دنیا کی 50 قومی لیگز میچ فکسرز کے نشانے پر آگئیں
منشیات کے دھندے سے وابستہ گینگ سٹے بازی میں ملوث ہوگئے، فیفا سیکیورٹی ہیڈ
فیفا نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کی 50 قومی لیگز میچ فکسرز کے نشانے پر آگئیں۔
سیکیورٹی ہیڈ رالف مٹشک کا کہنا ہے کہ منشیات کے دھندے سے وابستہ گینگ بھی اب سٹے بازی میں ملوث ہوگئے ہیں، پورے پورے کلب خریدے اور فٹبالرز کے ساتھ ریفریز پر بھی بھاری سرمایہ کاری کی جارہی ہے، کسی ملک کو اس خطرے سے محفوظ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ رالف نے کہا کہ ایک میچ فکسر سے میری زیورخ کے چڑیا گھر میں خفیہ میٹنگ ہوئی جس میں اس نے مجھے بتایا کہ اب منشیات کے دھندے سے وابستہ جرائم پیشہ گروہ میچ فکسنگ میں ملوث ہوگئے ہیں کیونکہ اس میں خطرہ کم اور منافع زیادہ ہے۔
33 برس تک جرمن پولیس میں کام کرنے والے رالف نے کہا کہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یورپ سے باہر 50 مختلف نیشنل لیگز کو سٹہ مافیا نے نشانے پر رکھ لیا، ہم نے انھیں پورا کلب خرید کر اس کو میچ فکسنگ کے لیے استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہے، جب وہ کلبز کا کنٹرول حاصل کرلیتے تو نہ صرف کھلاڑیوں کو بھاری تنخواہیں ادا کرتے بلکہ ان کو دوسرے کلبز میں ٹرانسفر کرتے ہیں۔
فیڈریشن میں اثرورسوخ کی وجہ سے ریفریز کو بہتر کیریئر کی لالچ دے کر اپنے ساتھ ملا لیتے ہیں، کچھ عرصہ قبل پکڑے جانے والے سنگاپورین فکسر ولسن راج پیرمل نے فن لینڈ میں میچزکے نتائج پر اثر انداز ہوئے ایک کلب کا کنٹرول حاصل کرنے کی بھی کوشش کی، اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی ملک کو اس خطرے سے محفوظ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے کھلاڑیوں اور ریفریز کو مشکوک روابط کی رپورٹ کرنے کیلیے ہاٹ لائن کی سہولت فراہم کردی مگر قانونی جھول کی وجہ سے پوری قوت سے ان عناصر کا خاتمہ کرنے سے قاصر ہیں،ایسے جرائم میں زیادہ سے زیادہ ایک یا دو برس قید یا پھر جرمانہ کردیا جاتا ہے، صرف جرمانوں سے منظم کرمنل گروہوں کا کچھ نہیں بگڑتا۔
سیکیورٹی ہیڈ رالف مٹشک کا کہنا ہے کہ منشیات کے دھندے سے وابستہ گینگ بھی اب سٹے بازی میں ملوث ہوگئے ہیں، پورے پورے کلب خریدے اور فٹبالرز کے ساتھ ریفریز پر بھی بھاری سرمایہ کاری کی جارہی ہے، کسی ملک کو اس خطرے سے محفوظ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ رالف نے کہا کہ ایک میچ فکسر سے میری زیورخ کے چڑیا گھر میں خفیہ میٹنگ ہوئی جس میں اس نے مجھے بتایا کہ اب منشیات کے دھندے سے وابستہ جرائم پیشہ گروہ میچ فکسنگ میں ملوث ہوگئے ہیں کیونکہ اس میں خطرہ کم اور منافع زیادہ ہے۔
33 برس تک جرمن پولیس میں کام کرنے والے رالف نے کہا کہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یورپ سے باہر 50 مختلف نیشنل لیگز کو سٹہ مافیا نے نشانے پر رکھ لیا، ہم نے انھیں پورا کلب خرید کر اس کو میچ فکسنگ کے لیے استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہے، جب وہ کلبز کا کنٹرول حاصل کرلیتے تو نہ صرف کھلاڑیوں کو بھاری تنخواہیں ادا کرتے بلکہ ان کو دوسرے کلبز میں ٹرانسفر کرتے ہیں۔
فیڈریشن میں اثرورسوخ کی وجہ سے ریفریز کو بہتر کیریئر کی لالچ دے کر اپنے ساتھ ملا لیتے ہیں، کچھ عرصہ قبل پکڑے جانے والے سنگاپورین فکسر ولسن راج پیرمل نے فن لینڈ میں میچزکے نتائج پر اثر انداز ہوئے ایک کلب کا کنٹرول حاصل کرنے کی بھی کوشش کی، اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی ملک کو اس خطرے سے محفوظ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے کھلاڑیوں اور ریفریز کو مشکوک روابط کی رپورٹ کرنے کیلیے ہاٹ لائن کی سہولت فراہم کردی مگر قانونی جھول کی وجہ سے پوری قوت سے ان عناصر کا خاتمہ کرنے سے قاصر ہیں،ایسے جرائم میں زیادہ سے زیادہ ایک یا دو برس قید یا پھر جرمانہ کردیا جاتا ہے، صرف جرمانوں سے منظم کرمنل گروہوں کا کچھ نہیں بگڑتا۔