سی پیک میں چینی سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک پہنچ گئی گورنر سندھ

نئی انویسٹمنٹ انڈسٹریل زونز کی تعمیرودیگر شعبوں میں کی جائے گی، گورنر سندھ محمد زبیر

ثمرات عوام تک پہنچیں گے،34ارب ڈالرکی سرمایہ کاری توانائی شعبے میں کی جارہی ہے۔ فوٹو : فائل

FAISALABAD:
گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ چین نے سی پیک کے انفرااسٹرکچر پروجیکٹس کے لیے اضافی فنانسنگ کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد سی پیک منصوبوں کے تحت کی جانے والی سرمایہ کاری کی مالیت 55ارب ڈالر سے بڑھ کر 62 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ اضافی سرمایہ کاری انڈسٹریل زونز کی تعمیر سمیت دیگر مختلف شعبوں میں کی جائے گی۔ ان منصوبوں میں کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ بھی شامل ہے جس کے بارے میں چین کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ سی پیک منصوبوں میں چینی سرمایہ کاری 2015 تک 46 ارب ڈالر تھی تاہم وفاقی وزیر پلاننگ، ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمرز احسن اقبال، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور صوبوں کے وزرا اعلیٰ کے تین ماہ قبل چین کے دورے کے بعد یہ سرمایہ کاری بڑھ کر 55ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سرمایہ کاری کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے، اس میں سے 34ارب ڈالر کی سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں کی جارہی ہے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ متعدد دیگر ممالک بھی سی پیک منصوبے کا حصہ بننے کے خواہش مندہیں جو سی پیک کے تحت تعمیر ہونے والے اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کا دیگر تمام شعبوں کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے بالخصوص دنیا بھر کی آئی ٹی کمپنیاں پاکستان کا رخ کررہی ہیں کیونکہ ہرمنصوبے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی خدمات ضروری ہیں۔ گورنر سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت جلد ہی کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے سرمائے کی فراہمی کا اعلان کرے گی۔


کراچی میں زیر تعمیر گرین لائن پبلک ٹرانسپورٹ پروجیکٹ رواں سال کے آخر تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اس موقع پر خطاب میں سابق سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ چینی حکومت کے سی پیک منصوبے میں سرمایہ کاری کے ساتھ چین کا نجی شعبہ بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے جو سی پیک کے علاوہ ہے۔ اگر چین کے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو بھی شامل کیا جائے تو مجموعی چینی سرمایہ کاری 62ارب ڈالر سے بھی زائد ہوگی۔

پاکرا کے منیجنگ ڈائریکٹر عدنان آفاق نے کہا کہ پاور سیکٹر کے لیے چینی قرضوں کی واپسی 2021سے شروع ہوگی جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑے گا تاہم پاور پلانٹس کی تعمیر سے پاکستان کے لیے آئندہ دو سے تین سال میں معاشی ترقی کی شرح نمو 7فیصد تک بڑھانے میں نمایاں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری پاکستان کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے ہمیں سی پیک منصوبوں کے تحت ہونے والی سرمایہ کاری میں شفافیت کو یقینی بنانا ہوگا۔

دوسری جانب چینی ریٹنگ ایجنسی DOGONGکے چیئرمین Guan Jianzhong نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں سی پیک منصوبوں کے تحت کی جانے والی چینی سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت کو دوررس اور طویل مدتی فوائد حاصل ہوں گے اور اس منصوبے سے پاکستان کو دنیا کے دیگر ملکوں سے سرمایہ کاری حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

 
Load Next Story