کالی آندھی کا خوف پاکستانی ٹیم کے اعصاب پرسوار
ٹورمیچ میں بولنگ اور بیٹنگ کی ناکامی کے ساتھ گزشتہ شارجہ ٹیسٹ میں شکست کا بھوت ستانے لگا
ISLAMABAD:
کالی آندھی کا خوف پاکستان ٹیم کے اعصاب پر سوار ہوگیا، ٹور میچ میں بولنگ اور بیٹنگ کی ناکامی کے ساتھ گزشتہ شارجہ ٹیسٹ میں شکست کا بھوت ستانے لگا، سمیع اسلم کی جگہ اسکواڈ میں شامل کیے جانے والے شان مسعود اعتماد بحال نہ کرسکے،سینئرز مصباح الحق اور یونس خان کے بیٹ بھی رنز اگلنے میں ناکام رہے۔
پیسرز محمد عامر اور وہاب ریاض کی فارم پر سوالیہ نشان برقرار ہے،گروئن انجری کے شکار حسن علی کی پہلے ٹیسٹ میں شمولیت یقینی نہیں، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ناکام رہنے والے ٹرمپ کارڈ یاسر شاہ سازگار کنڈیشنز میں ردھم بحال نہ کرپائے،محمد اصغر کی کارکردگی بھی متاثر کن نہیں رہی، جمعے کو شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ سے قبل درست کمبی نیشن کیلیے مینجمنٹ کو مشکل فیصلے کرنا ہونگے۔ تفصیلات کے مطابق ویسٹ انڈیز میں پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے کا ارادہ باندھے وطن سے روانہ ہونے والی پاکستان ٹیم پہلی آزمائش میں کوئی تاثر نہیں چھوڑ پائی،دورئہ آسٹریلیا میں ہی تھکاوٹ کا شکار نظر آنے والے بولرز 3روزہ ڈرا ٹور میچ میں کیریبیئن بچوں کیخلاف بھی بے دانت کے شیر نظر آئے۔
وشال سنگھ کی ناقابل شکست سنچری اور کیرن پاؤل کے97رنز نے ویسٹ انڈیز پریذیڈنٹ الیون کا ٹوٹل419تک پہنچایا،محمد عامر 3اور اسد شفیق 2شکار کرنے میں کامیاب ہوئے، یاسر شاہ نے 37اوورز میں صرف 2وکٹیں حاصل کیں،محمد اصغر29 اور حسن علی27 اوورز میں ایک، ایک پلیئر کو پویلین بھیج سکے،وہاب ریاض،محمد عباس اور شاداب خان کو متعارف نہیں کرایا گیا، بولنگ کی ناکامی کے بعد بیٹنگ نے روایتی غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناتجربہ کار میزبان اٹیک کے سامنے آسانی سے ہتھیار ڈال دیے،ابتدا میں احمد شہزاد، لوئر آرڈر میں سرفراز احمد کی ففٹیز کے سوا صرف اسد شفیق نے 20کا ہندسہ عبور کیا،شان مسعود فلاپ رہے۔
کیریئر کی آخری سیریز کھیلنے والے کپتان مصباح الحق اور یونس خان بھی ناکام ثابت ہوئے،پوری ٹیم صرف192تک محدود رہی ، یوں کئی سوال ٹیم مینجمنٹ کے سامنے آ گئے۔ویسٹ انڈیز پریذیڈنٹ الیون کی دوسری اننگز میں بھی مہمان بولرز نے 152رنز دے کر صرف2وکٹیں حاصل کیں،کیریبیئن کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے کوشاں پاکستان ٹیم کو جمعے سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ سے قبل کئی مشکل فیصلے کرنا ہوں گے،سمیع اسلم کی جگہ سنبھالنے والے شان مسعود قائد اعظم ٹرافی میں صرف 36کی اوسط سے رنز بنانے کے باوجود کم بیک کا موقع پانے کے بعد اعتماد کی کمی کا شکار ہونگے،اوپنر کو 54.74کی ایوریج سے رنز بنانے والے فخر زمان پر ترجیح دی گئی ہے۔
