لاہور میں مردم شماری ٹیم پر خود کش حملہ 4 فوجی جوانوں سمیت 6 افراد شہید
سیکیورٹی حکام نے تفتیش کا دائرہ کاربڑھاتے ہوئے گاڑی کے ڈرائیور اور قریبی واقع دکان کے مالک کو بھی حراست میں لے لیا
بیدیاں روڈ پر مردم شماری ٹیم پر خود کش حملے میں پاک فوج کے 4 جوانوں سمیت 6 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
لاہور کے علاقے بیدیاں روڈ پر خودکش حملے کے شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ ایوب اسٹیڈیم میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں کورکمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی، وزیراعلیٰ و گورنر پنجاب، چیف سیکریٹری پنجاب کے علاوہ صوبائی وزرا اور دیگر نے بھی شرکت کی، نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد شہدا کے جسد خاکی آبائی علاقوں کو بھجوادی گئیں۔
بدھ کی صبح لاہور کے علاقے بیدیاں روڈ پر خود کش دھماکے سے کم از کم 6 افراد جاں بحق جب کہ 18 زخمی ہوئے تھے۔ دھماکا اس وقت ہوا جب مردم شماری ٹیم کے اہلکار جن میں پاک فوج کے جوان اور محکمہ تعلیم کے اساتذہ شامل تھے اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کے لئے نکلنے لگے۔
دھماکے میں پاک فوج کے 4 جوانوں سمیت 6 افراد شہید ہوئے، شہید ہونے والے دو اہلکاروں کا تعلق سندھ رجمنٹ جب کہ ایک کا 10 ویں ایل این سے تھا اور ان میں سے 3 کی اہلکاروں کی شناخت ریاض، ساجد اور عبداللہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔ دھماکے میں ایک پاک فضائیہ کا ملازم بھی جاں بحق ہوگیا جس کی شناخت اویس ظفر کے نام سے ہوئی، اویس چھٹیاں منانے گھر پر آیا ہوا تھا کہ دھماکے کی زد میں آگیا۔ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تخریب کاروں کے سہولت کاروں کی گرفتاری کے لئے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: لاہورکے علاقے ڈیفنس میں دھماکے سے 9 افراد جاں بحق، 30 زخمی
لاشوں اور زخمیوں کو جنرل اسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کیا گیا جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 10 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور کا سر مل چکا ہے جو شکل سے ازبک معلوم ہوتا ہے اور اس کی عمر 20 سے 25 سال ہے۔
بیدیاں روڈ دھماکے کا مقدمہ 3 دہشت گرودں کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں ایس ایچ او عابد بیگ کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے مردم شماری عملے کی گاڑی کے ڈرائیور کو زخمی حالت میں اسپتال سے حراست میں لے لیا جس کا موبائل فون بھی ضبط کرلیا گیا ہے۔
سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ دھماکے کی تحقیقات کے لیے قریبی واقع اسپیئر پارٹس کی دکان کے مالک محمد یعقوب کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ڈرائیور کے موبائل فون ڈیٹا سے پتا چلا ہے کہ فوجی جوانوں کو پک کرکے اس کا آخری رابطہ دکان مالک محمد یعقوب سے ہوا اور اس نے یعقوب کو گاڑی میں گیس لیکیج کا بتایا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: لاہورخودکش حملے میں 2 اعلیٰ پولیس افسران سمیت 13 افراد شہید
دوسری جانب صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے مردم شماری ٹیم پر خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہید ہونے والوں کو زبر دست خراج عقیدت پیش کیا۔ صدر اور وزیراعظم نے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی اور اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا اور کہا کہ وفاقی محکمے صوبائی حکام کی ہر ممکن مدد کریں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی لاہور دھماکے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مردم شماری کی ٹیم پر خود کش حملے میں شہید ہونے والے افراد کے خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہید ہونے والے فوجی جوان اور سول شمار کنندگان مردم شماری میں مصروف تھے، فوجی جوانوں اور سویلین عملے کی شہادت بلا شبہ بڑی قربانی ہے، مردم شماری کا انعقاد قومی ذمہ داری ہے جس کو ہر قیمت میں مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوانوں کی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کومضبوط کریں گی اور پوری قوم کی حمایت سے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سری لنکن ٹیم اور میریٹ ہوٹل پر حملے کا مرکزی ملزم قاری یاسین افغانستان میں ہلاک
کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی نے بھی لاہور دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری ٹیم میں شامل پاک فوج کے جوانوں نے قوم کی خدمت میں شہادت کا رتبہ پایا ہے۔ کورکمانڈرلاہور کا مزید کہنا تھا کہ اس بزدلانہ کارروائی میں ملوث دہشت گرد سزا سے نہیں بچ پائیں گے اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔
