ایف آئی اے شاہ رخ کے فرار کا معمہ حل کرنے میں ناکام
اداروں کی پراسرار خاموشی، پولیس اور ایف آئی اے ایک دوسرے کو ذمے دار ٹھہرا رہے ہیں
شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کے بیرون ملک فرار ہونے کے طریقہ کار پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
ایف آئی اے نے امیگریشن میں تعینات افسروں سے شاہ رخ جتوئی کی بیرون ملک روانگی میں مدد نہ کرنے کا تحریری حلف نامہ لے لیا ہے۔ سیکیورٹی کیمروں کے ذریعے سامنے آنے والے حقائق چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ معلوم یہ ہوتا ہے کہ اس معاملے کو عوام اور ملک کی اعلیٰ عدالتوں سے پوشیدہ رکھنے کیلیے دونوں اداروں کے درمیان خاموش معاہدہ طے پا چکا ہے۔ دبئی حکام سے ملنے والی اطلاعات اور شاہ رخ جتوئی کے پاسپورٹ سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ وہ دبئی پہنچنے کیلیے پاکستان ہی کے کسی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بیرون ملک روانہ ہوا۔
پولیس حکام نے ایف آئی اے کے حوالے سے کہا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی نے امیگریشن کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کا ہر پہلو سے جائزہ لینے کے بعد قرار دیا ہے کہ ملزم کا امیگریشن پاکستان کے کسی ایئر پورٹ سے نہیں ہوا۔ شاہ رخ جتوئی کہ گرفتاری کے بعد توقع تھی کہ ملزم پولیس کو اپنی بیرون ملک روانگی کے طریقے کے بارے میں بتا دے گا۔ تاہم پولیس کے تفتیشی حکام معاملے کی وضاحت کرنے کی بجائے پہلو تہی سے کام لے رہے ہیں۔
ادھر ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزم پولیس کی تحویل میں ہے، وہی اس بات کا بہتر جواب دے سکتے ہیں کہ وہ باہر کیسے گیا۔ ذرائع کے مطابق صرف ایک ہی طریقے سے ملزم بیرون ملک جا سکتا ہے کہ اس نے ٹکٹ کسی اور نام سے بک کرایا ہو، امیگریشن بھی اسی نام سے کرائی ہو اور ملزم کو پروٹوکول میں امیگریشن کیمرے کے سامنے سے گزارے بغیر، فرضی نام سے لیے ہوئے بورڈنگ کارڈکے ذریعے جہاز میں سوار کرادیا گیا ہو۔ دبئی پہنچنے پر شاہ رخ جتوئی اپنے اصل پاسپورٹ کے ذریعے دبئی میں داخل ہوگیا۔
تاہم اس بات کو ثابت کرنیکا واحد ذریعہ ایئر پورٹس کو کور کرنے والے اے ایس ایف کے سیکیورٹی کیمرے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایسا ممکن نہیں کہ ایئرپورٹ کے چپے چپے کی 24 گھنٹے فلم بندی کرنے والے سیکیورٹی کیمروں سے بچ کر کوئی شخص بورڈنگ، امیگریشن اور سیکیورٹی کے مراحل طے کرکے جہاز میں سوار ہونے میں کامیاب ہو جائے۔ مزید براں اگر سیکیورٹی کیمروں میں بھی ملزم کی روانگی کا سراغ نہیں مل پا رہا تو پھر یہ ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کا بہت بڑا سقم ہے۔
ایف آئی اے نے امیگریشن میں تعینات افسروں سے شاہ رخ جتوئی کی بیرون ملک روانگی میں مدد نہ کرنے کا تحریری حلف نامہ لے لیا ہے۔ سیکیورٹی کیمروں کے ذریعے سامنے آنے والے حقائق چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ معلوم یہ ہوتا ہے کہ اس معاملے کو عوام اور ملک کی اعلیٰ عدالتوں سے پوشیدہ رکھنے کیلیے دونوں اداروں کے درمیان خاموش معاہدہ طے پا چکا ہے۔ دبئی حکام سے ملنے والی اطلاعات اور شاہ رخ جتوئی کے پاسپورٹ سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ وہ دبئی پہنچنے کیلیے پاکستان ہی کے کسی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بیرون ملک روانہ ہوا۔
پولیس حکام نے ایف آئی اے کے حوالے سے کہا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی نے امیگریشن کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کا ہر پہلو سے جائزہ لینے کے بعد قرار دیا ہے کہ ملزم کا امیگریشن پاکستان کے کسی ایئر پورٹ سے نہیں ہوا۔ شاہ رخ جتوئی کہ گرفتاری کے بعد توقع تھی کہ ملزم پولیس کو اپنی بیرون ملک روانگی کے طریقے کے بارے میں بتا دے گا۔ تاہم پولیس کے تفتیشی حکام معاملے کی وضاحت کرنے کی بجائے پہلو تہی سے کام لے رہے ہیں۔
ادھر ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزم پولیس کی تحویل میں ہے، وہی اس بات کا بہتر جواب دے سکتے ہیں کہ وہ باہر کیسے گیا۔ ذرائع کے مطابق صرف ایک ہی طریقے سے ملزم بیرون ملک جا سکتا ہے کہ اس نے ٹکٹ کسی اور نام سے بک کرایا ہو، امیگریشن بھی اسی نام سے کرائی ہو اور ملزم کو پروٹوکول میں امیگریشن کیمرے کے سامنے سے گزارے بغیر، فرضی نام سے لیے ہوئے بورڈنگ کارڈکے ذریعے جہاز میں سوار کرادیا گیا ہو۔ دبئی پہنچنے پر شاہ رخ جتوئی اپنے اصل پاسپورٹ کے ذریعے دبئی میں داخل ہوگیا۔
تاہم اس بات کو ثابت کرنیکا واحد ذریعہ ایئر پورٹس کو کور کرنے والے اے ایس ایف کے سیکیورٹی کیمرے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایسا ممکن نہیں کہ ایئرپورٹ کے چپے چپے کی 24 گھنٹے فلم بندی کرنے والے سیکیورٹی کیمروں سے بچ کر کوئی شخص بورڈنگ، امیگریشن اور سیکیورٹی کے مراحل طے کرکے جہاز میں سوار ہونے میں کامیاب ہو جائے۔ مزید براں اگر سیکیورٹی کیمروں میں بھی ملزم کی روانگی کا سراغ نہیں مل پا رہا تو پھر یہ ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کا بہت بڑا سقم ہے۔