جے آئی ٹی میں بااختیار اور ماہر ترین افسران شامل کیے جائیں گے

مذکورہ جے آئی ٹی کسی حکومتی ادارے یاشخصیت کے ماتحت نہیں ہوگی۔

جے آئی ٹی کے ساتھ تمام ادارے تعاون اور ریکارڈ کی فراہمی کے پابندہوں گے۔ فوٹو؛ فائل

سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما لیکس کیس کیلیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اعلیٰ ترین اختیارات کی حامل ہوگی جبکہ مذکورہ جے آئی ٹی کسی حکومتی ادارے یاشخصیت کے ماتحت نہیں ہوگی اوربراہ راست سپریم کورٹ کے احکام کی روشنی میں کام کرے گی۔

جے آئی ٹی میں ماہرترین افسران شامل کیے جائیں گے۔ ان افسران کی نامزدگی کیلیے متعلقہ اداروں سے افسران کے نام 2 روز میں طلب کیے جائیں گے اور3سے 4 روز میں فائنل کرلیے جائیں گے جس کے بعد وفاق کی جانب سے جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹیفیکشن جاری کردیا جائے گا۔ جے آئی ٹی کی تفتیش کا اہم ترین پہلو وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کی جائیدادوں، اثاثوں اور مالی معاملات سے متعلق ہوگا جن کا ذکر پاناما لیکس کیس میں موجود ہے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں سے بینک اکاؤنٹس، لندن فلیٹس کی خریداری، گلف اسٹیل مل کی خرید و فروخت، سرمایہ کس طرح حاصل اورمنتقل ہوا۔ اس کے ذرائع کیا ہیں، دیگرکمپنیوں کے معاملات سمیت تمام ان تمام امورکی تحقیقات کرے گی جو پاناما لیکس کیس سے متعلق ہوں گے۔

جے آئی ٹی کے ساتھ تمام ادارے تعاون اور ریکارڈ کی فراہمی کے پابندہوں گے۔ اگر ضروری ہوا تو تحقیقات کیلیے ٹیم متعلقہ ممالک میں تفتیش کیلیے جاسکتی ہے۔ جے آئی ٹی میں گریڈ18یااس سے اوپر گریڈکے افسران شامل کیے جائیں گے۔ جے آئی ٹی کا سربراہ کم ازکم گریڈ 19یا20 یا اس سے اوپر گریڈا افسر ہو گا۔

واضح رہے کہ جے آئی ٹی میں نیب، وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے)، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، اسٹیٹ بینک، آئی ایس آئی اور ایم آئی کا ایک ایک نمائندہ شامل ہوگا۔ علاوہ ازیں جے آئی ٹٰی قطری شہزادے کے خط کے معاملے کی بھی تحقیقات کرے گی۔
Load Next Story