چینی سائنسدانوں نے سافٹ روبوٹک فش تیار کر لی
سمندر کے درجہ حرارت اور کھارا پن کو ریکارڈ کرنے کے لیے زیر آب استعمال کیا جائے گا۔
لاہور:
چین کے صوبہ جی جیانگ کے سائنسدانوں نے کسی موٹر کے بغیر اور تیز رفتار کے ساتھ ایک سافٹ روبوٹک مچھلی بنا لی۔
جی جیانگ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر لائی ٹائی فینگ نے کہا کہ توقع ہے کہ اس روبوٹ کو آلودگی کا پتہ چلانے اور سمندر کے درجہ حرارت اور کھارا پن کو ریکارڈ کرنے کے لیے زیر آب استعمال کیا جائے گا، 9.3سینٹی میٹر لمبی مچھلی کا وزن 90گرام اور اس کے اندر ایک الیکٹرک کنٹرولر ہے اس کے پر سلیکون کے بنائے گئے ہیں اور جسم اور دم بھی سلیکون کی ہے، ایک چھوٹے بیٹری پیک اور دو الیکٹرو میگنٹس کے سوا تمام پرزے شفاف ہیں۔
سافٹ اور شفاف باڈی کی وجہ سے روبوٹ کے لیے دوسری سمندری مخلوقات کی طرف سے پتہ چلائے جانے یا نقصان پہنچائے جانے کے بعد بغیر تنگ پہاڑی چٹانوں سے تیرنا آسان ہو گا، روایتی ریجڈ موٹرز کے ذریعے قوت پہنچائے جانے کے بجائے یہ مچھلی مصنوعی مسل اور سٹمولی ۔ریپانسو پولی مرز کے ذریعے تعمیر کی گئی ہے جو ایمبیڈ ڈ لیتھم بیٹری کے ذریعے فراہم کی جانیوالی سائیکلک وولٹیج کے تحت پھیل سکتی یا جھک سکتی ہے۔
چین کے صوبہ جی جیانگ کے سائنسدانوں نے کسی موٹر کے بغیر اور تیز رفتار کے ساتھ ایک سافٹ روبوٹک مچھلی بنا لی۔
جی جیانگ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر لائی ٹائی فینگ نے کہا کہ توقع ہے کہ اس روبوٹ کو آلودگی کا پتہ چلانے اور سمندر کے درجہ حرارت اور کھارا پن کو ریکارڈ کرنے کے لیے زیر آب استعمال کیا جائے گا، 9.3سینٹی میٹر لمبی مچھلی کا وزن 90گرام اور اس کے اندر ایک الیکٹرک کنٹرولر ہے اس کے پر سلیکون کے بنائے گئے ہیں اور جسم اور دم بھی سلیکون کی ہے، ایک چھوٹے بیٹری پیک اور دو الیکٹرو میگنٹس کے سوا تمام پرزے شفاف ہیں۔
سافٹ اور شفاف باڈی کی وجہ سے روبوٹ کے لیے دوسری سمندری مخلوقات کی طرف سے پتہ چلائے جانے یا نقصان پہنچائے جانے کے بعد بغیر تنگ پہاڑی چٹانوں سے تیرنا آسان ہو گا، روایتی ریجڈ موٹرز کے ذریعے قوت پہنچائے جانے کے بجائے یہ مچھلی مصنوعی مسل اور سٹمولی ۔ریپانسو پولی مرز کے ذریعے تعمیر کی گئی ہے جو ایمبیڈ ڈ لیتھم بیٹری کے ذریعے فراہم کی جانیوالی سائیکلک وولٹیج کے تحت پھیل سکتی یا جھک سکتی ہے۔