سانحہ مردان میں یونیورسٹی ملازمین کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف
کیس میں یونیورسٹی کے 3 ملازمین کو حراست جب کہ مزید 5 افراد کو گرفتار کرلیا، ڈی پی او مردان
عبدالولی خان یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات نے نیا موڑ لے لیا ہے اور واقعے میں یونیورسٹی ملازمین کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا جب کہ پولیس نے مزید 5 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ مردان کی تحقیقات جاری ہیں اور پولیس نے اس حوالے سے نئی پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سانحے میں یونیورسٹی ملازمین کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس نے واقعے کی ویڈیو کی مدد سے یونیورسٹی کے مزید 6 ملازمین کو شناخت کرلیا جو بلوائیوں میں شامل تھے جب کہ ان میں سے 3 کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبا کے تشدد سے طالبعلم جاں بحق
ڈی پی او مردان کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے بعد واقعے میں مزید 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔ ڈی پی او کے مطابق مشال خان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کی موت گولی لگنے سے واقع ہوئی ہے جب کہ اس حوالے سے مختلف پہلوؤں سے بھی تفتیش جاری ہے جس کے لیے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جب کہ تفتیش میں سی ٹی ڈی کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مردان یونیورسٹی واقعہ میں ملوث 8 ملزمان جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
واضح رہے کہ گزشتہ روز عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں طالب علم مشال خان پر مبینہ طور پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا جس پر طالب علموں کے مشتعل ہجوم نے اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جب کہ پولیس نے واقعے میں 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جن میں سے اب تک 13 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ مردان کی تحقیقات جاری ہیں اور پولیس نے اس حوالے سے نئی پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سانحے میں یونیورسٹی ملازمین کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس نے واقعے کی ویڈیو کی مدد سے یونیورسٹی کے مزید 6 ملازمین کو شناخت کرلیا جو بلوائیوں میں شامل تھے جب کہ ان میں سے 3 کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبا کے تشدد سے طالبعلم جاں بحق
ڈی پی او مردان کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے بعد واقعے میں مزید 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔ ڈی پی او کے مطابق مشال خان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کی موت گولی لگنے سے واقع ہوئی ہے جب کہ اس حوالے سے مختلف پہلوؤں سے بھی تفتیش جاری ہے جس کے لیے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جب کہ تفتیش میں سی ٹی ڈی کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مردان یونیورسٹی واقعہ میں ملوث 8 ملزمان جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
واضح رہے کہ گزشتہ روز عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں طالب علم مشال خان پر مبینہ طور پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا جس پر طالب علموں کے مشتعل ہجوم نے اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جب کہ پولیس نے واقعے میں 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جن میں سے اب تک 13 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