ممبئی کی فلم نگری کے رجحان ساز ہدایت کار جنہوں نے بدل ڈالا بولی وڈ
کچھ سَرپھرے فلم سازوں نے منفرد اور اچھوتے موضوعات کے ساتھ فلمیں بنائیں۔
کسی بھی فلم کی کام یابی میں سب سے زیادہ اور اہم کردار فلم کے ہدایت کار کا ہوتا ہے، جو اپنی فلم کو مکمل کرنے کے سلسلے میں کسی چیز سے سمجھوتا نہیں کرتا اور یہی ایک اچھے ہدایت کار کی نشانی بھی ہے۔
بولی وڈ میں یوں تو ایک طرز کی فلمیں بنانے کے رجحان شاید اس وقت سے ہی ہے جب فلم انڈسٹری کا آغازہوا لکیر کی فقیر فلمیں بنتی چلی گئیں اور لوگ انہیں دیکھتے گئے۔ اس لیے کامیابی اور ناکامی کا تناسب کبھی بھی مساوی نہیں رہا۔ ایسے میں کچھ سَرپھرے فلم سازوں نے منفرد اور اچھوتے موضوعات کے ساتھ فلمیں بنائیں، جن کی بدولت بولی وڈ میں فلمیں بنانے کے رواج میں تبدیلی آئی اور اس تبدیلی کو فلم بینوں نے بھی سراہا۔ بولی وڈ کے وہ ہدایت کار یا فلم ساز جنہیں رحجان ساز کہا جاتا ہے یہ ہیں:
٭راج کپور:
شو مین کا لقب پانے والے راج کپور کا خاندان کئی نسلوں سے فلم انڈسٹری سے وابستہ ہے۔ راج کپور نے ابتدا میں انڈسٹری میں clapper boکے طور پر کام کا آغاز کیا تھا۔ مختلف صلاحیتوں کے حامل راج کپور نے صرف چوبیس سال کی عمر میں اپنی پہلی فلم آگ کی ہدایات دی تھیں۔ وہ اداکار، ہدایت کار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماہر فلم ساز بھی تھے جو فلم بینوں کے مزاج کو جانتے سمجھتے ہوئے فلمیں پروڈیوس کیا کرتے تھے۔ اپنی اس قابلیت کی بدولت انہوں نے کئی سپرہٹ فلمیں دیں جن میں شری چار سو بیس، آوارہ، سنگم اور میرا نام جوکر قابل ذکر ہیں۔ ان کی وجہ شہرت ان کا اسکرین پر چارلی چپلن کے انداز میں پیش ہونا بھی تھا۔ راج کپور نے فلموں میں کئی چیزوں کو متعارف کرایا جن میں سب سے مقبول بارش کے ایسے حسین مناظر جنہیں آج بھی فلم میکرز کاپی کرتے ہیں۔ سچ ہے کہ وہ کئی دہائیوں سے نئے ہر نئے آنے والے کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
٭ہری کیش مکرجی:
ہری کیش مکرجی کے بغیر فلم انڈسٹری کی تاریخ مکمل نہیں ہوسکی ایک ایسے منفرد فلم ساز جنہوں نے ستر کی دہائی میں روایتی فلموں سے ہٹ کر مختلف اور اچھوتی فلمیں بنائی، جنہیں فلم بینوں کے ساتھ ساتھ ناقدین فلم نے بھی پسندیدگی کی سند عطا کی۔ معاشرتی موضوعات پر بنائی گئیں۔ ان کی فلمیں باکس آفس پر بھی خوب چلتی تھیں۔ اپنی فلموں کے ذریعے انہوں نے کئی نام ور فن کاروں کو متعارف بھی کرایا۔ ان کی فلموں مین ملی، باورچی، گول مال، نمک حرام، ابھیمان، چپکے چپکے، آنند اور اناڑی وغیرہ شامل ہیں۔ اپنی ان سوشل فلموں میں انہوں نے مڈل کلاس طبقے کی خوب صورت عکاسی کی اور موضوع کو اس طرح فلم میں پھیلایا کہ فلم بین آخر تک تجسس میں مبتلا رہتا۔ ہری کیش جی کی ایک اور بڑی خوبی ان کی فلموں کا شستہ مزاج کا ہونا بھی تھا۔ بولی وڈ مین انہیں مڈل کلاس سینما کا بانی کہا جاتا ہے۔