امام الحق(50) اور سلمان بٹ 49.4 کی اوسط سے رنز بنانے کے باوجود باہر ہیں،ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتر کارکردگی دکھانے والے سہیل خان، راحت علی اور عمران خان کی خدمات حاصل نہیں کی گئیں،محمد عباس اسکواڈ میں موجود لیکن ڈیبیو کا موقع دینے کا فیصلہ اہم ہوگا،دوسری جانب انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے بعد ماضی کی جھلک نہ دکھانے والے محمد عامر ڈومیسٹک مقابلوں میں 41کی اوسط سے وکٹیں حاصل کرنے کے باوجود ٹیم کا لازمی حصہ بنے ہوئے ہیں، وہاب ریاض 1،2 اوورز بہترین دیگر بدترین کرنے کی پہچان بنا چکے ہیں،گروئن انجری کے شکار حسن علی کو ٹیسٹ کرکٹ کا کوئی تجربہ نہیں،ان کی فٹنس کے بارے ابھی یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا،دورئہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں یاسر شاہ کی کارکردگی کا گراف گرگیا تھا، ویسٹ انڈیز میں ٹور میچ بھی کوئی اچھی خبر نہیں لا سکا۔
میدان میں اترنے سے قبل گزشتہ شکست کا بھوت بھی مہمان ٹیم کے سرپر سوار ہوگا،انگلینڈ سے سیریز برابر کرکے پاکستان نے اپنی تاریخ میں پہلی بار عالمی رینکنگ میں نمبر ون کا تاج سر پر سجایا تھا،یواے ای میں ویسٹ انڈیز کو بھی 2 ٹیسٹ میں شکست دی تاہم مہمان کیریبیئنز نے شدید مزاحمت کی، شارجہ میں کھیلے جانے والے تیسرے میچ کی پہلی اننگز میں صرف 56رنز کا خسارہ ہی گرین کیپس کا اعتماد ڈگمگانے کیلیے کافی ثابت ہوا،دوسری باری میں اسد شفیق اور یونس خان نے تو کھاتہ ہی نہیں کھولا، مصباح الحق 4رنز تک محدود رہے،پوری ٹیم 208پر ڈھیر ہوئی،ویسٹ انڈیز نے 5وکٹ سے فتح گلے لگائی،اس ناکامی کے بعد پاکستانی اسکواڈ کے زوال کا سفر شروع ہوا،نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں پے درپے شکستوں کے بعد گرین کیپس رینکنگ میں چھٹے نمبر پر پہنچ گئے، اب مہمان کرکٹرز کیلیے بہت بڑا چیلنج ہے کہ وہ ٹیم کو ویسٹ انڈیز میں پہلی سیریز جتواکر مصباح الحق اور یونس خان کو الوداعی تحفہ دیں۔
کالی آندھی کا خوف پاکستان ٹیم کے اعصاب پر سوار ہوگیا، ٹور میچ میں بولنگ اور بیٹنگ کی ناکامی کے ساتھ گزشتہ شارجہ ٹیسٹ میں شکست کا بھوت ستانے لگا، سمیع اسلم کی جگہ اسکواڈ میں شامل کیے جانے والے شان مسعود اعتماد بحال نہ کرسکے،سینئرز مصباح الحق اور یونس خان کے بیٹ بھی رنز اگلنے میں ناکام رہے۔
پیسرز محمد عامر اور وہاب ریاض کی فارم پر سوالیہ نشان برقرار ہے،گروئن انجری کے شکار حسن علی کی پہلے ٹیسٹ میں شمولیت یقینی نہیں، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ناکام رہنے والے ٹرمپ کارڈ یاسر شاہ سازگار کنڈیشنز میں ردھم بحال نہ کرپائے،محمد اصغر کی کارکردگی بھی متاثر کن نہیں رہی، جمعے کو شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ سے قبل درست کمبی نیشن کیلیے مینجمنٹ کو مشکل فیصلے کرنا ہونگے۔ تفصیلات کے مطابق ویسٹ انڈیز میں پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے کا ارادہ باندھے وطن سے روانہ ہونے والی پاکستان ٹیم پہلی آزمائش میں کوئی تاثر نہیں چھوڑ پائی،دورئہ آسٹریلیا میں ہی تھکاوٹ کا شکار نظر آنے والے بولرز 3روزہ ڈرا ٹور میچ میں کیریبیئن بچوں کیخلاف بھی بے دانت کے شیر نظر آئے۔
