طاہرالقادری کے پیچھے فوج ہے نہ آرمی چیف سے بات کرینگے رحمن ملک
راجا پرویز ابھی تک وزیر اعظم ہیں، اگر نیب نے کہا تو انکا نام ای سی ایل میں ڈال دیں گے
KARACHI:
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود راجا پرویز اشرف ابھی تک وزیر اعظم ہیں۔
ان کی گرفتاری کا فیصلہ پولیس نے نہیں نیب نے کرنا ہے۔ اگر وزیر اعظم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے میرے پاس نیب کی درخواست آئے گی تو اس پر عمل کیا جائے گا۔ فوج طاہر القادری کے پیچھے نہیں، اس لیے آرمی چیف سے بات نہیں کریںگے۔لانگ مارچ کے شرکاکی تعداد 25ہزار ہے، سیکیورٹی کی صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے۔لانگ مارچ کے شرکا کیخلاف کوئی ایسا ایکشن نہیں لیں گے جس سے پر تشدد کارروائیوں کو ہوا ملے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ غیرمتوقع تھا ، وزیراعظم کومجرم نہ کہاجائے وہ اس وقت بھی وزیراعظم ہیںاوررہیں گے۔ وہ منگل کو لانگ مارچ کے باعث ریڈ زون کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں سے ملاقات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انھوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ،''دشمن مرے تے خوشی نہ کریے،سجناں وی مرجاناں''۔ لانگ مارچ کے شرکا کوریڈ زون میںداخل ہونے کی اجازت نہیںدی جائیگی۔ نجی ٹی وی کوانٹرویومیں انھوںنے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظرشرکا طاہرالقادری کی گاڑی سے دوررہیں، رحمن ملک نے کہا کہ طاہرالقادری نے ڈی چوک جاکرمعاہدے کی خلاف ورزی کی ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ طاہر القادری کے پیچھے فوج ہے، ان کو فوج کی حمایت حاصل نہیں،لانگ مارچ کے موضوع پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات کرنا میرا مینڈیٹ نہیں۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کی گرفتاری کے حوالے سے جو فیصلہ دیا ہے، اس پر قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے اور فیصلے کے قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا ہے، رحمن ملک کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے شرکا جب تک دھرنا دے کر بیٹھنا چاہتے ہیں، بیٹھے رہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود راجا پرویز اشرف ابھی تک وزیر اعظم ہیں۔
ان کی گرفتاری کا فیصلہ پولیس نے نہیں نیب نے کرنا ہے۔ اگر وزیر اعظم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے میرے پاس نیب کی درخواست آئے گی تو اس پر عمل کیا جائے گا۔ فوج طاہر القادری کے پیچھے نہیں، اس لیے آرمی چیف سے بات نہیں کریںگے۔لانگ مارچ کے شرکاکی تعداد 25ہزار ہے، سیکیورٹی کی صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے۔لانگ مارچ کے شرکا کیخلاف کوئی ایسا ایکشن نہیں لیں گے جس سے پر تشدد کارروائیوں کو ہوا ملے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ غیرمتوقع تھا ، وزیراعظم کومجرم نہ کہاجائے وہ اس وقت بھی وزیراعظم ہیںاوررہیں گے۔ وہ منگل کو لانگ مارچ کے باعث ریڈ زون کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں سے ملاقات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انھوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ،''دشمن مرے تے خوشی نہ کریے،سجناں وی مرجاناں''۔ لانگ مارچ کے شرکا کوریڈ زون میںداخل ہونے کی اجازت نہیںدی جائیگی۔ نجی ٹی وی کوانٹرویومیں انھوںنے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظرشرکا طاہرالقادری کی گاڑی سے دوررہیں، رحمن ملک نے کہا کہ طاہرالقادری نے ڈی چوک جاکرمعاہدے کی خلاف ورزی کی ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ طاہر القادری کے پیچھے فوج ہے، ان کو فوج کی حمایت حاصل نہیں،لانگ مارچ کے موضوع پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات کرنا میرا مینڈیٹ نہیں۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کی گرفتاری کے حوالے سے جو فیصلہ دیا ہے، اس پر قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے اور فیصلے کے قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا ہے، رحمن ملک کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے شرکا جب تک دھرنا دے کر بیٹھنا چاہتے ہیں، بیٹھے رہیں۔