ڈاکٹرطاہرالقادری کا 4 مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان
چیف الیکشن کمشنرکی ایمانداری پرکسی کو شک نہیں مگر وہ ان ظالم حکمرانوں کے سامنے زیادہ مزاحمت نہیں کرسکتے،طاہر القادری
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے حکومت کو 4مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔
اسلام آباد میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرطاہرالقادری نے حکومت کو 4مطالبات پیش کئے جس میں الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات کا اعلان، الیکشن کمیشن کو تحلیل کرکے ازسرنو تشکیل دینے،نگراں حکومت 2جماعتوں کے مک مکاسے نہیں بنے گی اورقومی وصوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنرکی ایمانداری پرکسی کوشک نہیں مگر انہیں قید کرکے رکھ دیاگیا وہ 85سال کے ضعیف آدمی ہیں جس کے باعث وہ ان ظالم حکمرانوں کے سامنے زیادہ مزاحمت بھی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبروں کو اقتدارمیں شامل سیاسی جماعتوں نے ممبربنایاہے تاکہ وہ ان کے مفاد کا خیال رکھیں۔
ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ مجھے بہت افسوس ہے کہ میڈیا نے سپریم کورٹ کے فیصلے اور میرے خطاب کو ایک ساتھ جوڑ دیا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ،مجھے تو اس بات کا علم ہی نہیں تھا کہ سپریم کورٹ میں رینٹل پاور کیس کی سماعت کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ایسے بھی لوگ ہیں جو مخلصانہ طور پر ملک میں تبدیلی چاہتے ہیں اورعمران خان انہی میں سے ایک ہیں، میں عمران خان کو دوبارہ لانگ مارچ میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں،عمران خان کے 7 نکاتی ایجنڈے میں ہمارا نکتہ نظر بھی موجود ہے جب نظریات میں تبدیلی نہیں تو دوریاں کیوں، آئیں میرے دھرنے میں شامل ہوجائیں، اگر ملک میں انقلاب نہ آیا تو دنیا کی کوئی طاقت ان حکمرانوں کو نہیں روک سکتی۔
طاہرالقادری نے کہا کہ وزیرقانون کی ذمہ داری ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرائیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں وزیراعظم کی گرفتاری کا حکم نہیں دیا، جب حکمران عدالت کے حکم کو جھٹلانے پر آجائیں تو عوام مارچ نہ کریں تواور کیا کریں،چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق قانون شکن قانون ساز نہیں ہوسکے، قانون توڑنے والوں کی جگہ جیل ہے اسمبلی نہیں، ہم نہیں چاہتے ٹیکس چور اس پارلیمنٹ کے ممبر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 کے مطابق اچھے کردار کا شخص اور جس کی شہرت قانون شکنی کی نہ ہو اور وہ دانا ہو قابل ہو نیک سیرت ہو، عیاش اور کرپٹ نہ ہو، دیانتدار اور امانتدار ہو تب تک یہ شرائط کسی میں پوری نہ ہو اس وقت تک وہ پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل ہی نہیں اور یہ بات قرآن میں بھی دہرائی گئی ہے۔
طاہر القادری نے کہا کہ کیا حکومت عوام کو روزگار، بجلی، پانی و گیس دے سکتی ہے کیا کسی غریب آدمی کو بینک 5 یا 10 لاکھ روپے قرضہ دے سکتا ہے، جو بات غریبوں کے لئے نہیں وہ امیروں کے لئے بھی نہیں ہوسکتی، جمہوریت میں برابری کا درجہ ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اگر میری بات جمہوریت کے خلاف ہے تو بھی عوام کو سننے دو تاکہ وہ خود فیصلہ کریں ٹی وی کیبل کیوں بند کرتے ہو بزدلوں، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں تمھارے پاس دو دن بچے ہیں قوم تمہیں نکال دے گی۔
طاہر القادری نے اپنے خطاب میں ایکسپریس کی رپورٹ پڑھ کر سنائی جس کے مطابق لانگ مارچ کی وجہ سے اسلام آباد میں جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے، جب سے لانگ مارچ آیا ہے ڈاکو اور چور یہاں سے بھاگ گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ عوام لانگ مارچ کا ساتھ دیں ملک میں سے جرائم ختم کردونگا۔
