بھارت افغان مسئلے کاحل نہیں ہوسکتا پاکستان کا امریکا کو پیغام
اگر امریکا یہ سمجھتا ہے کہ بھارت افغانستان کے مسئلے کا حل ہوسکتا ہے تو وہ غلطی پر ہے، پاکستان
پاکستان نے امریکا کو آگاہ کیا ہے کہ بھارت افغانستان کے مسئلے کا حل نہیں بلکہ بذات خود ایک مسئلہ ہے۔
وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق یہ بات امریکی مشیر قومی سلامتی جنرل ایچ آر مک ماسٹرکو بتائی گئی ہے جو پیر کے روز چند گھنٹے کیلیے پاکستان کے دورے پر آئے تھے اور وزیراعظم نوازشریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، مشیر قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاویدباجوہ سے ملاقاتیں کی تھیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے واضح کیا گیاکہ وہ خطے بالخصوص افغانستان میں استحکام کیلیے امریکا کیساتھ کام کرنا چاہتا ہے مگر انھیں اس امر سے بھی آگاہ کیا گیا کہ اگر امریکا یہ سمجھتا ہے کہ بھارت افغانستان کے مسئلے کا حل ہوسکتا ہے تو وہ غلطی پر ہے کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ بھارت افغان حکومت کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کے افغانستان کیساتھ سفارتی تعلقات میں مسائل پیدا کررہا ہے۔
پاکستان نے اپنے ان خدشات کا بھی اظہار کیا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالے گروپوں کی معاونت کررہا ہے۔ پاکستان نے امریکی مشیر کو اس بات سے بھی آگاہ کیاکہ پاکستان موثر بارڈرکنٹرول سسٹم کیلیے سرحد پر باڑ لگارہا ہے۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ امریکا نے اس حوالے سے مثبت تاثر ظاہرکیا ہے۔ پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے اور کوئی بھی گروپ ایسا نہیں جسے نشانہ نہ بنایا گیا ہو۔ پاکستان نے اس موقف کا بھی اظہارکیا کہ ملک میں داعش کا کوئی منظم ڈھانچہ موجود نہیں تاہم وہ داعش کے خطرے کے خاتمے کیلیے عالمی طاقتوں کیساتھ تعاون کریگا۔
وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق یہ بات امریکی مشیر قومی سلامتی جنرل ایچ آر مک ماسٹرکو بتائی گئی ہے جو پیر کے روز چند گھنٹے کیلیے پاکستان کے دورے پر آئے تھے اور وزیراعظم نوازشریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، مشیر قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاویدباجوہ سے ملاقاتیں کی تھیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے واضح کیا گیاکہ وہ خطے بالخصوص افغانستان میں استحکام کیلیے امریکا کیساتھ کام کرنا چاہتا ہے مگر انھیں اس امر سے بھی آگاہ کیا گیا کہ اگر امریکا یہ سمجھتا ہے کہ بھارت افغانستان کے مسئلے کا حل ہوسکتا ہے تو وہ غلطی پر ہے کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ بھارت افغان حکومت کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کے افغانستان کیساتھ سفارتی تعلقات میں مسائل پیدا کررہا ہے۔
پاکستان نے اپنے ان خدشات کا بھی اظہار کیا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالے گروپوں کی معاونت کررہا ہے۔ پاکستان نے امریکی مشیر کو اس بات سے بھی آگاہ کیاکہ پاکستان موثر بارڈرکنٹرول سسٹم کیلیے سرحد پر باڑ لگارہا ہے۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ امریکا نے اس حوالے سے مثبت تاثر ظاہرکیا ہے۔ پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے اور کوئی بھی گروپ ایسا نہیں جسے نشانہ نہ بنایا گیا ہو۔ پاکستان نے اس موقف کا بھی اظہارکیا کہ ملک میں داعش کا کوئی منظم ڈھانچہ موجود نہیں تاہم وہ داعش کے خطرے کے خاتمے کیلیے عالمی طاقتوں کیساتھ تعاون کریگا۔