریں و چھت ایسی تو نہیں کہ کسی کم درجے کے زلزلے کے باعث زمین بوس ہوجائے اور محنت کشوں کی جانوں کے لیے خطرے کا باعث بن جائے۔ اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ کام کی جگہ حشرات الارض جیسے سانپ بچھو یا دیگر مہلک کیڑے مکوڑوں سے محفوظ ہو اگر کسی کھلی جگہ کام ہو رہا ہو یعنی فیکٹری مل یا کارخانے کی حدود سے باہر تو پھر یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کام کے دوران کوئی جنگلی جانور محنت کشوں پر حملہ آور نہ ہوجائے۔

اس قسم کے جنگلی جانوروں کے حملہ آور ہونے کا امکان کراچی میں پورٹ قاسم و حطار صنعتی ایریا KPK میں موجود ہے بہرکیف اگر کسی فیکٹری کی حدود میں کوئی حادثہ پیش آتا ہے جیسے کہ آتشزدگی وغیرہ تو اس کیفیت میں متاثرہ جگہ پر فقط وہ لوگ موجود ہوں جو امدادی کاموں میں مصروف ہوں کیونکہ غیر تربیت یافتہ لوگ ان مواقعے پر کام میں رکاوٹ کا باعث ہی بنتے ہیں البتہ غیر متعلقہ محنت کش اسمبلی پوائنٹ پر آکر ترتیب وار کھڑے ہوجائیں یہ اسمبلی پوائنٹ خارجی دروازے کے پاس ہونا ضروری ہے۔ اس طرح کام کی جگہ پر فرسٹ ایڈ بکس ہونا لازمی ہے مزید یہ کہ نمایاں جگہ پر ضروری ٹیلی فون نمبرز بھی کسی بلیک بورڈ پر درج ہوں، ٹیلی فون نمبرز،قریبی اسپتال، قریبی فلاحی مرکز، قریبی پولیس اسٹیشن، قریبی فائر اسٹیشن وغیرہ کے ہوں۔

حادثے کی شکل میں شدید زخمیوں کو پہلے ضروری فرسٹ ایڈ دے کر قریبی اسپتال روانہ کیا جائے بعدازاں معمولی زخمیوں کو فرسٹ ایڈ دے کر اسپتال روانہ کردیں کوشش کریں کے جن زخمیوں کا خون بہہ رہا ہے۔اس خون کا اخراج روکا جائے بہرکیف ہم نے کوشش کی ہے کہ عام فہم زبان میں سیفٹی اصولوں سے متعلق محنت کش ساتھیوں کو آگہی دے سکیں۔ ہمارے بیان کردہ سیفٹی اصول حتمی نہیں ہیں،کام کی نوعیت کے اعتبار سے ان میں ردوبدل ممکن ہے۔

ضروری ہے کہ ہمارا محنت کش طبقہ سیفٹی اصولوں سے آگہی حاصل کرکے کام کرے اور اگر وہ کام کی جگہ پر سیفٹی اصول یا حفاظتی اقدامات نامکمل دیکھے تو دو ٹوک الفاظ میں کام کرنے سے منع کردے تاوقت یہ کہ کام کی جگہ سیفٹی اصولوں پر عمل درآمد نہ کیا جائے یاد رکھیں آپ کی جان کا نعم البدل نہیں ہے کوئی ایک یا بہت سارے آپ کے پیارے آپ کی گھر آمد کے منتظر ہوتے ہیں۔
Load Next Story