٭گرودت:
بھارتی فلم انڈسٹری کو سنہری دور دینے والے فلم ساز گروودت اپنی مثال آپ تھے۔ مزاج کی سنجیدگی اور معاشرتی مسائل پر گہری نظر ان کی سوچ کا عکس بن کر فلموں میں ملتی تھی۔ آرٹ فلموں میں شمار کی جانے والی گرودت جی کی کئی فلموں نے عوامی سطح پر پزیرائی حاصل کی۔ کاغذ کے پھول، مسٹر اینڈ مسز55، سیلاب اور جال ان کی چند یاد گار موویز ہیں، لیکن ان کی فلم پیاسا کا تذکرہ کیے بغیر گرودت کا فلمی سفر مکمل نہیں سمجھا جاسکتا۔ ٹائم میگزین نے اس فلم کا دنیا بھر کی سو بہترین فلموں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ لیجنڈ اداکارہ وحیدہ رحمان کو پیاسا کے ذریعے انہوں نے فلمی دنیا میں متعارف کرایا۔ بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہوں کے کہ وہ ڈائریکٹر، ایکٹر کے ساتھ ایک کوریو گرافر بھی تھے۔
٭من موہن ڈیسائی:
ایک دور تھا جب انڈین فلم انڈسٹری میں باکس آفس پر کوئی فلم دھماکا نہیں کر رہی تھی۔ تخلیقی اعتبار سے کوئی قابل قدر کام نہیں ہورہا تھا لگے، بندھے انداز میں فلمیں بنائی جارہی تھیں۔ تب ایسے میں فلم ساز من موہن ڈیسائی نے مسالے سے بھرپور فلمیں بنانے کا آغاز کیا۔ ان فیملی اورینٹد فلموں میں ڈانس، ایکشن، ڈراما، موسیقی، کلب ڈانس، جذبات کا پورا مکسچر شامل کیا جانے لگا، جس کے نتیجے میں فلمیں باکس آٖفس پر تیزی سے کام یاب ہونے لگیں۔ انہوں نے فلم بینوں کو ایک نئی جہت سے متعارف کرایا۔ من موہن ڈیسائی نے سب سے زیادہ کام یاب اور ہٹ فلمیں امیتابھ بچن کے ساتھ دیں ایک کے بعد ایک ہٹ فلمیں امیتابھ بچن کے کیریر کو بھی دوام دے گئیں۔ انہوں نے دیگر ایکٹرز جیسے کہ ششی کپور، جیتندر اور شتروگھن سنہا کے ساتھ بھی کام کیا۔ اپنے29 سالہ فلمی دور میں بیس سے زاید فلمیں بنائیں، جن میں تیرہ فلمیں سپر سپر ہٹ ہوئی تھیں۔ ان کی قابل ذکر موویز میں قلی، امر اکبر انتھونی، پرورش، سہاگ، دیش پریمی، گنگا اور مرد شامل ہیں۔
٭سبھاش گھئی:
