یوسف نے سینئربیٹسمینوں پرخودغرضی کا لیبل لگا دیا
مصباح الحق کا متبادل ڈھونڈنا کوئی مشکل کام نہیں، اسد اور اظہر ان سے اچھی کرکٹ کھیل رہے ہیں، سابق اسٹار
سابق کپتان محمد یوسف نے سینئر بیٹسمینوں پر خود غرضی کا لیبل لگاتے ہوئ کہا کہ حالیہ ون ڈے سیریز میں بیٹسمینوں نے ٹیم نہیں بلکہ اپنے لیے بیٹنگ کی کیونکہ انہیں ٹیم کی فتوحات سے زیادہ اپنی ایوریج کی فکر رہتی ہے۔
برطانوی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو کے دوران محمد یوسف نے کہا کہ ویسٹ انڈین بولنگ کافی کمزور تھی، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے بیٹسمینوں کو زیادہ بہتر ریٹ سے رنز بنانے چاہیے تھے، میزبان سائیڈ کے جیسن محمد جیسے نئے کھلاڑی ایسے بیٹنگ کررہے تھے جیسے مدتوں سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے ہوں جب کہ ہمارے انتہائی سینئر بیٹسمین نئے کھلاڑیوں کے انداز میں بیٹنگ کررہے تھے۔ محمد یوسف نے آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ وہ کرکٹ میں بطور بولر آئے اور پھر دنیا کے بہترین بیٹسمین بن گئے، جب وہ بہتر کھیل سکتے ہیں تو کوئی بھی کھیل سکتا ہے، ہمارے بیٹسمینوں کو ٹیم کو جتوانے سے زیادہ اپنی ففٹیز سے دلچسپی ہوتی ہے، وہ 75 کے اسٹرائیک ریٹ سے نصف سنچری بناتے جس کی جدید کرکٹ میں کوئی اہمیت نہیں۔
محمد یوسف نے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کے بارے میں کہا کہ ان کا متبادل ملنا مشکل بات نہیں ہے، ٹیسٹ کپتان کی اچھی پرفارمنسز صرف متحدہ عرب امارات میں ہی سامنے آئی ہیں، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ان کی کارکردگی سب نے دیکھ لی، ان سے اچھا تو اسد شفیق اور اظہر علی کھیل رہے ہیں، جنھوں نے غیر ایشیائی کنڈیشنز میں بھی بڑے اسکور کیے، مصباح کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اصل مشکل یونس خان کا متبادل تلاش کرنے میں پیش آئے گی، وہ ایک بہترین بیٹسمین اور انہیں ہمیشہ آل ٹائم گریٹ کے طور پر یادرکھا جائے گا، ان کا کامیابیوں کی وجہ سے احترام کیا جائے گا، وہ 10 ہزار ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے پاکستان کے پہلے بیٹسمین بننے والے ہیں۔
برطانوی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو کے دوران محمد یوسف نے کہا کہ ویسٹ انڈین بولنگ کافی کمزور تھی، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے بیٹسمینوں کو زیادہ بہتر ریٹ سے رنز بنانے چاہیے تھے، میزبان سائیڈ کے جیسن محمد جیسے نئے کھلاڑی ایسے بیٹنگ کررہے تھے جیسے مدتوں سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے ہوں جب کہ ہمارے انتہائی سینئر بیٹسمین نئے کھلاڑیوں کے انداز میں بیٹنگ کررہے تھے۔ محمد یوسف نے آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ وہ کرکٹ میں بطور بولر آئے اور پھر دنیا کے بہترین بیٹسمین بن گئے، جب وہ بہتر کھیل سکتے ہیں تو کوئی بھی کھیل سکتا ہے، ہمارے بیٹسمینوں کو ٹیم کو جتوانے سے زیادہ اپنی ففٹیز سے دلچسپی ہوتی ہے، وہ 75 کے اسٹرائیک ریٹ سے نصف سنچری بناتے جس کی جدید کرکٹ میں کوئی اہمیت نہیں۔
محمد یوسف نے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کے بارے میں کہا کہ ان کا متبادل ملنا مشکل بات نہیں ہے، ٹیسٹ کپتان کی اچھی پرفارمنسز صرف متحدہ عرب امارات میں ہی سامنے آئی ہیں، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ان کی کارکردگی سب نے دیکھ لی، ان سے اچھا تو اسد شفیق اور اظہر علی کھیل رہے ہیں، جنھوں نے غیر ایشیائی کنڈیشنز میں بھی بڑے اسکور کیے، مصباح کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اصل مشکل یونس خان کا متبادل تلاش کرنے میں پیش آئے گی، وہ ایک بہترین بیٹسمین اور انہیں ہمیشہ آل ٹائم گریٹ کے طور پر یادرکھا جائے گا، ان کا کامیابیوں کی وجہ سے احترام کیا جائے گا، وہ 10 ہزار ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے پاکستان کے پہلے بیٹسمین بننے والے ہیں۔