کرکٹ شاہینوں نے قوم کو شاد کر دیا
پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اپنی خامیوں پر قابو پانے کی بھرپورکوشش کرنی چاہیے.
KARACHI:
پاکستانی کرکٹ ٹیم کا دورہ ویسٹ انڈیزاس لحاظ سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل تھاکہ ون ڈے سیریزکی فیصلہ کن جیت پر منحصر تھا کہ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرسکے گی یا نہیں؟
کانٹے کی سیریز ہوئی ، پہلا میچ پاکستان نے جیتا دوسرا میچ ویسٹ انڈیز کی ٹیم جیتی اور آخری فیصلہ کن معرکے میں جیت کر پاکستانی کرکٹ ٹیم نے شائقین کے نہ صرف دل موہ لیے بلکہ قوم کو خوشخبری بھی سنائی ۔ یہ سیریز اس لحاظ سے بھی اہمیت کی حامل تھی ،اس میں پاکستانی ٹیم نے چند کھلاڑیوں کو بھی آزمایا تھا اور جو توقعات پر پورے اترے۔
بابر اعظم نے دوسرے میچ میں سنچری اسکور کرکے اپنے ٹیلنٹ کو ثابت کیا کہ ان کا انتخاب درست تھا ۔اسی طرح بالنگ کے شعبے میں بھی نوجوان کرکٹرز نے اچھی کارکردگی دکھائی جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید نکھار آئے گا، جنید ، شاداب اور محمد عامر نے ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کو باندھ کر رکھا انھیں کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا، جب کہ سرفراز احمد نے بحیثیت ون ڈے ٹیم کپتان کے اچھے بروقت اور جارحانہ فیصلے کیے ، جس کی وجہ سے جیت مقدر بنی۔
دوسری جانب پاکستان کے کامیاب ترین کپتان کا اعزاز پانے والے مصباح الحق اور بہترین مرد بحران یونس خان کی بھی یہ آخری سیریز ہے، دونوں ریٹائرمنٹ کا اعلان کرچکے ہیں ۔ یقیناً کرکٹ کے میدان میں ایک طویل عرصہ حکمرانی کرنے کے بعد وہ الوداع کہہ رہے ہیں لیکن ان کی یادگار بلے بازی شائقین کرکٹ کے ذہنوں میں ہمیشہ رہے گی۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ ان جیسے بیٹسمین اور کپتان روز روز پیدا نہیں ہوتے اور ان کے جانے کے بعد کرکٹ ٹیم میں جو خلا پیدا ہوگا اسے پر کرنا آسان نہیں ہوگا ۔ آخری ون ڈے میچ میں تجربہ کار کھلاڑی شعیب ملک نے چھکا لگا کر اپنی سنچری مکمل کی جس سے ثابت ہوا کہ کھیل کے میدان میں تجربے ومہارت کی اہمیت اپنی جگہ ہے اور ان کی ابھی کافی کرکٹ باقی ہے، محمد حفیظ نے بھی 81 رنز بنائے ۔ ان کی فارم میں واپسی ٹیم کے لیے نیک شگون ثابت ہوئی۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اپنی خامیوں پر قابو پانے کی بھرپورکوشش کرنی چاہیے، بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا کہ وہ اچانک سے حوصلہ ہار گئے ہیں ، ایک بہترین کارکردگی دکھانے کے بعد ۔ کیونکہ اگر ہم کرکٹ کی دنیا میں نام پیدا کرنا چاہتے ہیں اور عالمی اعزاز جیتنا چاہتے ہیں تو ہمیں انتھک محنت کرنی ہوگی تب بھی کوئی پھل پائیں گے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کا دورہ ویسٹ انڈیزاس لحاظ سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل تھاکہ ون ڈے سیریزکی فیصلہ کن جیت پر منحصر تھا کہ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرسکے گی یا نہیں؟
کانٹے کی سیریز ہوئی ، پہلا میچ پاکستان نے جیتا دوسرا میچ ویسٹ انڈیز کی ٹیم جیتی اور آخری فیصلہ کن معرکے میں جیت کر پاکستانی کرکٹ ٹیم نے شائقین کے نہ صرف دل موہ لیے بلکہ قوم کو خوشخبری بھی سنائی ۔ یہ سیریز اس لحاظ سے بھی اہمیت کی حامل تھی ،اس میں پاکستانی ٹیم نے چند کھلاڑیوں کو بھی آزمایا تھا اور جو توقعات پر پورے اترے۔
بابر اعظم نے دوسرے میچ میں سنچری اسکور کرکے اپنے ٹیلنٹ کو ثابت کیا کہ ان کا انتخاب درست تھا ۔اسی طرح بالنگ کے شعبے میں بھی نوجوان کرکٹرز نے اچھی کارکردگی دکھائی جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید نکھار آئے گا، جنید ، شاداب اور محمد عامر نے ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کو باندھ کر رکھا انھیں کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا، جب کہ سرفراز احمد نے بحیثیت ون ڈے ٹیم کپتان کے اچھے بروقت اور جارحانہ فیصلے کیے ، جس کی وجہ سے جیت مقدر بنی۔
دوسری جانب پاکستان کے کامیاب ترین کپتان کا اعزاز پانے والے مصباح الحق اور بہترین مرد بحران یونس خان کی بھی یہ آخری سیریز ہے، دونوں ریٹائرمنٹ کا اعلان کرچکے ہیں ۔ یقیناً کرکٹ کے میدان میں ایک طویل عرصہ حکمرانی کرنے کے بعد وہ الوداع کہہ رہے ہیں لیکن ان کی یادگار بلے بازی شائقین کرکٹ کے ذہنوں میں ہمیشہ رہے گی۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ ان جیسے بیٹسمین اور کپتان روز روز پیدا نہیں ہوتے اور ان کے جانے کے بعد کرکٹ ٹیم میں جو خلا پیدا ہوگا اسے پر کرنا آسان نہیں ہوگا ۔ آخری ون ڈے میچ میں تجربہ کار کھلاڑی شعیب ملک نے چھکا لگا کر اپنی سنچری مکمل کی جس سے ثابت ہوا کہ کھیل کے میدان میں تجربے ومہارت کی اہمیت اپنی جگہ ہے اور ان کی ابھی کافی کرکٹ باقی ہے، محمد حفیظ نے بھی 81 رنز بنائے ۔ ان کی فارم میں واپسی ٹیم کے لیے نیک شگون ثابت ہوئی۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اپنی خامیوں پر قابو پانے کی بھرپورکوشش کرنی چاہیے، بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا کہ وہ اچانک سے حوصلہ ہار گئے ہیں ، ایک بہترین کارکردگی دکھانے کے بعد ۔ کیونکہ اگر ہم کرکٹ کی دنیا میں نام پیدا کرنا چاہتے ہیں اور عالمی اعزاز جیتنا چاہتے ہیں تو ہمیں انتھک محنت کرنی ہوگی تب بھی کوئی پھل پائیں گے۔