چیف جسٹس پاکستان نے مشال خان کے قتل کا ازخود نوٹس لے لیا
چیف جسٹس نے آئی جی خیبرپختونخوا سے 36 گھنٹےمیں رپورٹ طلب کرلی
چیف جسٹس پاکستان نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں طالب علم مشال خان کے قتل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا سے 36 گھنٹےمیں رپورٹ طلب کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں طالب علم مشال خان کے طالب علموں کے ہاتھوں قتل کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے واقعے سے متعلق آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین خان محسود سے 36 گھنٹےمیں رپورٹ طلب کرلی ہے اورنوجوان کی ہلاکت کی تحقیقات میں پیشرفت کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبا کے تشدد سے طالبعلم جاں بحق
دوسری جانب آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے مردان یونیورسٹی واقعے میں پولیس كی جانب سے ہجوم كو روكنے میں ناكامی پر برہمی كا اظہار كیا اور ایف آئی آرمیں نامزد تمام ملزمان كو پیر تك گرفتار كرنے كا حكم دے دیا۔ آئی جی نے واقعے كی تحقیقات کے لیے 2 ڈی پی اوزاوردیگر افسران پر مشتمل ٹیمیں تشكیل دی ہیں جنہیں 2 روز میں مکمل تحقیقات کی ہدایت دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں عبد الولی خان یونیورسٹی مردان كی انتظامیہ نے كہا ہے كہ جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے یونیورسٹی كو كھول دیا جائےگا۔ میڈیا رپورٹ كے مطابق عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں سیكیورٹی كو بہتر بنانے کے لیےفرنٹیئركانسٹیبلری (ایف سی) كو بھی تعینات كردیا گیا ہے جب کہ پولیس كی بھاری نفری بھی موجود ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سانحہ مردان میں یونیورسٹی ملازمین کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف
واضح رہے کہ گزشتہ روز عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں طالب علم مشال خان پر مبینہ طور پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا جس پر طالب علموں کے مشتعل ہجوم نے اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جب کہ پولیس نے واقعے میں 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جن میں سے اب تک 13 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں طالب علم مشال خان کے طالب علموں کے ہاتھوں قتل کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے واقعے سے متعلق آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین خان محسود سے 36 گھنٹےمیں رپورٹ طلب کرلی ہے اورنوجوان کی ہلاکت کی تحقیقات میں پیشرفت کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبا کے تشدد سے طالبعلم جاں بحق
دوسری جانب آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے مردان یونیورسٹی واقعے میں پولیس كی جانب سے ہجوم كو روكنے میں ناكامی پر برہمی كا اظہار كیا اور ایف آئی آرمیں نامزد تمام ملزمان كو پیر تك گرفتار كرنے كا حكم دے دیا۔ آئی جی نے واقعے كی تحقیقات کے لیے 2 ڈی پی اوزاوردیگر افسران پر مشتمل ٹیمیں تشكیل دی ہیں جنہیں 2 روز میں مکمل تحقیقات کی ہدایت دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں عبد الولی خان یونیورسٹی مردان كی انتظامیہ نے كہا ہے كہ جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے یونیورسٹی كو كھول دیا جائےگا۔ میڈیا رپورٹ كے مطابق عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں سیكیورٹی كو بہتر بنانے کے لیےفرنٹیئركانسٹیبلری (ایف سی) كو بھی تعینات كردیا گیا ہے جب کہ پولیس كی بھاری نفری بھی موجود ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سانحہ مردان میں یونیورسٹی ملازمین کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف
واضح رہے کہ گزشتہ روز عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں طالب علم مشال خان پر مبینہ طور پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا جس پر طالب علموں کے مشتعل ہجوم نے اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جب کہ پولیس نے واقعے میں 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جن میں سے اب تک 13 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