ہمیں کبھی کام نہیں کرنے دیا گیا اب بھی کل پرسوں کیا ہوگا اس کی فکر ہے سعد رفیق
بعض افراد نے پاناما کیس سیاسی بنادیا اور عدالت کو دبانے کی کوشش کی، وزیر ریلوے
وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت کو کبھی کام نہیں کرنے دیا گیا اب ہم ایک طرف کام کررہے ہیں تو دوسری طرف فکر ہوتی ہے کہ کل کیا ہوگا اور پرسوں کیا ہوگا۔
راولپنڈی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جس رفتار سے یہاں سڑکیں بن رہی اور دیگر کام ہورہے کسی اور ملک میں نہیں ہورہے لیکن ہماری حکومت کو کبھی کام نہیں کرنے دیا گیا، ایک طرف کام کرتے ہیں تو دوسری طرف فکر ہوتی کل کیا ہوگیا اور پرسوں کیا ہوگا جب کہ دھرنوں میں ہارنے والے اب سپریم کورٹ سے آس لگائے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی جماعتوں کو کب کام کرنے دیا گیا، 2 وزرائے اعظم کو لیاقت باغ میں شہید اور ایک کو جلا وطن کیا گیا جب کہ اپوزیشن میں مزے تھے مگر حکومت مشکل کام ہے۔
وزیرریلوے کا کہنا تھا کہ کسی اور کی بوئی فصل ہم کاٹ رہے ہیں، وزارت عظمیٰ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کی مالا ہے، جیل کاٹنا آسان مگر اقتدار سنبھالنا مشکل کام ہے، سیاستدان صرف قانون بناتے ہیں مگر عملدرآمد ان کا کام نہیں اور سیاستدان ہی ملک چلائیں گے ترقی کے راستے بھی کھولیں گے مگر تبدیلی والے سمجھتے ہیں وہی عقل مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ادارہ ٹھیک کرنا مشکل ہے لیکن پاکستان میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے اور بیوروکریسی، جمہوریت کا ستیاناس ہوچکا ہے جب کہ اقربا پروری، کرپشن معاشرے میں سرایت کرچکی ہے اور کرپشن کا تعلق حکومت میں ہونے یا نہ ہونے سے نہیں، جس کو موقع ملتا کرپشن کرتا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کراچی میں سیکڑوں لوگ مارے جاتے تھے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں تھا جب کہ ہم پر الیکشن چوری کا الزام لگایا گیا مگر الیکشن تو ہمارا چوری ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں وزیراعظم کا نام ہی نہیں ہے جب کہ 3،2 افراد نے پاناما کیس سیاسی بنادیا اور عدالت کو دبانے کی کوشش کی۔
راولپنڈی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جس رفتار سے یہاں سڑکیں بن رہی اور دیگر کام ہورہے کسی اور ملک میں نہیں ہورہے لیکن ہماری حکومت کو کبھی کام نہیں کرنے دیا گیا، ایک طرف کام کرتے ہیں تو دوسری طرف فکر ہوتی کل کیا ہوگیا اور پرسوں کیا ہوگا جب کہ دھرنوں میں ہارنے والے اب سپریم کورٹ سے آس لگائے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی جماعتوں کو کب کام کرنے دیا گیا، 2 وزرائے اعظم کو لیاقت باغ میں شہید اور ایک کو جلا وطن کیا گیا جب کہ اپوزیشن میں مزے تھے مگر حکومت مشکل کام ہے۔
وزیرریلوے کا کہنا تھا کہ کسی اور کی بوئی فصل ہم کاٹ رہے ہیں، وزارت عظمیٰ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کی مالا ہے، جیل کاٹنا آسان مگر اقتدار سنبھالنا مشکل کام ہے، سیاستدان صرف قانون بناتے ہیں مگر عملدرآمد ان کا کام نہیں اور سیاستدان ہی ملک چلائیں گے ترقی کے راستے بھی کھولیں گے مگر تبدیلی والے سمجھتے ہیں وہی عقل مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ادارہ ٹھیک کرنا مشکل ہے لیکن پاکستان میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے اور بیوروکریسی، جمہوریت کا ستیاناس ہوچکا ہے جب کہ اقربا پروری، کرپشن معاشرے میں سرایت کرچکی ہے اور کرپشن کا تعلق حکومت میں ہونے یا نہ ہونے سے نہیں، جس کو موقع ملتا کرپشن کرتا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کراچی میں سیکڑوں لوگ مارے جاتے تھے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں تھا جب کہ ہم پر الیکشن چوری کا الزام لگایا گیا مگر الیکشن تو ہمارا چوری ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں وزیراعظم کا نام ہی نہیں ہے جب کہ 3،2 افراد نے پاناما کیس سیاسی بنادیا اور عدالت کو دبانے کی کوشش کی۔