دعوے دھرے رہ گئے تجارتی خسارہ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران درآمدات 32ارب 44کروڑ 50لاکھ ڈالر رہی تھیں۔
حکومت کی جانب سے برآمدات بڑھانے درآمدات اور تجارتی خسارے میں کمی لانے کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، تجارتی خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 23ارب 38کروڑ 50لاکھ ڈالر کی ریکارڈ سطح سے تجاوز کر گیا ہے، تجارتی خسارے میں گزشتہ سال کی نسبت 38.80 فیصد کااضافہ ہواہے۔ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران برآمدات میں3.6فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
پاکستان بیور وآف شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران برآمدات15ارب 11 کروڑ 90لاکھ ڈالر رہیں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران درآمدات 15ارب 59کرو ڑ 70لاکھ ڈالر رہیں۔
شماریات بیورو کے اعدادوشمار کے مطابق رواںمالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران درآمدات کاحجم38 ارب 50کروڑ 40لاکھ ڈالر رہا، گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران درآمدات 32ارب 44کروڑ 50لاکھ ڈالر رہی تھیں۔
گزشتہ سال تجارتی خسارہ 16ارب 84کروڑ 60لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا، ادارہ شماریات کے مطابق فروری 2017 کے مقابلے میں مارچ 2017 میں برآمدات میں 9.95 فیصد کی کمی ہو گئی ہے فروری میں برآمدات ایک ارب 63کروڑ 80لاکھ ڈالر رہیںجو مارچ میںبڑھ کر ایک ارب 80کروڑ 10لاکھ ڈالر ہو گئیں۔
رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 23ارب 38کروڑ 50لاکھ ڈالر کی ریکارڈ سطح سے تجاوز کر گیا ہے، تجارتی خسارے میں گزشتہ سال کی نسبت 38.80 فیصد کااضافہ ہواہے۔ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران برآمدات میں3.6فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
پاکستان بیور وآف شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران برآمدات15ارب 11 کروڑ 90لاکھ ڈالر رہیں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران درآمدات 15ارب 59کرو ڑ 70لاکھ ڈالر رہیں۔
شماریات بیورو کے اعدادوشمار کے مطابق رواںمالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران درآمدات کاحجم38 ارب 50کروڑ 40لاکھ ڈالر رہا، گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران درآمدات 32ارب 44کروڑ 50لاکھ ڈالر رہی تھیں۔
گزشتہ سال تجارتی خسارہ 16ارب 84کروڑ 60لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا، ادارہ شماریات کے مطابق فروری 2017 کے مقابلے میں مارچ 2017 میں برآمدات میں 9.95 فیصد کی کمی ہو گئی ہے فروری میں برآمدات ایک ارب 63کروڑ 80لاکھ ڈالر رہیںجو مارچ میںبڑھ کر ایک ارب 80کروڑ 10لاکھ ڈالر ہو گئیں۔