راج کپور کے بعد شومین کا خطاب پانے والے سبھاش گھئی کے پاس فلموں کے ہمیشہ بہترین آئیڈیاز رہے۔ ان کی فلموں کی تھیم کلاسک کا درجہ رکھتی ہے۔ ایک کہانی کے مکمل بیک گراؤنڈ کے ساتھ فلم بنانا سبھاش گھئی ہی کا خاصہ رہا ہے۔ ان کی یاد گار فلمیں جیسے کہ قرض، کالی چرن، ہیرو، میری جنگ، کرما، رام لکھن، کَھل نائیک، پردیس اور تال شامل ہیں۔ سبھاش گھئی نے اپنی فلموں میں ہر طرح کی جدت شامل کی اور موسیقی کی طرف خاص توجہ دی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی فلم کا ہر گانا سپرہٹ رہا۔ انہوں نے انڈسٹری میں کئی ایکٹرز کو متعارف کرایا، جن میں جیکی شیروف، میناکشی سشادری، مینشاکوئرالہ اور ماہیماچوہدری شامل ہیں۔ ان کے کیریر کی سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ انہوں نے انڈسٹری میں سب سے زیادہ کہلائے جانے والا گا نا چولی کے پیچھے کیا ہے دیا۔
٭مہیش بھٹ:
بااثر، جرأت مند، تخلیق کار اور جمالیاتی ذوق کے حامل مہیش بھٹ نے فلم انڈسٹری میں ایسی منفرد اور اچھوتے موضوعات کی فلمیں دیں جن پر شاید اب تک کسی نے کام نہیں کیا تھا۔ انہیں آرٹ فلموں کا ماسٹر کہا جائے یا کمرشیل فلموں کا بہترین تخلیق کار انہوں نے ہر میدان میں اپنے قدم جمائے اور دادوتحسین حاصل کی۔ انہوں نے اپنی فلموں میں ہر طرح کے رنگ جیسے کہ تھرل، ایکشن، ڈراما، مزاح اور رومانس شامل کیے اسی لیے ان کی ہر فلم ہی کم وبیش کام یاب ہی رہی، عاشقی، ارتھ، سارنش، ڈپلی کیٹ، کرمنل، راز، سایہ اور مرڈر ان کی ناقابل فراموش فلمیں ہیں۔ مہیش بھٹ کا سب سے جرأت مندانہ اقدام ان کی اپنی نجی زندگی کے ہر رنگ کو پردہ سیمیں پر پیش کرنا ہے۔
٭یش چوپڑا:
ماسٹر آف رومانس جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ فلموں میں محبت، موسیقی اور جذبات کو جتنے خوب صورت اندازمیں یش چوپڑا جی نے پیش کیا۔ وہ ان ہی کا کمال تھا یہی وجہ تھی کہ ان کی تمام فلمیں ہر طبقہ کی پسندیدہ فلم شمار کی جاتی تھی۔ فلم بینوں کو ان کی فلم کے ریلیز ہونے کا شدت سے انتظار رہتا تھا۔ یش جی کی فلموں کی ایک اور بڑی خوبی ان کے حسین مناظر ہیں، جنہیں وہ اکثر سوئزرلینڈ کے ہر ے بھرے اور رنگوں پھولوں سے بھرے باغات اور مقامات پر فلمایا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ان کی فلموں کی ایک اور شناخت شیفون کی ساڑھیاں بھی ہیں۔ اس لیے صحیح معنوں میں انہیں کنگ آف رومانس بھی کہا جاتا تھا۔ دھول کا پھول ان کی پہلی فلم سے جب تک ہے جاں آخری فلم تک انہوں نے انڈسٹری اور فلم بینوں کو بہترین فلمیں دیں۔
٭راج کمار ہیرانی:
منا بھائی ایم بی بی ایس جیسی سپرہٹ اور منفرد فلم دینے والے راج کمار ہیرانی نے ان تک بنائی جانے والی فلموں کے ذریعے ثابت کردیا کہ انہیں فلم بنانے میں ملکہ حاصل ہے۔ منا بھائی جیسی کام یاب فلم نے جہاں روایتی فلموں کے انداز کو بدلا وہاں یہ ایک رحجان سا فلم بھی ثابت ہوئی۔ اس کے بعد اسی فلم کا اگلا تسلسل لگے رہو منا بھائی بھی ان کے گاندھی ازم پر بنائی جانے والی منفرد فلم تھی۔ راج کمار کی تیسری فلم تھری ایڈیٹس تھی، جس نے بولی وڈ کی پوری فلمی تاریخ میں پوری دنیا میں ایسی کام یابی حاصل کی جو اب تک ایک ریکارڈ ہے۔