وشال سنگھ کی ناقابل شکست سنچری اور کیرن پاؤل کے97رنز نے ویسٹ انڈیز پریذیڈنٹ الیون کا ٹوٹل419تک پہنچایا،محمد عامر 3اور اسد شفیق 2شکار کرنے میں کامیاب ہوئے، یاسر شاہ نے 37اوورز میں صرف 2وکٹیں حاصل کیں،محمد اصغر29 اور حسن علی27 اوورز میں ایک، ایک پلیئر کو پویلین بھیج سکے،وہاب ریاض،محمد عباس اور شاداب خان کو متعارف نہیں کرایا گیا، بولنگ کی ناکامی کے بعد بیٹنگ نے روایتی غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناتجربہ کار میزبان اٹیک کے سامنے آسانی سے ہتھیار ڈال دیے،ابتدا میں احمد شہزاد، لوئر آرڈر میں سرفراز احمد کی ففٹیز کے سوا صرف اسد شفیق نے 20کا ہندسہ عبور کیا،شان مسعود فلاپ رہے۔
کیریئر کی آخری سیریز کھیلنے والے کپتان مصباح الحق اور یونس خان بھی ناکام ثابت ہوئے،پوری ٹیم صرف192تک محدود رہی ، یوں کئی سوال ٹیم مینجمنٹ کے سامنے آ گئے۔ویسٹ انڈیز پریذیڈنٹ الیون کی دوسری اننگز میں بھی مہمان بولرز نے 152رنز دے کر صرف2وکٹیں حاصل کیں،کیریبیئن کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے کوشاں پاکستان ٹیم کو جمعے سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ سے قبل کئی مشکل فیصلے کرنا ہوں گے،سمیع اسلم کی جگہ سنبھالنے والے شان مسعود قائد اعظم ٹرافی میں صرف 36کی اوسط سے رنز بنانے کے باوجود کم بیک کا موقع پانے کے بعد اعتماد کی کمی کا شکار ہونگے،اوپنر کو 54.74کی ایوریج سے رنز بنانے والے فخر زمان پر ترجیح دی گئی ہے۔
امام الحق(50) اور سلمان بٹ 49.4 کی اوسط سے رنز بنانے کے باوجود باہر ہیں،ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتر کارکردگی دکھانے والے سہیل خان، راحت علی اور عمران خان کی خدمات حاصل نہیں کی گئیں،محمد عباس اسکواڈ میں موجود لیکن ڈیبیو کا موقع دینے کا فیصلہ اہم ہوگا،دوسری جانب انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے بعد ماضی کی جھلک نہ دکھانے والے محمد عامر ڈومیسٹک مقابلوں میں 41کی اوسط سے وکٹیں حاصل کرنے کے باوجود ٹیم کا لازمی حصہ بنے ہوئے ہیں، وہاب ریاض 1،2 اوورز بہترین دیگر بدترین کرنے کی پہچان بنا چکے ہیں،گروئن انجری کے شکار حسن علی کو ٹیسٹ کرکٹ کا کوئی تجربہ نہیں،ان کی فٹنس کے بارے ابھی یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا،دورئہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں یاسر شاہ کی کارکردگی کا گراف گرگیا تھا، ویسٹ انڈیز میں ٹور میچ بھی کوئی اچھی خبر نہیں لا سکا۔
میدان میں اترنے سے قبل گزشتہ شکست کا بھوت بھی مہمان ٹیم کے سرپر سوار ہوگا،انگلینڈ سے سیریز برابر کرکے پاکستان نے اپنی تاریخ میں پہلی بار عالمی رینکنگ میں نمبر ون کا تاج سر پر سجایا تھا،یواے ای میں ویسٹ انڈیز کو بھی 2 ٹیسٹ میں شکست دی تاہم مہمان کیریبیئنز نے شدید مزاحمت کی، شارجہ میں کھیلے جانے والے تیسرے میچ کی پہلی اننگز میں صرف 56رنز کا خسارہ ہی گرین کیپس کا اعتماد ڈگمگانے کیلیے کافی ثابت ہوا،دوسری باری میں اسد شفیق اور یونس خان نے تو کھاتہ ہی نہیں کھولا، مصباح الحق 4رنز تک محدود رہے،پوری ٹیم 208پر ڈھیر ہوئی،ویسٹ انڈیز نے 5وکٹ سے فتح گلے لگائی،اس ناکامی کے بعد پاکستانی اسکواڈ کے زوال کا سفر شروع ہوا،نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں پے درپے شکستوں کے بعد گرین کیپس رینکنگ میں چھٹے نمبر پر پہنچ گئے، اب مہمان کرکٹرز کیلیے بہت بڑا چیلنج ہے کہ وہ ٹیم کو ویسٹ انڈیز میں پہلی سیریز جتواکر مصباح الحق اور یونس خان کو الوداعی تحفہ دیں۔