ویمنز ورلڈ کپ کو جنوبی افریقہ منتقل کر دینا چاہیے پاکستان کی تجویز
فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی صورت میں موجودہ میزبان بھارت ہی بہترین آپشن ہوگا، چیئرمین پی سی بی
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے ویمنز ورلڈ کپ جنوبی افریقہ منتقل کرنے کی تجویز دے دی۔
ان کا کہنا ہے کہ فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی صورت میں بھارت ہی بہترین آپشن ہوگا، وہاں مسئلہ ہے تو پھر ایونٹ کا انعقاد کہیں اور کرنا چاہیے، پاکستان کے بغیر ٹورنامنٹ کے انعقاد کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ادھر گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن نے بھی گرین شرٹس کے مقابلوں کی میزبانی سے انکار کردیا، جی سی اے کے سیکریٹری راجیش پٹیل کا کہنا ہے کہ کنٹرول لائن پر تنائو کی وجہ سے ہمارے لیے بھی ایسا کرنا ممکن نہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کا براہ راست اثر رواں ماہ کے اختتام سے شیڈول ویمنز ورلڈ کپ پر پڑا ہے، ٹورنامنٹ کے تمام مقابلے ممبئی کے مختلف وینیوز پر طے ہیں مگر ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا کی جانب سے پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف دھمکیوں نے صورتحال کو گھمبیر بنادیا،دہشتگردوں کے اس ٹولے نے دھمکی دے رکھی ہے کہ وہ ممبئی میں پاکستان کے کسی بھی کھلاڑی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے چاہے وہ خواتین ہی کیوں نہ ہوں۔
اس صورتحال کے تناظر میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے ورلڈ کپ کو جنوبی افریقہ منتقل کرنے کی تجویز پیش کردی،ان کا کہنا ہے کہ ویمنز ورلڈ کپ آئی سی سی کا ایونٹ ہے، اگر بھارت میں سیکیورٹی بہتر نہیں تو پھر اسے جنوبی افریقہ یا کسی اور ملک میں منتقل کردینا چاہیے، ایونٹ کا پُرامن انعقاد اہم ہے، اگر بھارت میں ہی انعقاد ہونا ہے تو سیکیورٹی کے بہتر انتظامات کرنے چاہئیں بصورت دیگر اسے منتقل کردینا ہی بہتر ہے۔
ذکا اشرف نے کہا کہ آئی سی سی بدستور مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے، جنوبی افریقہ بہتر موسم، انفرااسٹرکچر اور مضبوط ڈومیسٹک کرکٹ کی وجہ سے بہتر آپشن ہوگا،اگر بھارت بہترین سیکیورٹی فراہم کرسکتا ہے تو ہمیں وہاں پر بھی ایونٹ کے انعقاد پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ پاکستان کے بغیر ہی ورلڈ کپ منعقد کرنے کے حوالے سے رپورٹس پر ذکا اشرف نے کہا کہ ایسا ہوہی نہیں سکتا، میں نے اس قسم کی کوئی بات نہیں سنی، آئی سی سی یہ کہہ ہی نہیں سکتی کہ پاکستان کے بغیر ایونٹ ہوگا کیونکہ ہم فل ممبر اور ہماری ویمن ٹیم بہترین ہے، جوکچھ لائن آف کنٹرول پر ہوا مجھے اس پر افسوس ہے مگر کھیلوں کو جاری رہنا چاہیے کیونکہ مقابلوں کو روکنے سے لوگوں کو قریب آنے کے مواقع نہیں ملیں گے۔
