امریکا سے ڈالر لیکرہم نے جہادی پیدا کئے اورپھرڈالرلے کرانہیں مارا عمران خان
امید ہے کہ آئندہ ہفتے تک پاناما کا فیصلہ آجائے گا اور یہ فیصلہ اشرافیہ کے طرز حکومت کو بدل دے گا،چیرمین تحریک انصاف
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نے امریکا سے ڈالر لے کر جہادی پیدا کئے اور پھر ڈالر لے کر انہیں مارا اور اس سارے عمل میں ہمارا بے انتہا نقصان ہوا۔
اسلام آباد میں بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کی منازل طے کررہا تھا لیکن 80 کی دہائی سے مسائل پیدا ہونا شروع ہوئے اور آج ملکی اداروں کو تباہ کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اگر برطانیہ میں پیدا ہوتا تو کبھی سیاستدان نہ بنتا لیکن میں نے یونیورسٹی میں سیاست سیکھی، پاکستان میں لوگ صرف پیسا بنانے کےلئے سیاست میں آتے ہیں اور کرپٹ حکمرانوں نے ملک کے سیاسی ادارے تباہ کر دئے ہیں جب کہ میں نے سیاست میں اس لئے قدم رکھا کہ ملک کے سیاسی نظام کو بہتر بنا سکوں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان تیسری شادی کی تیاری کرلیں
چئیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم ہی بننا چاہتاہوں اس کی ایک وجہ اداروں کو مضبوط بنانا اور دوسری وجہ تمام ذرائع انسانی ترقی پرخرچ کرنا ہے، ان دنوں میری توجہ پاناما کی پچ پر ہے پہلی دفعہ ایک طاقتورشخص منی لانڈرنگ اورکرپشن میں پکڑاگیا، پاناما کیس پارلیمنٹ میں لے کرگئےتو پوری اسمبلی نے کہا کہ پانامالیکس کی تحقیقات ہونی چاہیے،مجھے امید ہے کہ آئندہ ہفتے تک پاناما کا فیصلہ آجائے گا اور یہ فیصلہ اشرافیہ کے طرز حکومت کو بدل دے گا۔ میں ایک آزاد ملک میں رہ رہا ہوں اور اپنے جمہوری حق کے لیے کھڑا ہوں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاناما کے ڈر سے نوازشریف نے زرداری سے ڈیل کرلی ہے
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کی طرح ملکی کرکٹ کا بھی برا حال ہے الیکشن فکسرز اب میچ فکسرز بن گئے ہیں اور ہمارے ملک میں کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی اہلیت کا معیار الیکشن فکس کرنا ہے۔ پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کی حالت بدتر ہوتی جارہی ہے خراب ڈومیسٹک سسٹم کی وجہ سے ہی مصباح الحق کرکٹ میں 34 سال کی عمر میں شامل ہوئے جب کہ آسٹریلیا میں 34 سال کی عمر کا کھلاڑی ریٹائر ہوجاتا ہے۔
چئیرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ ہم نے 80 کی دہائی میں امریکا سے مل کر افغان جہاد میں شامل ہوکر غلطی کی، ہم نے ڈالر لے کر جہادی پیدا کئے اور پھر ڈالر لے کر انہیں مارا ۔ اس سارے عمل میں ہمارا بے انتہا نقصان ہوا، پرویز مشرف کی حکومت انتہائی غیر اخلاقی پالیسی پر چلتی رہی، اس نے امریکا کو ڈرون حملے کرنے کی اجازت دی۔ اس سارے عمل کی قیمت پاکستان کے عوام نے چکائی۔
اسلام آباد میں بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کی منازل طے کررہا تھا لیکن 80 کی دہائی سے مسائل پیدا ہونا شروع ہوئے اور آج ملکی اداروں کو تباہ کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اگر برطانیہ میں پیدا ہوتا تو کبھی سیاستدان نہ بنتا لیکن میں نے یونیورسٹی میں سیاست سیکھی، پاکستان میں لوگ صرف پیسا بنانے کےلئے سیاست میں آتے ہیں اور کرپٹ حکمرانوں نے ملک کے سیاسی ادارے تباہ کر دئے ہیں جب کہ میں نے سیاست میں اس لئے قدم رکھا کہ ملک کے سیاسی نظام کو بہتر بنا سکوں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان تیسری شادی کی تیاری کرلیں
چئیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم ہی بننا چاہتاہوں اس کی ایک وجہ اداروں کو مضبوط بنانا اور دوسری وجہ تمام ذرائع انسانی ترقی پرخرچ کرنا ہے، ان دنوں میری توجہ پاناما کی پچ پر ہے پہلی دفعہ ایک طاقتورشخص منی لانڈرنگ اورکرپشن میں پکڑاگیا، پاناما کیس پارلیمنٹ میں لے کرگئےتو پوری اسمبلی نے کہا کہ پانامالیکس کی تحقیقات ہونی چاہیے،مجھے امید ہے کہ آئندہ ہفتے تک پاناما کا فیصلہ آجائے گا اور یہ فیصلہ اشرافیہ کے طرز حکومت کو بدل دے گا۔ میں ایک آزاد ملک میں رہ رہا ہوں اور اپنے جمہوری حق کے لیے کھڑا ہوں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاناما کے ڈر سے نوازشریف نے زرداری سے ڈیل کرلی ہے
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کی طرح ملکی کرکٹ کا بھی برا حال ہے الیکشن فکسرز اب میچ فکسرز بن گئے ہیں اور ہمارے ملک میں کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی اہلیت کا معیار الیکشن فکس کرنا ہے۔ پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کی حالت بدتر ہوتی جارہی ہے خراب ڈومیسٹک سسٹم کی وجہ سے ہی مصباح الحق کرکٹ میں 34 سال کی عمر میں شامل ہوئے جب کہ آسٹریلیا میں 34 سال کی عمر کا کھلاڑی ریٹائر ہوجاتا ہے۔
چئیرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ ہم نے 80 کی دہائی میں امریکا سے مل کر افغان جہاد میں شامل ہوکر غلطی کی، ہم نے ڈالر لے کر جہادی پیدا کئے اور پھر ڈالر لے کر انہیں مارا ۔ اس سارے عمل میں ہمارا بے انتہا نقصان ہوا، پرویز مشرف کی حکومت انتہائی غیر اخلاقی پالیسی پر چلتی رہی، اس نے امریکا کو ڈرون حملے کرنے کی اجازت دی۔ اس سارے عمل کی قیمت پاکستان کے عوام نے چکائی۔