طاہرالقادری عورتوں اور بچوں کو جانے دیں وزیراطلاعات
حکومت مذاکرات کا راستہ اپنائے، ایاز امیر: قادری کو استعمال کیا گیا، مہرین انور
وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ہم طاہرالقادری کے احتجاج کے حق کو تسلیم کرتے ہیں مگر وہ دوسروں کی زندگی کو اجیرن نہ کریں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک کے میزبان جاوید چودھری سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا مذاکرات سے کوئی بھی سیاسی قوت انکار نہیں کر سکتی ہم تو طالبان سے بھی مذاکرات کے لیے تیار رہتے ہیں مگر مذاکرات کے پیرامیٹرز ہوتے ہیں، دھرنے میں عورتیں، بچے اور بوڑھے بھی ہیں، سخت سردی ہے دھرنے میں شریک کچھ لوگوں کے ہسپتالوں میں بھی داخل ہونے کی اطلاعات ہیں، یہ عورتوں اور بچوں کو جانے دیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے، آئین کے اندر رہتے ہوئے جو کچھ ہو سکتا ہے اس کیلئے پہلے بھی تیار تھے اب بھی تیار ہیں، طاہر القادری کے جو مطالبات ہیں کوئی شعور رکھنے والا شخص یہ بتائے کہ کیا یہ آئین کے اندر رہتے ہوئے پورے ہو سکتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز امیر نے کہا ہے کہ طاہر القادری اکیلے رہ کر اپنے مطالبات نہیں منا سکتے، تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ طاہر القادری جو کچھ کر رہے ہیں وہ آئین کیخلاف ہے جبکہ طاہر القادری کہتے ہیں ان کا اقدام آئین کے مطابق ہے، سب یہ سمجھتے تھے کہ ان کی پشت پر فوج ہے، اگر فوج ہوتی تو اب تک کچھ نہ کچھ نتیجہ نکل چکا ہوتا۔
ایک بات تو واضح ہو گئی کہ درپردہ فوج کا ہاتھ نہیں ہے، ہمیں طاہرالقادری کے عزائم سے اختلاف ہو سکتا ہے تاہم یہ سہرا ان کے سر ہے کہ ان کے ساتھ تمام عام لوگ ہیں اشرافیہ سے کوئی نہیں، عورتوں کو اتنی بڑی تعداد میں کوئی بھی سیاسی جماعت نہیں نکال سکی ہے جتنی عورتیںطاہر القادری کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کو غیرمعینہ مدت تک جاری نہیں رہنا چاہیے، شرکاء پرتشدد نہیں کیا جانا چاہیے، حکومت کو ذؔمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس کو ختم کرنے کیلیے مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما مہرین انور راجہ نے کہا کہ طاہر القادری نے اپنا احتجاج کر لیا ہے حکومت چاہتی ہے کہ اب وہ وہاں سے جائیں، طاہرالقادری استعمال ہوئے ہیں، ان کو ان قوتوں نے استعمال کیا ہے جو پاکستان کو زخمی حالت میں زندہ دیکھنا چاہتی ہیں۔
طاہر القادری چار باتیں آئینی اور آٹھ غیر آئینی کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما اعظم خان سواتی نے کہا کہ حکومت اپنا قانونی اور آئینی جواز کھو چکی ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے رہنما قاضی سیف الاسلام نے کہا کہ حکومت ایک دو دن کی مہمان ہے، اس کے وزرا کی باڈی لینگوئج تبدیل ہو چکی ہے، ہم ان کے رخصت ہونے کے بعد ہی یہاں سے جائیں گے، طاہر القادری کی جانب اٹھنے والے ہاتھ کو توڑ دیں گے، ہمارے لوگ پرامن ہیں اسلام آباد میں ایک شیشہ نہیں ٹوٹا ہے، ہم جمہوریت کو واپس پٹڑی پر چڑھانے آئے ہیں، جمہوری ادارے مضبوط ہوں گے تو آئین مضبوط ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک کے میزبان جاوید چودھری سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا مذاکرات سے کوئی بھی سیاسی قوت انکار نہیں کر سکتی ہم تو طالبان سے بھی مذاکرات کے لیے تیار رہتے ہیں مگر مذاکرات کے پیرامیٹرز ہوتے ہیں، دھرنے میں عورتیں، بچے اور بوڑھے بھی ہیں، سخت سردی ہے دھرنے میں شریک کچھ لوگوں کے ہسپتالوں میں بھی داخل ہونے کی اطلاعات ہیں، یہ عورتوں اور بچوں کو جانے دیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے، آئین کے اندر رہتے ہوئے جو کچھ ہو سکتا ہے اس کیلئے پہلے بھی تیار تھے اب بھی تیار ہیں، طاہر القادری کے جو مطالبات ہیں کوئی شعور رکھنے والا شخص یہ بتائے کہ کیا یہ آئین کے اندر رہتے ہوئے پورے ہو سکتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز امیر نے کہا ہے کہ طاہر القادری اکیلے رہ کر اپنے مطالبات نہیں منا سکتے، تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ طاہر القادری جو کچھ کر رہے ہیں وہ آئین کیخلاف ہے جبکہ طاہر القادری کہتے ہیں ان کا اقدام آئین کے مطابق ہے، سب یہ سمجھتے تھے کہ ان کی پشت پر فوج ہے، اگر فوج ہوتی تو اب تک کچھ نہ کچھ نتیجہ نکل چکا ہوتا۔
ایک بات تو واضح ہو گئی کہ درپردہ فوج کا ہاتھ نہیں ہے، ہمیں طاہرالقادری کے عزائم سے اختلاف ہو سکتا ہے تاہم یہ سہرا ان کے سر ہے کہ ان کے ساتھ تمام عام لوگ ہیں اشرافیہ سے کوئی نہیں، عورتوں کو اتنی بڑی تعداد میں کوئی بھی سیاسی جماعت نہیں نکال سکی ہے جتنی عورتیںطاہر القادری کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کو غیرمعینہ مدت تک جاری نہیں رہنا چاہیے، شرکاء پرتشدد نہیں کیا جانا چاہیے، حکومت کو ذؔمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس کو ختم کرنے کیلیے مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما مہرین انور راجہ نے کہا کہ طاہر القادری نے اپنا احتجاج کر لیا ہے حکومت چاہتی ہے کہ اب وہ وہاں سے جائیں، طاہرالقادری استعمال ہوئے ہیں، ان کو ان قوتوں نے استعمال کیا ہے جو پاکستان کو زخمی حالت میں زندہ دیکھنا چاہتی ہیں۔
طاہر القادری چار باتیں آئینی اور آٹھ غیر آئینی کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما اعظم خان سواتی نے کہا کہ حکومت اپنا قانونی اور آئینی جواز کھو چکی ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے رہنما قاضی سیف الاسلام نے کہا کہ حکومت ایک دو دن کی مہمان ہے، اس کے وزرا کی باڈی لینگوئج تبدیل ہو چکی ہے، ہم ان کے رخصت ہونے کے بعد ہی یہاں سے جائیں گے، طاہر القادری کی جانب اٹھنے والے ہاتھ کو توڑ دیں گے، ہمارے لوگ پرامن ہیں اسلام آباد میں ایک شیشہ نہیں ٹوٹا ہے، ہم جمہوریت کو واپس پٹڑی پر چڑھانے آئے ہیں، جمہوری ادارے مضبوط ہوں گے تو آئین مضبوط ہوگا۔