بولی وڈ میں یوں تو ایک طرز کی فلمیں بنانے کے رجحان شاید اس وقت سے ہی ہے جب فلم انڈسٹری کا آغازہوا لکیر کی فقیر فلمیں بنتی چلی گئیں اور لوگ انہیں دیکھتے گئے۔ اس لیے کامیابی اور ناکامی کا تناسب کبھی بھی مساوی نہیں رہا۔ ایسے میں کچھ سَرپھرے فلم سازوں نے منفرد اور اچھوتے موضوعات کے ساتھ فلمیں بنائیں، جن کی بدولت بولی وڈ میں فلمیں بنانے کے رواج میں تبدیلی آئی اور اس تبدیلی کو فلم بینوں نے بھی سراہا۔ بولی وڈ کے وہ ہدایت کار یا فلم ساز جنہیں رحجان ساز کہا جاتا ہے یہ ہیں:
٭راج کپور:
شو مین کا لقب پانے والے راج کپور کا خاندان کئی نسلوں سے فلم انڈسٹری سے وابستہ ہے۔ راج کپور نے ابتدا میں انڈسٹری میں clapper boکے طور پر کام کا آغاز کیا تھا۔ مختلف صلاحیتوں کے حامل راج کپور نے صرف چوبیس سال کی عمر میں اپنی پہلی فلم آگ کی ہدایات دی تھیں۔ وہ اداکار، ہدایت کار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماہر فلم ساز بھی تھے جو فلم بینوں کے مزاج کو جانتے سمجھتے ہوئے فلمیں پروڈیوس کیا کرتے تھے۔ اپنی اس قابلیت کی بدولت انہوں نے کئی سپرہٹ فلمیں دیں جن میں شری چار سو بیس، آوارہ، سنگم اور میرا نام جوکر قابل ذکر ہیں۔ ان کی وجہ شہرت ان کا اسکرین پر چارلی چپلن کے انداز میں پیش ہونا بھی تھا۔ راج کپور نے فلموں میں کئی چیزوں کو متعارف کرایا جن میں سب سے مقبول بارش کے ایسے حسین مناظر جنہیں آج بھی فلم میکرز کاپی کرتے ہیں۔ سچ ہے کہ وہ کئی دہائیوں سے نئے ہر نئے آنے والے کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
٭ہری کیش مکرجی:
ہری کیش مکرجی کے بغیر فلم انڈسٹری کی تاریخ مکمل نہیں ہوسکی ایک ایسے منفرد فلم ساز جنہوں نے ستر کی دہائی میں روایتی فلموں سے ہٹ کر مختلف اور اچھوتی فلمیں بنائی، جنہیں فلم بینوں کے ساتھ ساتھ ناقدین فلم نے بھی پسندیدگی کی سند عطا کی۔ معاشرتی موضوعات پر بنائی گئیں۔ ان کی فلمیں باکس آفس پر بھی خوب چلتی تھیں۔ اپنی فلموں کے ذریعے انہوں نے کئی نام ور فن کاروں کو متعارف بھی کرایا۔ ان کی فلموں مین ملی، باورچی، گول مال، نمک حرام، ابھیمان، چپکے چپکے، آنند اور اناڑی وغیرہ شامل ہیں۔ اپنی ان سوشل فلموں میں انہوں نے مڈل کلاس طبقے کی خوب صورت عکاسی کی اور موضوع کو اس طرح فلم میں پھیلایا کہ فلم بین آخر تک تجسس میں مبتلا رہتا۔ ہری کیش جی کی ایک اور بڑی خوبی ان کی فلموں کا شستہ مزاج کا ہونا بھی تھا۔ بولی وڈ مین انہیں مڈل کلاس سینما کا بانی کہا جاتا ہے۔
