پاکستانی عمراہ زائرین سعودی عرب میں دربدر
پاکستانی ہاؤس مکہ مکرمہ میں 15کروڑ روپے سالانہ کی لاگت سے کرائے پر دیا جاتا ہے۔
ISLAMABAD:
پاکستان ہاؤس مکہ میں بیشتر کمرے غیرملکیوں کو کرایہ پر دے دیئے گئے۔ سعودی عرب جانے والے پاکستانی عمرہ زائرین بدربدرہوگئے۔
ایکسپریس نیوز ملتان کے بیورو چیف شکیل انجم کے مطابق پاکستان ہاؤس مکہ میں بڑی تعداد میں کمرے پاکستانیوں کی بجائے غیرملکی باشندوں کو دیدیئے گئے۔
مکہ اور مدینہ میں ایک پاکستان ہاؤس موجود ہے جو وزارت مذہبی امور کے زیر انتظام چلائے جارہا ہے، جس میں 150 کمرے موجود ہیں، ان کمروں میں تقریباَ َ 900افراد آرام سے آسکتے ہیں۔ ڈائریکٹر حج اور ڈی جی حج کی منظوری سے کمرے الاٹ کیئے جاتے ہیں۔
مکہ کے ہوٹلز کے کرائے اور پاکستانی ہاؤس کے کرائیوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پاکستان ہاؤس میں کرائے بہت کم ہیں اور سہولیات بہت زیادہ ہیں، اس لئے لوگوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ پاکستان ہاؤس میں کمرے مل جائیں۔ اس دفع پاکستانیوں کے بجائے یہ کمرے غیر ملکیوں کو الاٹ کردیئے گئے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل حج ابو عاکف نے کہا ہے کہ پاکستانی ہاؤس مکہ مکرمہ میں 15کروڑ روپے سالانہ کی لاگت سے کرائے پر دیا جاتا ہے۔ اس کا بکنگ کا ایک طریقہ کار ہے۔ جس کی بنیاد پر 25 فیصد ایڈوانس منسٹری میں جمع کروائے جائیں تو پھر اسلام آباد میں بکنگ کی جاتی ہے۔ یہ عمارت پاکستانیوں کے استعمال سے کئی زیادہ ہے۔ ہمارے پاس سال میں جتنی بکنگ آتی ہیں ہم ان کو اہمیت دیتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ عمرے کے نظام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ عمرے کی بکنگ کے ساتھ ہوٹل میں رہائش دینا لازمی ہوتی ہے۔ یہ حکومت کا پیسا ہے اگر حکومت ہوٹلزکرائے پر نہیں دے گی تو ہمارا نقصان ہوگا۔ یہ ہوٹلز منسٹری کی اجازت کے ساتھ پچھلے سال بھی غیر ملکیوں کو کرائے پر دیئے گئے تھے۔
ابو عاکف نے مزید کہا کہ جو پاکستانی وہاں دربدر ہورہے ہیں اس میں ان کی اپنی غلطی ہے ، وہ اپنے ٹریول ایجنٹ سے بغیر رہائش کے ویزا لے نہیں سکتے۔ ان لوگوں نے اپنے ٹریول اینجنٹ کے بغیر رہایش کے ویزا لیا ہے جو غیر قانونی ہے۔
پاکستانیوں کی بکنگ کو سب سے پہلے اہمت دی جاتی ہے لیکن اگر میرے پاس بکنگ نہیں آئے گی تو کیا میں پوری عمارت خالی چھوڑ دوں گا؟۔ اس سال پاکستانی ہاؤس میں 900لوگوں کی جگہ تھی لیکن اب اگلے سال جوعمارت کرائے پر لی جائے گی وہ 400لوگوں کے لئے ہوگی۔ کیونکہ عمارت میں خالی جگہ پر کرنا ہمارے لئے مسئلہ بن جاتا ہے۔
پاکستان ہاؤس مکہ میں بیشتر کمرے غیرملکیوں کو کرایہ پر دے دیئے گئے۔ سعودی عرب جانے والے پاکستانی عمرہ زائرین بدربدرہوگئے۔
ایکسپریس نیوز ملتان کے بیورو چیف شکیل انجم کے مطابق پاکستان ہاؤس مکہ میں بڑی تعداد میں کمرے پاکستانیوں کی بجائے غیرملکی باشندوں کو دیدیئے گئے۔
مکہ اور مدینہ میں ایک پاکستان ہاؤس موجود ہے جو وزارت مذہبی امور کے زیر انتظام چلائے جارہا ہے، جس میں 150 کمرے موجود ہیں، ان کمروں میں تقریباَ َ 900افراد آرام سے آسکتے ہیں۔ ڈائریکٹر حج اور ڈی جی حج کی منظوری سے کمرے الاٹ کیئے جاتے ہیں۔
مکہ کے ہوٹلز کے کرائے اور پاکستانی ہاؤس کے کرائیوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پاکستان ہاؤس میں کرائے بہت کم ہیں اور سہولیات بہت زیادہ ہیں، اس لئے لوگوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ پاکستان ہاؤس میں کمرے مل جائیں۔ اس دفع پاکستانیوں کے بجائے یہ کمرے غیر ملکیوں کو الاٹ کردیئے گئے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل حج ابو عاکف نے کہا ہے کہ پاکستانی ہاؤس مکہ مکرمہ میں 15کروڑ روپے سالانہ کی لاگت سے کرائے پر دیا جاتا ہے۔ اس کا بکنگ کا ایک طریقہ کار ہے۔ جس کی بنیاد پر 25 فیصد ایڈوانس منسٹری میں جمع کروائے جائیں تو پھر اسلام آباد میں بکنگ کی جاتی ہے۔ یہ عمارت پاکستانیوں کے استعمال سے کئی زیادہ ہے۔ ہمارے پاس سال میں جتنی بکنگ آتی ہیں ہم ان کو اہمیت دیتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ عمرے کے نظام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ عمرے کی بکنگ کے ساتھ ہوٹل میں رہائش دینا لازمی ہوتی ہے۔ یہ حکومت کا پیسا ہے اگر حکومت ہوٹلزکرائے پر نہیں دے گی تو ہمارا نقصان ہوگا۔ یہ ہوٹلز منسٹری کی اجازت کے ساتھ پچھلے سال بھی غیر ملکیوں کو کرائے پر دیئے گئے تھے۔
ابو عاکف نے مزید کہا کہ جو پاکستانی وہاں دربدر ہورہے ہیں اس میں ان کی اپنی غلطی ہے ، وہ اپنے ٹریول ایجنٹ سے بغیر رہائش کے ویزا لے نہیں سکتے۔ ان لوگوں نے اپنے ٹریول اینجنٹ کے بغیر رہایش کے ویزا لیا ہے جو غیر قانونی ہے۔
پاکستانیوں کی بکنگ کو سب سے پہلے اہمت دی جاتی ہے لیکن اگر میرے پاس بکنگ نہیں آئے گی تو کیا میں پوری عمارت خالی چھوڑ دوں گا؟۔ اس سال پاکستانی ہاؤس میں 900لوگوں کی جگہ تھی لیکن اب اگلے سال جوعمارت کرائے پر لی جائے گی وہ 400لوگوں کے لئے ہوگی۔ کیونکہ عمارت میں خالی جگہ پر کرنا ہمارے لئے مسئلہ بن جاتا ہے۔