امریکا کا شام کیخلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
نئی فہرست بنا رہے ہیں، منوچین، روسی ردعمل سے مایوسی ہوئی،ٹلرسن
امریکا نے شام کیخلاف جلد نئی اقتصادی پابندیاں عائدکرنے کا اعلان کردیا۔
امریکی وزیر خزانہ اسٹیف منوچین نے فلوریڈا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شام میں نہتے شہریوں کیخلاف مہلک کیمیائی گیس کے استعمال کے جواب میں اسد حکومت کیخلاف اقتصادی پابندیوں کی نئی فہرست تیارکررہے ہیں، امریکی حکومت جلد ہی اسد حکومت پر نئی اقتصادی پابندیوں کا اعلان کریگی۔ انھوں نے کہا کہ مجوزہ پابندیاں انتہائی موثر ہونگی اور کسی بھی شخص کو اسد حکومت کے ساتھ تجارتی روابط اور لین دین سے روک دیں گی۔
ادھرامریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ امریکا کے شام پر حملوں کے جواب میں روسی ردعمل سے مایوسی ہوئی حیرانی نہیں، اب یہ بات صاف ظاہر ہے کہ روس بشارالاسد حکومت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور خاص طور پر اس وقت جب شامی حکومت نے اپنے ہی لوگوں کیخلاف اندوہناک کارروائیاں کی ہیں۔ ریکس ٹلرسن طے شدہ منصوبے کے تحت10اور11اپریل کو ماسکو میں منعقد ہونے والے جی سیون کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ امریکا نے شام پرکیے گئے کیمیائی حملے میں روس کے ملوث ہونے کی تحقیقات شروع کردی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کوٹیلیفون کرکے عسکری اہداف پر امریکی میزائل حملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ سلمان نے امریکی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ خطے اور دنیا بھر کے مفاد میں ہے۔
دوسری جانب شام کے فضائی اڈے پر امریکی حملے کیخلاف امریکا کے 20شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔ لاس اینجلس میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم جنگ کو مسترد کرتے ہیں، مظاہرین نے شامی صدر بشار الاسد کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
ادھربشار الاسد کی افواج پر گولہ باری کرنے پر بشارالاسد مخالف شامی عوام نے امریکی صدر سے اظہار تشکرکیا، شامی عوام نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پروفائل پکچرز پر ٹرمپ کی تصاویر لگا کر ان کا شکریہ ادا کیا۔ شام میں کیمیائی حملے کے بعد برطانوی سیکرٹری خارجہ بورس جانسن نے ماسکو کا دورہ منسوخ کردیا۔ بورس جانسن نے پیر کو ماسکوجانا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے روس سے شام میں سیاسی حل کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کارلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی تنظیم نے دعوٰی کیا کہ امریکی اتحادیوں کے حملے میں200 سے زائد شہری جاں بحق ہوئے جن میں32 بچے اور34 عورتیں بھی شامل ہیں۔
جرمنی کی خاتون وزیر دفاع ارزولا فان ڈیئر لائن نے کہا ہے شام پر مزید امریکی حملوں کیلئے جرمن جاسوس ٹورناڈوطیارے معلومات فراہم نہیں کریں گے۔ جرمن نگراں طیاروں کے مشن کا کیمیکل ہتھیاروں سے کوئی سروکار نہیں جبکہ امریکی کروز میزائلوں کے داغنے میں جرمن طیاروں کی معاونت شامل نہیں تھی۔
امریکی وزیر خزانہ اسٹیف منوچین نے فلوریڈا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شام میں نہتے شہریوں کیخلاف مہلک کیمیائی گیس کے استعمال کے جواب میں اسد حکومت کیخلاف اقتصادی پابندیوں کی نئی فہرست تیارکررہے ہیں، امریکی حکومت جلد ہی اسد حکومت پر نئی اقتصادی پابندیوں کا اعلان کریگی۔ انھوں نے کہا کہ مجوزہ پابندیاں انتہائی موثر ہونگی اور کسی بھی شخص کو اسد حکومت کے ساتھ تجارتی روابط اور لین دین سے روک دیں گی۔
ادھرامریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ امریکا کے شام پر حملوں کے جواب میں روسی ردعمل سے مایوسی ہوئی حیرانی نہیں، اب یہ بات صاف ظاہر ہے کہ روس بشارالاسد حکومت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور خاص طور پر اس وقت جب شامی حکومت نے اپنے ہی لوگوں کیخلاف اندوہناک کارروائیاں کی ہیں۔ ریکس ٹلرسن طے شدہ منصوبے کے تحت10اور11اپریل کو ماسکو میں منعقد ہونے والے جی سیون کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ امریکا نے شام پرکیے گئے کیمیائی حملے میں روس کے ملوث ہونے کی تحقیقات شروع کردی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کوٹیلیفون کرکے عسکری اہداف پر امریکی میزائل حملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ سلمان نے امریکی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ خطے اور دنیا بھر کے مفاد میں ہے۔
دوسری جانب شام کے فضائی اڈے پر امریکی حملے کیخلاف امریکا کے 20شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔ لاس اینجلس میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم جنگ کو مسترد کرتے ہیں، مظاہرین نے شامی صدر بشار الاسد کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
ادھربشار الاسد کی افواج پر گولہ باری کرنے پر بشارالاسد مخالف شامی عوام نے امریکی صدر سے اظہار تشکرکیا، شامی عوام نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پروفائل پکچرز پر ٹرمپ کی تصاویر لگا کر ان کا شکریہ ادا کیا۔ شام میں کیمیائی حملے کے بعد برطانوی سیکرٹری خارجہ بورس جانسن نے ماسکو کا دورہ منسوخ کردیا۔ بورس جانسن نے پیر کو ماسکوجانا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے روس سے شام میں سیاسی حل کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کارلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی تنظیم نے دعوٰی کیا کہ امریکی اتحادیوں کے حملے میں200 سے زائد شہری جاں بحق ہوئے جن میں32 بچے اور34 عورتیں بھی شامل ہیں۔
جرمنی کی خاتون وزیر دفاع ارزولا فان ڈیئر لائن نے کہا ہے شام پر مزید امریکی حملوں کیلئے جرمن جاسوس ٹورناڈوطیارے معلومات فراہم نہیں کریں گے۔ جرمن نگراں طیاروں کے مشن کا کیمیکل ہتھیاروں سے کوئی سروکار نہیں جبکہ امریکی کروز میزائلوں کے داغنے میں جرمن طیاروں کی معاونت شامل نہیں تھی۔