٭گرودت:
بھارتی فلم انڈسٹری کو سنہری دور دینے والے فلم ساز گروودت اپنی مثال آپ تھے۔ مزاج کی سنجیدگی اور معاشرتی مسائل پر گہری نظر ان کی سوچ کا عکس بن کر فلموں میں ملتی تھی۔ آرٹ فلموں میں شمار کی جانے والی گرودت جی کی کئی فلموں نے عوامی سطح پر پزیرائی حاصل کی۔ کاغذ کے پھول، مسٹر اینڈ مسز55، سیلاب اور جال ان کی چند یاد گار موویز ہیں، لیکن ان کی فلم پیاسا کا تذکرہ کیے بغیر گرودت کا فلمی سفر مکمل نہیں سمجھا جاسکتا۔ ٹائم میگزین نے اس فلم کا دنیا بھر کی سو بہترین فلموں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ لیجنڈ اداکارہ وحیدہ رحمان کو پیاسا کے ذریعے انہوں نے فلمی دنیا میں متعارف کرایا۔ بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہوں کے کہ وہ ڈائریکٹر، ایکٹر کے ساتھ ایک کوریو گرافر بھی تھے۔
٭من موہن ڈیسائی:
ایک دور تھا جب انڈین فلم انڈسٹری میں باکس آفس پر کوئی فلم دھماکا نہیں کر رہی تھی۔ تخلیقی اعتبار سے کوئی قابل قدر کام نہیں ہورہا تھا لگے، بندھے انداز میں فلمیں بنائی جارہی تھیں۔ تب ایسے میں فلم ساز من موہن ڈیسائی نے مسالے سے بھرپور فلمیں بنانے کا آغاز کیا۔ ان فیملی اورینٹد فلموں میں ڈانس، ایکشن، ڈراما، موسیقی، کلب ڈانس، جذبات کا پورا مکسچر شامل کیا جانے لگا، جس کے نتیجے میں فلمیں باکس آٖفس پر تیزی سے کام یاب ہونے لگیں۔ انہوں نے فلم بینوں کو ایک نئی جہت سے متعارف کرایا۔ من موہن ڈیسائی نے سب سے زیادہ کام یاب اور ہٹ فلمیں امیتابھ بچن کے ساتھ دیں ایک کے بعد ایک ہٹ فلمیں امیتابھ بچن کے کیریر کو بھی دوام دے گئیں۔ انہوں نے دیگر ایکٹرز جیسے کہ ششی کپور، جیتندر اور شتروگھن سنہا کے ساتھ بھی کام کیا۔ اپنے29 سالہ فلمی دور میں بیس سے زاید فلمیں بنائیں، جن میں تیرہ فلمیں سپر سپر ہٹ ہوئی تھیں۔ ان کی قابل ذکر موویز میں قلی، امر اکبر انتھونی، پرورش، سہاگ، دیش پریمی، گنگا اور مرد شامل ہیں۔
٭سبھاش گھئی:
راج کپور کے بعد شومین کا خطاب پانے والے سبھاش گھئی کے پاس فلموں کے ہمیشہ بہترین آئیڈیاز رہے۔ ان کی فلموں کی تھیم کلاسک کا درجہ رکھتی ہے۔ ایک کہانی کے مکمل بیک گراؤنڈ کے ساتھ فلم بنانا سبھاش گھئی ہی کا خاصہ رہا ہے۔ ان کی یاد گار فلمیں جیسے کہ قرض، کالی چرن، ہیرو، میری جنگ، کرما، رام لکھن، کَھل نائیک، پردیس اور تال شامل ہیں۔ سبھاش گھئی نے اپنی فلموں میں ہر طرح کی جدت شامل کی اور موسیقی کی طرف خاص توجہ دی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی فلم کا ہر گانا سپرہٹ رہا۔ انہوں نے انڈسٹری میں کئی ایکٹرز کو متعارف کرایا، جن میں جیکی شیروف، میناکشی سشادری، مینشاکوئرالہ اور ماہیماچوہدری شامل ہیں۔ ان کے کیریر کی سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ انہوں نے انڈسٹری میں سب سے زیادہ کہلائے جانے والا گا نا چولی کے پیچھے کیا ہے دیا۔
