ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومتی ٹیم کے درمیان معاہدے کے بعد دھرنا ختم ہوگیا
انتخابی امیدواروں کی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت مکمل چھان بین کی جائے گی۔
ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومتی ٹیم کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کے بعد تحریک منہاج القرآن کے تحت کیا جائے والا دھرنا ختم ہوگیا۔
ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومتی ٹیم کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو اسلام آباد لانگ مارچ اعلامیے کا نام دیا گیا ہے۔ معاہدے میں طے پایا ہے کہ قومی اسمبلی 16 مارچ 2013 سے پہلے تحلیل کردی جائے گی تاکہ انتخابات 90 دنوں میں مکمل ہوسکیں۔ انتخابی امیدواروں کی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت مکمل چھان بین کی جائے گی اور اہل امیدوار کو ہی انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔ کسی بھی امیدوار کو مکمل چھان بین تک انتخابی مہم شروع کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
معاہدے کے مطابق حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں بشمول پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مکمل اتفاق رائے سے نگران سیٹ اپ میں وزارت عظمیٰ کے لئے 2 ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو سے متعلق تیسرے مطالبے میں یہ طے پایا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے لئے آئینی پیچیدگیوں کے باعث دوبارہ اجلاس ہوگا۔ آئندہ انتخابات میں آئین کے آرٹیکل 62،63 اور 218 پر عمل ہوگا۔
معاہدے کے تحت آئین کے مجریہ بل 1976 کے کی شق نمبر 77، 78، 79، 80، 81 اور 82 پر مکمل عمل کیا جائے گا جس کے تحت دھن،دھونس، دھاندلی، اور برادری کے ناجائز اثر رسوخ کو انتخابات سے نکالا جاسکے گا اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد ہوگا، معاہدے کے تحت یہ بھی طے پایا کہ لانگ مارچ کے شرکا اور انتظامیہ کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد لانگ مارچ اعلامیے کے اعلان سے قبل چوہدری شجاعت نے کہا کہ انہوں نے ایسا لانگ مارچ نہ دیکھا نہ سنا وہ دھرنے میں شامل تمام افراد کو مبارکباد دیتے ہیں۔ سینئیر وفاقی وزیر مخدوم امین فہیم کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ اور دھرنے کے دوران گملہ بھی نہ ٹوٹنا قابل تحسین ہے وہ مبارک پیش کرتے ہیں۔
ایم کیو یم فاروق ستار نے کہا کہ لانگ مارچ کے شرکا نے یہ ظابت کردیا کہ اگر جذبے اور نیک نیتی کے ساتھ مزنل کی جانب بڑھا جائے تو کوئی مْسد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک پاکستان کا امیج بہتر بنانے میں دھرنے کے شرکا مبارکباد دیتے ہیں، لانگ مارچ اور دھرنے نے عالمی طور پر یہ تاثر دے دیا ہے ہم دہشتگردی اور انتہا پسندی کو ختم کرکے رہیں گے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکا کی فتح سے ملک میں جمہوریت کا سفر آگے بڑھا ہے، آج جمہوریت اپنے ثمرات دے رہی ہے۔ اس ملک کاعلاج صرف جمہوریت اور مزید جمہوریت ہیں کیونکہ ہم انتہاپسندی اور دہشتگردی کے خلاف ہیں۔وفاقی وزیر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عوام کو ہی طاقت کا سرچشمہ سمجھتے ہیں آج کا معاہدہ جمہوریت کی فتح ہے اور اسے عملی جامہ بھی پہنایا جائے گا۔
طاہر القادری سے مذاکرات کے لئے چوہدری شجاعت حسین کمیٹی کی قیادت کررہے تھے جبکہ دیگر اراکین میں ڈاکٹر فاروق ستار، افراسیاب خٹک، مخدوم امین فہیم، بابر غوری، خورشید شاہ، عباس آفریدی، فاروق نائیک، قمر زمان کائرہ اور مشاہد حسین سید شامل تھے۔