دریں اثنا گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن نے بھی پاکستانی خواتین کے میچز کی میزبانی سے صاف انکار کردیا، سیکریٹری راجیش پٹیل نے کہا کہ بی سی سی آئی نے ہم سے رابطہ کرکے پوچھا تھا کہ ہم احمد آباد میں ورلڈ کپ میچز کی میزبانی کرسکتے ہیں جس پر ہم نے کنٹرول لائن پر کشیدگی کی وجہ سے معذرت کرلی، ویسے بھی میچز کے ممبئی میں انعقاد یا کسی اور جگہ منتقلی کا حتمی فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور بی سی سی آئی کوکرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی صورت میں بھارت ہی بہترین آپشن ہوگا، وہاں مسئلہ ہے تو پھر ایونٹ کا انعقاد کہیں اور کرنا چاہیے، پاکستان کے بغیر ٹورنامنٹ کے انعقاد کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ادھر گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن نے بھی گرین شرٹس کے مقابلوں کی میزبانی سے انکار کردیا، جی سی اے کے سیکریٹری راجیش پٹیل کا کہنا ہے کہ کنٹرول لائن پر تنائو کی وجہ سے ہمارے لیے بھی ایسا کرنا ممکن نہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کا براہ راست اثر رواں ماہ کے اختتام سے شیڈول ویمنز ورلڈ کپ پر پڑا ہے، ٹورنامنٹ کے تمام مقابلے ممبئی کے مختلف وینیوز پر طے ہیں مگر ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا کی جانب سے پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف دھمکیوں نے صورتحال کو گھمبیر بنادیا،دہشتگردوں کے اس ٹولے نے دھمکی دے رکھی ہے کہ وہ ممبئی میں پاکستان کے کسی بھی کھلاڑی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے چاہے وہ خواتین ہی کیوں نہ ہوں۔
اس صورتحال کے تناظر میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے ورلڈ کپ کو جنوبی افریقہ منتقل کرنے کی تجویز پیش کردی،ان کا کہنا ہے کہ ویمنز ورلڈ کپ آئی سی سی کا ایونٹ ہے، اگر بھارت میں سیکیورٹی بہتر نہیں تو پھر اسے جنوبی افریقہ یا کسی اور ملک میں منتقل کردینا چاہیے، ایونٹ کا پُرامن انعقاد اہم ہے، اگر بھارت میں ہی انعقاد ہونا ہے تو سیکیورٹی کے بہتر انتظامات کرنے چاہئیں بصورت دیگر اسے منتقل کردینا ہی بہتر ہے۔
ذکا اشرف نے کہا کہ آئی سی سی بدستور مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے، جنوبی افریقہ بہتر موسم، انفرااسٹرکچر اور مضبوط ڈومیسٹک کرکٹ کی وجہ سے بہتر آپشن ہوگا،اگر بھارت بہترین سیکیورٹی فراہم کرسکتا ہے تو ہمیں وہاں پر بھی ایونٹ کے انعقاد پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ پاکستان کے بغیر ہی ورلڈ کپ منعقد کرنے کے حوالے سے رپورٹس پر ذکا اشرف نے کہا کہ ایسا ہوہی نہیں سکتا، میں نے اس قسم کی کوئی بات نہیں سنی، آئی سی سی یہ کہہ ہی نہیں سکتی کہ پاکستان کے بغیر ایونٹ ہوگا کیونکہ ہم فل ممبر اور ہماری ویمن ٹیم بہترین ہے، جوکچھ لائن آف کنٹرول پر ہوا مجھے اس پر افسوس ہے مگر کھیلوں کو جاری رہنا چاہیے کیونکہ مقابلوں کو روکنے سے لوگوں کو قریب آنے کے مواقع نہیں ملیں گے۔
دریں اثنا گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن نے بھی پاکستانی خواتین کے میچز کی میزبانی سے صاف انکار کردیا، سیکریٹری راجیش پٹیل نے کہا کہ بی سی سی آئی نے ہم سے رابطہ کرکے پوچھا تھا کہ ہم احمد آباد میں ورلڈ کپ میچز کی میزبانی کرسکتے ہیں جس پر ہم نے کنٹرول لائن پر کشیدگی کی وجہ سے معذرت کرلی، ویسے بھی میچز کے ممبئی میں انعقاد یا کسی اور جگہ منتقلی کا حتمی فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور بی سی سی آئی کوکرنا ہے۔