کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کشمیریوں میں خوف امن کی دعائیں
آزادکشمیرکاگاؤں پارلاموہرہ ویران نظر آرہا تھا، اسکول بند،لوگ گھروں میں بند ہو کررہ گئے
پاکستان اور بھارت کے درمیان کنٹرول لائن پرحالیہ کشیدگی اورفائرنگ کے واقعات کے بعد متنازع سرحدکے دونوں اطراف کشمیری عوام انتہائی خوفزدہ دکھائی دیتے ہیں اورامن کی دعائیں کررہے ہیں۔
آزاد کشمیر کے گاؤں پارلاموہرہ میں تقریباً 25 خاندان آبادہیں،یہ گاؤں اب ویران نظر آرہا ہے، اسکول بندہیں اورلوگ محفوظ مقامات پرمنتقل ہوچکے ہیں یاگھروں میں بند ہوکررہ گئے ہیں۔کوئی پتہ نہیں کب کوئی مارٹرگولاآگرے یاگولیاں چلناشروع ہوجائیں۔گیارہ بچوں کی ماں 55سالہ بیوہ شمیربیگم نے پڑوس کے مکان پرگولیوں کے نشانات اورایک مارٹرکاخالی گولادکھاتے ہوئے کہاکہ جب یہ مارٹر گولہ آکرگرا تومیں بسترسے گرپڑی،ہم اتنے خوفزدہ تھے کہ ساری رات دعائیں کرتے گزاری ۔ اگر فائرنگ جاری رہی توہم یہاں نہیں رہ سکیں گے۔میرے پاس نقل مکانی کے وسائل نہیں۔اس کے گھرسے بھارتی چوکی نظرآتی ہے۔
ایک مزدورسردارشاہ میم نے بتایاہم اب وہ کام بھی کررہے ہیں جوپہلے ہماری عورتیں کرتی تھیں،ہم انھیں باہرنہیں جانے دیتے،پانی خودلاناپڑتا ہے،ہمارے پاس اس وقت توخوراک موجودہے لیکن فائرنگ جاری رہی تو یہ ختم ہوجائے گی۔کنٹرو ل لائن کے دوسری جانب ابدالیاں گاؤں ہے ۔اس گاؤں کے قریب بھارتی فوج کی تعدادگاؤںکی مجموعی آبادی سے بڑھ چکی ہے،فوجی بنکرصاف کرتے دکھائی دیتے ہیں۔لوگ حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ انھیں محفوظ مقامات پرمنتقل کیاجائے۔ایک شخص نذیراحمدجس کا بیٹاگزشتہ سال کی فائرنگ میں زخمی ہوچکاہے کاکہناہے کہ وہ کنٹرول لائن پرامن کی دعائیں کررہے ہیں۔ان کاکہناہے کہ انھیں ڈرہے کہ سیزفائرسے پہلے والے حالات نہ پیدا ہوجائیں،جب انھیں مستقل اپنے علاقے سے بے دخل ہوناپڑاتھا۔
آزاد کشمیر کے گاؤں پارلاموہرہ میں تقریباً 25 خاندان آبادہیں،یہ گاؤں اب ویران نظر آرہا ہے، اسکول بندہیں اورلوگ محفوظ مقامات پرمنتقل ہوچکے ہیں یاگھروں میں بند ہوکررہ گئے ہیں۔کوئی پتہ نہیں کب کوئی مارٹرگولاآگرے یاگولیاں چلناشروع ہوجائیں۔گیارہ بچوں کی ماں 55سالہ بیوہ شمیربیگم نے پڑوس کے مکان پرگولیوں کے نشانات اورایک مارٹرکاخالی گولادکھاتے ہوئے کہاکہ جب یہ مارٹر گولہ آکرگرا تومیں بسترسے گرپڑی،ہم اتنے خوفزدہ تھے کہ ساری رات دعائیں کرتے گزاری ۔ اگر فائرنگ جاری رہی توہم یہاں نہیں رہ سکیں گے۔میرے پاس نقل مکانی کے وسائل نہیں۔اس کے گھرسے بھارتی چوکی نظرآتی ہے۔
ایک مزدورسردارشاہ میم نے بتایاہم اب وہ کام بھی کررہے ہیں جوپہلے ہماری عورتیں کرتی تھیں،ہم انھیں باہرنہیں جانے دیتے،پانی خودلاناپڑتا ہے،ہمارے پاس اس وقت توخوراک موجودہے لیکن فائرنگ جاری رہی تو یہ ختم ہوجائے گی۔کنٹرو ل لائن کے دوسری جانب ابدالیاں گاؤں ہے ۔اس گاؤں کے قریب بھارتی فوج کی تعدادگاؤںکی مجموعی آبادی سے بڑھ چکی ہے،فوجی بنکرصاف کرتے دکھائی دیتے ہیں۔لوگ حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ انھیں محفوظ مقامات پرمنتقل کیاجائے۔ایک شخص نذیراحمدجس کا بیٹاگزشتہ سال کی فائرنگ میں زخمی ہوچکاہے کاکہناہے کہ وہ کنٹرول لائن پرامن کی دعائیں کررہے ہیں۔ان کاکہناہے کہ انھیں ڈرہے کہ سیزفائرسے پہلے والے حالات نہ پیدا ہوجائیں،جب انھیں مستقل اپنے علاقے سے بے دخل ہوناپڑاتھا۔