اسلام آباد میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرطاہرالقادری نے حکومت کو 4مطالبات پیش کئے جس میں الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات کا اعلان، الیکشن کمیشن کو تحلیل کرکے ازسرنو تشکیل دینے،نگراں حکومت 2جماعتوں کے مک مکاسے نہیں بنے گی اورقومی وصوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنرکی ایمانداری پرکسی کوشک نہیں مگر انہیں قید کرکے رکھ دیاگیا وہ 85سال کے ضعیف آدمی ہیں جس کے باعث وہ ان ظالم حکمرانوں کے سامنے زیادہ مزاحمت بھی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبروں کو اقتدارمیں شامل سیاسی جماعتوں نے ممبربنایاہے تاکہ وہ ان کے مفاد کا خیال رکھیں۔
ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ مجھے بہت افسوس ہے کہ میڈیا نے سپریم کورٹ کے فیصلے اور میرے خطاب کو ایک ساتھ جوڑ دیا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ،مجھے تو اس بات کا علم ہی نہیں تھا کہ سپریم کورٹ میں رینٹل پاور کیس کی سماعت کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ایسے بھی لوگ ہیں جو مخلصانہ طور پر ملک میں تبدیلی چاہتے ہیں اورعمران خان انہی میں سے ایک ہیں، میں عمران خان کو دوبارہ لانگ مارچ میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں،عمران خان کے 7 نکاتی ایجنڈے میں ہمارا نکتہ نظر بھی موجود ہے جب نظریات میں تبدیلی نہیں تو دوریاں کیوں، آئیں میرے دھرنے میں شامل ہوجائیں، اگر ملک میں انقلاب نہ آیا تو دنیا کی کوئی طاقت ان حکمرانوں کو نہیں روک سکتی۔
طاہرالقادری نے کہا کہ وزیرقانون کی ذمہ داری ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرائیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں وزیراعظم کی گرفتاری کا حکم نہیں دیا، جب حکمران عدالت کے حکم کو جھٹلانے پر آجائیں تو عوام مارچ نہ کریں تواور کیا کریں،چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق قانون شکن قانون ساز نہیں ہوسکے، قانون توڑنے والوں کی جگہ جیل ہے اسمبلی نہیں، ہم نہیں چاہتے ٹیکس چور اس پارلیمنٹ کے ممبر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 کے مطابق اچھے کردار کا شخص اور جس کی شہرت قانون شکنی کی نہ ہو اور وہ دانا ہو قابل ہو نیک سیرت ہو، عیاش اور کرپٹ نہ ہو، دیانتدار اور امانتدار ہو تب تک یہ شرائط کسی میں پوری نہ ہو اس وقت تک وہ پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل ہی نہیں اور یہ بات قرآن میں بھی دہرائی گئی ہے۔
طاہر القادری نے کہا کہ کیا حکومت عوام کو روزگار، بجلی، پانی و گیس دے سکتی ہے کیا کسی غریب آدمی کو بینک 5 یا 10 لاکھ روپے قرضہ دے سکتا ہے، جو بات غریبوں کے لئے نہیں وہ امیروں کے لئے بھی نہیں ہوسکتی، جمہوریت میں برابری کا درجہ ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اگر میری بات جمہوریت کے خلاف ہے تو بھی عوام کو سننے دو تاکہ وہ خود فیصلہ کریں ٹی وی کیبل کیوں بند کرتے ہو بزدلوں، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں تمھارے پاس دو دن بچے ہیں قوم تمہیں نکال دے گی۔
طاہر القادری نے اپنے خطاب میں ایکسپریس کی رپورٹ پڑھ کر سنائی جس کے مطابق لانگ مارچ کی وجہ سے اسلام آباد میں جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے، جب سے لانگ مارچ آیا ہے ڈاکو اور چور یہاں سے بھاگ گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ عوام لانگ مارچ کا ساتھ دیں ملک میں سے جرائم ختم کردونگا۔