٭مہیش بھٹ:
بااثر، جرأت مند، تخلیق کار اور جمالیاتی ذوق کے حامل مہیش بھٹ نے فلم انڈسٹری میں ایسی منفرد اور اچھوتے موضوعات کی فلمیں دیں جن پر شاید اب تک کسی نے کام نہیں کیا تھا۔ انہیں آرٹ فلموں کا ماسٹر کہا جائے یا کمرشیل فلموں کا بہترین تخلیق کار انہوں نے ہر میدان میں اپنے قدم جمائے اور دادوتحسین حاصل کی۔ انہوں نے اپنی فلموں میں ہر طرح کے رنگ جیسے کہ تھرل، ایکشن، ڈراما، مزاح اور رومانس شامل کیے اسی لیے ان کی ہر فلم ہی کم وبیش کام یاب ہی رہی، عاشقی، ارتھ، سارنش، ڈپلی کیٹ، کرمنل، راز، سایہ اور مرڈر ان کی ناقابل فراموش فلمیں ہیں۔ مہیش بھٹ کا سب سے جرأت مندانہ اقدام ان کی اپنی نجی زندگی کے ہر رنگ کو پردہ سیمیں پر پیش کرنا ہے۔
٭یش چوپڑا:
ماسٹر آف رومانس جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ فلموں میں محبت، موسیقی اور جذبات کو جتنے خوب صورت اندازمیں یش چوپڑا جی نے پیش کیا۔ وہ ان ہی کا کمال تھا یہی وجہ تھی کہ ان کی تمام فلمیں ہر طبقہ کی پسندیدہ فلم شمار کی جاتی تھی۔ فلم بینوں کو ان کی فلم کے ریلیز ہونے کا شدت سے انتظار رہتا تھا۔ یش جی کی فلموں کی ایک اور بڑی خوبی ان کے حسین مناظر ہیں، جنہیں وہ اکثر سوئزرلینڈ کے ہر ے بھرے اور رنگوں پھولوں سے بھرے باغات اور مقامات پر فلمایا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ان کی فلموں کی ایک اور شناخت شیفون کی ساڑھیاں بھی ہیں۔ اس لیے صحیح معنوں میں انہیں کنگ آف رومانس بھی کہا جاتا تھا۔ دھول کا پھول ان کی پہلی فلم سے جب تک ہے جاں آخری فلم تک انہوں نے انڈسٹری اور فلم بینوں کو بہترین فلمیں دیں۔
٭راج کمار ہیرانی:
منا بھائی ایم بی بی ایس جیسی سپرہٹ اور منفرد فلم دینے والے راج کمار ہیرانی نے ان تک بنائی جانے والی فلموں کے ذریعے ثابت کردیا کہ انہیں فلم بنانے میں ملکہ حاصل ہے۔ منا بھائی جیسی کام یاب فلم نے جہاں روایتی فلموں کے انداز کو بدلا وہاں یہ ایک رحجان سا فلم بھی ثابت ہوئی۔ اس کے بعد اسی فلم کا اگلا تسلسل لگے رہو منا بھائی بھی ان کے گاندھی ازم پر بنائی جانے والی منفرد فلم تھی۔ راج کمار کی تیسری فلم تھری ایڈیٹس تھی، جس نے بولی وڈ کی پوری فلمی تاریخ میں پوری دنیا میں ایسی کام یابی حاصل کی جو اب تک ایک ریکارڈ ہے۔