شاہ زیب قتل کیس باپ جیل گیاتوبیٹے کوسامنے آنا پڑاچیف جسٹس

میڈیا نے ہر چیزکھول کر سامنے رکھ دی، پولیس ابتدائی معلومات بھی حاصل نہیں کرسکی

میڈیا نے ہر چیزکھول کر سامنے رکھ دی، پولیس ابتدائی معلومات بھی حاصل نہیں کرسکی۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کرکے آبزرویشن دی ہے کہ باپ جیل گیا تو بیٹے کو سامنے آنا پڑا، میڈیا نے ہر چیزکھول کر سامنے رکھ دی۔

پولیس نے اب تک ابتدائی معلومات بھی حاصل نہیںکیں، اس کیس کو بھی سرفراز شاہ کیس کی طرح جلد نمٹانے کا حکم دیںگے ۔ بدھ کو چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ایف آئی اے سے ملزم شاہ رخ کے بیرون ملک فرارکی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ ڈی آئی جی شاہد حیات نے بتایا کہ ملزم شاہ رخ جتوئی نے خودکو دبئی میں حکام کے حوالے کیا ، ملزم پاکستانی قونصلیٹ میں ہے جہاں ایس پی نیازکھوسوکی سربراہی میں ٹیم موجود ہے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات حکام سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا ہے تاکہ ملزم کو واپس لانے کیلیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی)حاصل کرسکیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کو فرارکرانے والوںکیخلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ایف آئی اے کے ڈائریکٹر لیگل اعظم خان نے بتایا کہ ڈی جی نے 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کسی کا بچہ مر جائے توہماری ذمے داری ہے کہ ملزمان کو پکڑا جائے۔




شاہ رخ اور اس کے والد نے خودکوسرینڈرکیا، اس میں پولیس کا کیا کردار ہے؟۔ملزم ارب پتی کا بیٹا ہو یا عام آدمی کا، برابرکارروائی ہونی چاہیے، پولیس نے موثرکارروائی نہیںکی۔چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں صورتحال روزبروز خراب ہو رہی ہے، شہر میں روزانہ کی بنیاد پر لاشیںگر رہی ہیں۔

ٹنڈو آدم میں ایک غریب کے 19سالہ بیٹے کو بے دردی سے قتل کیا گیا ہے۔ پولیس نے 2 ہفتوںکی مہلت کی استدعا کی، ڈی آئی جی نے کہا جو شواہد ملیںگے سامنے لے آئیںگے۔ دریں اثناء شاہ زیب قتل کیس میںآئی جی اور ڈی آئی جی سندھ کیخلاف سپریم کورٹ میں متفرق درخواست بھی دائرکر دی گئی۔

Recommended Stories

Load Next Story