لاہور کے علاقے بیدیاں روڈ پر خودکش حملے کے شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ ایوب اسٹیڈیم میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں کورکمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی، وزیراعلیٰ و گورنر پنجاب، چیف سیکریٹری پنجاب کے علاوہ صوبائی وزرا اور دیگر نے بھی شرکت کی، نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد شہدا کے جسد خاکی آبائی علاقوں کو بھجوادی گئیں۔
بدھ کی صبح لاہور کے علاقے بیدیاں روڈ پر خود کش دھماکے سے کم از کم 6 افراد جاں بحق جب کہ 18 زخمی ہوئے تھے۔ دھماکا اس وقت ہوا جب مردم شماری ٹیم کے اہلکار جن میں پاک فوج کے جوان اور محکمہ تعلیم کے اساتذہ شامل تھے اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کے لئے نکلنے لگے۔
دھماکے میں پاک فوج کے 4 جوانوں سمیت 6 افراد شہید ہوئے، شہید ہونے والے دو اہلکاروں کا تعلق سندھ رجمنٹ جب کہ ایک کا 10 ویں ایل این سے تھا اور ان میں سے 3 کی اہلکاروں کی شناخت ریاض، ساجد اور عبداللہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔ دھماکے میں ایک پاک فضائیہ کا ملازم بھی جاں بحق ہوگیا جس کی شناخت اویس ظفر کے نام سے ہوئی، اویس چھٹیاں منانے گھر پر آیا ہوا تھا کہ دھماکے کی زد میں آگیا۔ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تخریب کاروں کے سہولت کاروں کی گرفتاری کے لئے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: لاہورکے علاقے ڈیفنس میں دھماکے سے 9 افراد جاں بحق، 30 زخمی
لاشوں اور زخمیوں کو جنرل اسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کیا گیا جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 10 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور کا سر مل چکا ہے جو شکل سے ازبک معلوم ہوتا ہے اور اس کی عمر 20 سے 25 سال ہے۔
بیدیاں روڈ دھماکے کا مقدمہ 3 دہشت گرودں کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں ایس ایچ او عابد بیگ کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے مردم شماری عملے کی گاڑی کے ڈرائیور کو زخمی حالت میں اسپتال سے حراست میں لے لیا جس کا موبائل فون بھی ضبط کرلیا گیا ہے۔
سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ دھماکے کی تحقیقات کے لیے قریبی واقع اسپیئر پارٹس کی دکان کے مالک محمد یعقوب کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ڈرائیور کے موبائل فون ڈیٹا سے پتا چلا ہے کہ فوجی جوانوں کو پک کرکے اس کا آخری رابطہ دکان مالک محمد یعقوب سے ہوا اور اس نے یعقوب کو گاڑی میں گیس لیکیج کا بتایا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: لاہورخودکش حملے میں 2 اعلیٰ پولیس افسران سمیت 13 افراد شہید
دوسری جانب صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے مردم شماری ٹیم پر خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہید ہونے والوں کو زبر دست خراج عقیدت پیش کیا۔ صدر اور وزیراعظم نے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی اور اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا اور کہا کہ وفاقی محکمے صوبائی حکام کی ہر ممکن مدد کریں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی لاہور دھماکے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مردم شماری کی ٹیم پر خود کش حملے میں شہید ہونے والے افراد کے خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہید ہونے والے فوجی جوان اور سول شمار کنندگان مردم شماری میں مصروف تھے، فوجی جوانوں اور سویلین عملے کی شہادت بلا شبہ بڑی قربانی ہے، مردم شماری کا انعقاد قومی ذمہ داری ہے جس کو ہر قیمت میں مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوانوں کی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کومضبوط کریں گی اور پوری قوم کی حمایت سے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سری لنکن ٹیم اور میریٹ ہوٹل پر حملے کا مرکزی ملزم قاری یاسین افغانستان میں ہلاک
کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی نے بھی لاہور دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری ٹیم میں شامل پاک فوج کے جوانوں نے قوم کی خدمت میں شہادت کا رتبہ پایا ہے۔ کورکمانڈرلاہور کا مزید کہنا تھا کہ اس بزدلانہ کارروائی میں ملوث دہشت گرد سزا سے نہیں بچ پائیں گے اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