واضح رہے کہ طاہر القادری نے دھرنے کے خطاب کے دوران حکومت کو 3 بجے سہ پہر کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا تھا کہ آج دھرنے کا آخری دن ہے کل دھرنا نہیں ہوگا اور وہ 3 بجے اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔اسی دوران وزیر اعظم کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے مذاکرات شروع کئے۔
ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومتی ٹیم کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو اسلام آباد لانگ مارچ اعلامیے کا نام دیا گیا ہے۔ معاہدے میں طے پایا ہے کہ قومی اسمبلی 16 مارچ 2013 سے پہلے تحلیل کردی جائے گی تاکہ انتخابات 90 دنوں میں مکمل ہوسکیں۔ انتخابی امیدواروں کی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت مکمل چھان بین کی جائے گی اور اہل امیدوار کو ہی انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔ کسی بھی امیدوار کو مکمل چھان بین تک انتخابی مہم شروع کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
معاہدے کے مطابق حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں بشمول پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مکمل اتفاق رائے سے نگران سیٹ اپ میں وزارت عظمیٰ کے لئے 2 ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو سے متعلق تیسرے مطالبے میں یہ طے پایا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے لئے آئینی پیچیدگیوں کے باعث دوبارہ اجلاس ہوگا۔ آئندہ انتخابات میں آئین کے آرٹیکل 62،63 اور 218 پر عمل ہوگا۔
معاہدے کے تحت آئین کے مجریہ بل 1976 کے کی شق نمبر 77، 78، 79، 80، 81 اور 82 پر مکمل عمل کیا جائے گا جس کے تحت دھن،دھونس، دھاندلی، اور برادری کے ناجائز اثر رسوخ کو انتخابات سے نکالا جاسکے گا اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد ہوگا، معاہدے کے تحت یہ بھی طے پایا کہ لانگ مارچ کے شرکا اور انتظامیہ کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد لانگ مارچ اعلامیے کے اعلان سے قبل چوہدری شجاعت نے کہا کہ انہوں نے ایسا لانگ مارچ نہ دیکھا نہ سنا وہ دھرنے میں شامل تمام افراد کو مبارکباد دیتے ہیں۔ سینئیر وفاقی وزیر مخدوم امین فہیم کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ اور دھرنے کے دوران گملہ بھی نہ ٹوٹنا قابل تحسین ہے وہ مبارک پیش کرتے ہیں۔
ایم کیو یم فاروق ستار نے کہا کہ لانگ مارچ کے شرکا نے یہ ظابت کردیا کہ اگر جذبے اور نیک نیتی کے ساتھ مزنل کی جانب بڑھا جائے تو کوئی مْسد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک پاکستان کا امیج بہتر بنانے میں دھرنے کے شرکا مبارکباد دیتے ہیں، لانگ مارچ اور دھرنے نے عالمی طور پر یہ تاثر دے دیا ہے ہم دہشتگردی اور انتہا پسندی کو ختم کرکے رہیں گے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکا کی فتح سے ملک میں جمہوریت کا سفر آگے بڑھا ہے، آج جمہوریت اپنے ثمرات دے رہی ہے۔ اس ملک کاعلاج صرف جمہوریت اور مزید جمہوریت ہیں کیونکہ ہم انتہاپسندی اور دہشتگردی کے خلاف ہیں۔وفاقی وزیر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عوام کو ہی طاقت کا سرچشمہ سمجھتے ہیں آج کا معاہدہ جمہوریت کی فتح ہے اور اسے عملی جامہ بھی پہنایا جائے گا۔
طاہر القادری سے مذاکرات کے لئے چوہدری شجاعت حسین کمیٹی کی قیادت کررہے تھے جبکہ دیگر اراکین میں ڈاکٹر فاروق ستار، افراسیاب خٹک، مخدوم امین فہیم، بابر غوری، خورشید شاہ، عباس آفریدی، فاروق نائیک، قمر زمان کائرہ اور مشاہد حسین سید شامل تھے۔
واضح رہے کہ طاہر القادری نے دھرنے کے خطاب کے دوران حکومت کو 3 بجے سہ پہر کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا تھا کہ آج دھرنے کا آخری دن ہے کل دھرنا نہیں ہوگا اور وہ 3 بجے اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔اسی دوران وزیر اعظم کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے مذاکرات شروع کئے۔