ملک بھرمیں بدترین لوڈشیڈنگ شارٹ فال 7000 میگاواٹ سے تجاوز کرگیا
بلوچستان، خیبر پختون خوا، سندھ اور جنوبی پنجاب میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 18 جب کہ وسطی پنجاب میں 14 گھنٹے ہے
گرمی کی آمد کے ساتھ ہی ملک بھر میں بجلی بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور بجلی کی پیداواراور طلب کے درمیان فرق 7 ہزار میگا واٹ سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ رواں برس موسم گرما میں عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کم رہے گا لیکن اس کے برعکس موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی ریکارڈ توڑ لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت بجلی کی پیداوار اور طلب کے درمیان فرق 7 ہزار میگا واٹ سی بھی تجاوز کرگیا ہے۔ تربیلا اورمنگلا ڈیم میں پانی کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے بجلی کے کئی پیداواری یونٹ بند پڑے ہیں اوراسی وجہ سے بجلی کا شارٹ فال بڑھ رہا ہے۔
سندھ اورجنوبی پنجاب اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور اس سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ بھی ان ہی علاقوں میں کی جارہی ہے۔ شہروں میں 14 جب کہ دیہی علاقوں میں 18 گھنٹے تک بجلی نہ ہونے سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ لاہور سمیت وسطی پنجاب کے شہری علاقوں میں 10 جب کہ دیہی علاقوں میں 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں بھی دس سے چودہ گھنٹے بجلی بند رہتی ہے، بلوچستان میں بھی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بڑھ گئی ہے۔
حکومت کے بلند و بانگ دعوؤں کے برعکس بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ پرعوام شدید غم و غصے میں مبتلا ہیں اور کئی شہروں میں لوگ بجلی کے سڑکوں پر آئے ہیں۔
واضح رہے کہ 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے بجلی بحران کے خاتمے کے وعدہ کی بنیاد پر ووٹ حاصل کئے تھے، موجودہ حکومت اب بھی دعویٰ کررہی ہے کہ 2018 تک ملک سے بجلی کا بحران ختم ہوجائے گا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ رواں برس موسم گرما میں عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کم رہے گا لیکن اس کے برعکس موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی ریکارڈ توڑ لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت بجلی کی پیداوار اور طلب کے درمیان فرق 7 ہزار میگا واٹ سی بھی تجاوز کرگیا ہے۔ تربیلا اورمنگلا ڈیم میں پانی کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے بجلی کے کئی پیداواری یونٹ بند پڑے ہیں اوراسی وجہ سے بجلی کا شارٹ فال بڑھ رہا ہے۔
سندھ اورجنوبی پنجاب اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور اس سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ بھی ان ہی علاقوں میں کی جارہی ہے۔ شہروں میں 14 جب کہ دیہی علاقوں میں 18 گھنٹے تک بجلی نہ ہونے سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ لاہور سمیت وسطی پنجاب کے شہری علاقوں میں 10 جب کہ دیہی علاقوں میں 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں بھی دس سے چودہ گھنٹے بجلی بند رہتی ہے، بلوچستان میں بھی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بڑھ گئی ہے۔
حکومت کے بلند و بانگ دعوؤں کے برعکس بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ پرعوام شدید غم و غصے میں مبتلا ہیں اور کئی شہروں میں لوگ بجلی کے سڑکوں پر آئے ہیں۔
واضح رہے کہ 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے بجلی بحران کے خاتمے کے وعدہ کی بنیاد پر ووٹ حاصل کئے تھے، موجودہ حکومت اب بھی دعویٰ کررہی ہے کہ 2018 تک ملک سے بجلی کا بحران ختم ہوجائے گا۔