پاکستانی بائیومکینک لیب کیلیے الحاق کی سند تیار
آفیشلز نے مشکوک بولنگ ایکشن کی جانچ کے طریقہ کار سے واقفیت حاصل کرلی
پاکستانی بائیومکینک لیب آئی سی سی سے الحاق کی سند پانے کیلیے تیار ہے، پی سی بی کے نامزد 2آفیشلز نے پریٹوریا میں ہونے والی ورکشاپ میں شرکت کرتے ہوئے بولنگ ایکشن کی جانچ کے طریقہ کار سے واقفیت حاصل کی۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے پہلی بائیومکینک لیب کیلیے 4لاکھ 60ہزار ڈالر کا سازو سامان2008 میں ہی خرید لیا تھا لیکن عمارت کی تعمیر اور مالی بد انتظامیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ 8سال تک تاخیر کا شکار رہا، بالآخر ایک نجی یونیورسٹی کی معاونت سے اسے فعال بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا،اب اس کا آئی سی سی سے الحاق کرانے کی تیاریاں مکمل نظر آرہی ہیں، ویب سائٹ ''کرک انفو'' کے مطابق کونسل کے ایک وفدکی آمد کا بھی انتظار کیا جارہا ہے،حال ہی میں یونیورسٹی کے پروفیسر میاں اویس اور پی سی بی کے نمائندے حسان الرحمان2روزہ ورکشاپ میں شرکت کیلیے پریٹوریا بھی گئے تھے۔
انھوں نے بولنگ ایکشن کی جانچ کیلیے آئی سی سی کے وضع کردہ طریقہ کارسے واقفیت حاصل کی اور اس مقصد کیلیے ڈیٹا تیار کرنے کا عمل بھی سیکھا، لاہور میں قائم پاکستان کی اس لیبارٹری میں حرکات کو نوٹ کرنے والے ہائی اسپیڈ تھری ڈی اور ویڈیو کیمرے موجود ہیں،بولرز کا رن اپ مکمل کرنے کیلیے مطلوبہ جگہ بھی میسر ہے،ان سہولیات کی موجودگی میں قوی امکان ہے کہ لیب کو آئی سی سی کی جانب سے الحاق کی سند مل جائے گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل برسبین، کارڈف، لفبرو، پریٹوریا اور چنئی میں قائم بائیومکینک لیبز میں انٹرنیشنل بولرز کے ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ سعید اجمل اور محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن رپورٹ کیے جانے کے بعد ملک میں کسی لیب کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی تھی،ذرائع کے مطابق پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی مشکوک ایکشن کے حامل آف اسپنرز کی بھرمار ہے،ابتدا میں ہی خامیاں سامنے آنے پر بہتری کیلیے کام کیا جا سکے گا۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے پہلی بائیومکینک لیب کیلیے 4لاکھ 60ہزار ڈالر کا سازو سامان2008 میں ہی خرید لیا تھا لیکن عمارت کی تعمیر اور مالی بد انتظامیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ 8سال تک تاخیر کا شکار رہا، بالآخر ایک نجی یونیورسٹی کی معاونت سے اسے فعال بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا،اب اس کا آئی سی سی سے الحاق کرانے کی تیاریاں مکمل نظر آرہی ہیں، ویب سائٹ ''کرک انفو'' کے مطابق کونسل کے ایک وفدکی آمد کا بھی انتظار کیا جارہا ہے،حال ہی میں یونیورسٹی کے پروفیسر میاں اویس اور پی سی بی کے نمائندے حسان الرحمان2روزہ ورکشاپ میں شرکت کیلیے پریٹوریا بھی گئے تھے۔
انھوں نے بولنگ ایکشن کی جانچ کیلیے آئی سی سی کے وضع کردہ طریقہ کارسے واقفیت حاصل کی اور اس مقصد کیلیے ڈیٹا تیار کرنے کا عمل بھی سیکھا، لاہور میں قائم پاکستان کی اس لیبارٹری میں حرکات کو نوٹ کرنے والے ہائی اسپیڈ تھری ڈی اور ویڈیو کیمرے موجود ہیں،بولرز کا رن اپ مکمل کرنے کیلیے مطلوبہ جگہ بھی میسر ہے،ان سہولیات کی موجودگی میں قوی امکان ہے کہ لیب کو آئی سی سی کی جانب سے الحاق کی سند مل جائے گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل برسبین، کارڈف، لفبرو، پریٹوریا اور چنئی میں قائم بائیومکینک لیبز میں انٹرنیشنل بولرز کے ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ سعید اجمل اور محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن رپورٹ کیے جانے کے بعد ملک میں کسی لیب کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی تھی،ذرائع کے مطابق پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی مشکوک ایکشن کے حامل آف اسپنرز کی بھرمار ہے،ابتدا میں ہی خامیاں سامنے آنے پر بہتری کیلیے کام کیا جا سکے گا۔