مہذب اورشائستہ نغمگی کا چراغ گل ہوگیا
اردو اورپنجابی زبان کے ساتھ ساتھ مہنازنے دوسری زبانوں میںبھی گیت گائے۔
پاکستان میوزک انڈسٹری پراپنی مدھراور سریلی آواز سے گزشتہ چاردہائیوں سے راج کرنے والی معروف گلوکارہ مہنازگزشتہ روزانتقال کرگئیں۔
ان کی وفات سے جہاں میوزک انڈسٹری کاناقابل تلافی نقصان ہوا ہے، وہیں اس خبرکا پتہ چلتے ہی پاکستانی میوزک سننے والے دنیا بھرکے لوگ بھی افسردہ ہوگئے ہیں۔ ''مجھے دل سے نہ بھلانا''، ''میرا پیارتیرے جیون کے سنگ رہے گا''، ''مجھے دل سے لگالو''، ''دوپیا سے دل'' ''جنگل میں منگل ''اور''بھیگے بھیگے موسم '' جیسے سینکڑوں صدا بہار گیتوں کو امر کردینی والی مہناز کی عمر 55برس تھی۔ وہ 1958کوکراچی میں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ کجن بائی تھیں جوبہت معروف مرثیہ خواں اورگلوکارہ تھیں۔ مہناز کو بچپن سے ہی گلوکاری سے بہت لگائو تھا اسی لئے انہوں نے چھوٹی عمرمیںہی ''غزل، ٹھمری، دادرا، درپد اور خیال '' گائیکی کی تربیت حاصل کرنا شروع کردی تھی۔ انہوں نے 1972ء میں عملی طورپرفن موسیقی میں قدم رکھا ۔
اپنی ریاضت اورمحنت کے بل پر انہیں جلد ہی پاکستان میوزک انڈسٹری پرراج کرنیوالے عظیم موسیقاروں کے ساتھ کام کرنے کاموقع ملا بلکہ عظیم گلوکاروں کے ساتھ دوگانا بھی ریکارڈ کروائے۔ مہناز نے پاکستانی فلموں، ریڈیو اورٹی وی کیلئے ہزاروں گیت ریکارڈ کروائے۔ پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف موسیقارنثاربزمی، روبن گھوش، سہیل رعنا، ایم اشرف، وجاہت عطرے، طافوخاں، محسن رضا سمیت تمام نامورموسیقاروں کے ساتھ کام کیا اوران موسیقاروں کی مختلف راگوں میںبنی دھنوںکوجب اپنی آواز دی تووہ ہمیشہ کیلئے صدابہاربن گئیں۔ بیرون ممالک منعقد کئے جانے والے میوزک پروگراموں میں بھی مہناز نے پاک وطن کی نمائندگی کی اوراپنی عمدہ پرفارمنس سے ملک کا نام دیار غیر میں بھی روشن کیا۔ اس موقع پر انہیں بہت سے اعزازات سے نوازا گیا ۔ اداکارہ شبنم، زیبا، شمیم آراء، نشو، بابرہ شریف ، سنگیتا سمیت دیگرپرمہناز کے گائے بہت سے گیت فلمبند کئے گئے۔
اردو اورپنجابی زبان کے ساتھ ساتھ مہنازنے دوسری زبانوں میںبھی گیت گائے۔ پی ٹی وی کیلئے پیش کئے جانے والے موسیقی کے پروگراموں میں مہناز کی شاندارپرفارمنس ناظرین کوآج بھی یاد کرتے ہیں۔ عید سمیت دیگرقومی تہواروں اور تقریبات پر منعقد کئے جانیوالے خصوصی پروگرام مہنازکی پرفارمنس کے بنا ادھورے سمجھے جاتے تھے۔ مہناز نے اپنے فنی کیرئیر کے دوران شہنشاہ غزل مہدی حسن ، اے نیئر، احمد رشدی، اخلاق احمد، محمد علی شیکی، عالمگیر، مسعود رانا، سجاد علی اورغلام عباس سمیت دیگرکے ساتھ بہت سے فلمی گیت ریکارڈ کروائے جولوگوں کی زباں پرآج بھی ہیں۔
مہنازنے ملکہ ترنم نورجہاں، اقبال بانو، فریدہ خانم جیسی معروف گلوکارائوں کے دور میں اپنی منفرد آواز اورانداز سے پہچان بنائی۔ مہناز نے فلم اور ٹی وی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معروف میوزک کمپنیوں کیلئے بھی بہت سے آڈیو البم ریکارڈ کروائے۔ اس کے علاوہ ملی نغمے اوربزرگان دین کے کلاموں پر مشتمل البم بھی بہت مقبول ہوئے۔ گلوکارہ مہنازکو بہترین گائیکی پر حکومت پاکستان کی جانب صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ مہناز کے انتقال پرشوبزکی معروف شخصیات نے گہرے رنج کااظہارکیا ہے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے معروف پلے بیک سنگر اے نیئرنے کہا کہ بہت افسوسناک خبر ہے۔ مہناز مجھے چھوٹے بھائیوں کی طرح سمجھتی تھی۔ ہم نے فلموں میںبہت سے مقبول گیت ایک ساتھ گئے۔ ''جنگل میں منگل'' گیت آج بھی بہت مقبول ہے۔ انہوں نے ایک یادگارواقعہ سناتے ہوئے کہاکہ موسیقارطافوکی فلم کے گیت کی ریکارڈنگ پر میں لیٹ ہوگیا۔ اس موقع پر طافوخاں بہت ناراض تھے۔ میں نے خاموشی سے مہناز کے پاس بیٹھ کرریہرسل کی اورجب ریکارڈنگ کیلئے مائیک کے سامنے کھڑا ہواتوموسیقاراورسازندوں سمیت ریکارڈسٹ بھی حیران رہ گئے۔ وہ ایک بہترین اور مخلص فنکارہ تھیں جنہوں نے اپنی تمام عمر اپنی فیملی کی سپورٹ میں گزاردی۔ گلوکارشوکت علی نے کہا کہ یہ ہماری خوش قسمتی تھی کہ ملکہ ترنم نورجہاں کے بعد ہمیں مہنازجیسی گلوکارہ ملی ' وہ ملنسار'خوش مزاج خاتون تھیں' ان کے ساتھ فلموں میں گانے کے علاوہ بہت سے غیرملکی دورے بھی کئے ' جبکہ عمران خان کو شوکت خانم ہسپتال کے لئے ہم دونوں نے لاکھوں روپے کے فنڈز بھی اکٹھے کئے۔
مہناز ایسی گلوکارہ تھیں کہ ان کے بارے میں لتامنگیشکر کہتی تھیں کہ ''یہ وہ مہناز ہے جو میری طرح گاتی ہے'' ان کی وفات پلے بیک سنگنگ کا بہت بڑا نقصان ہے ۔ گلوکار غلام عباس نے کہا کہ ان جیسی گائیکہ کا پیدا ہونا مشکل ہے' مہناز فلم گائیکی کے حوالے سے اپنے انداز کی منفرد اور خوبصورت آرٹسٹ تھیں' ان کے گانے کا منفرد انداز پوری دنیا میں مقبول ہوا۔ ان کے ساتھ میں نے تقریبًا 1500کے قریب گانے گائے'وہ حقیقی معنوں میں فنکار تھیں جنہیں اپنے گانے پرمکمل عبور حاصل تھا وہ ایک نشست میں کئی گھنٹے پرفارم کرنیوالی گلوکارہ تھیں'ان کے ساتھ ان گنت اور ناقابل فراموش واقعات ہیں کہ جنہیں بیان کرنا مشکل ہے۔ ایسی آرٹسٹ کا دنیا سے چلا جانا وہ نقصان ہے جس کا متبادل کوئی نہیں ہے۔ موسیقارایم ارشد نے کہا کہ مہناز ورسٹائل گلوکارہ کے ساتھ بڑی انسان تھیں ' مہناز واحد گلوکارہ تھیں جن سے ملکہ ترنم نورجہاں بہت پیار کرتی تھیں 'وہ باقاعدہ میوزک کو سیکھی ہوئی تھیں 'ان کی والدہ نے انہیں میوزک کے اسرارورموز سکھائے 'ہر میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ مشکل سے مشکل گانا گایا ۔
نثار بزمی ' بخشی وزیر' کمال احمد ' نوشاد اور میرے والد ایم اشرف سمیت تمام موسیقارکام کرنا پسند کرتے تھے انہوں نے سب سے زیادہ کام اور ہٹ گانے میرے والد موسیقارایم اشرف مرحوم کے ساتھ کئے ہیں۔ وہ اپنے کام سے کام رکھنے والی خاتون تھیں کبھی بھی ان سے کسی کے بارے میں یہ نہیں سنا کہ وہ کیسا گاتا ہے یا اسے کچھ گانا نہیں آتا ۔ مجھے بھی ان کے ساتھ فلم ''نوپیسہ نوپرابلم'' میں کام کرنے کا موقع ملا 'جسے اپنے لئے بہت بڑا اعزاز سمجھتا ہوں۔ ہم نرم 'کومل اور ورسٹائل گلوکارہ سے محروم ہوگئے ہیں جو فلمی میوزک کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔ کلاسیکل گائیک حامد علی خان نے کہا کہ بڑی اچھی اور مضبوط گلوکارہ تھیں' وہ میوزک کے ساتھ ادب کرنا جانتی تھیں' افسوس اس بات کا ہے کہ اس ملک میں اچھے گلوکاروں کی قدر نہ کبھی ہوئی ہے اور نہ ہوگی ' یہاں جو فن کوجانتے ہیں انہیں کچھ نہیں سمجھا جاتا اور جو نہیں جانتے انہیں سب کوکچھ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے فلمی گانوں کے ساتھ غزلیں بھی گائیں۔ ان کے ساتھ میں نے امریکہ کا ڈیڑھ ماہ کا دورہ کیا جو بہت کامیاب اور یادگار رہا۔ ان کے ساتھ پی ٹی وی کے لئے ''پیا نہیں آئے'' دوگانا گایا ۔ وہ بڑی سمجھدار اور میوزک کی باریکیوں کو سمجھنے گلوکارہ تھیں۔ ان کی وفات سے پیداہونیوالا خلاء کبھی پرنہیں ہوسکے گا۔ گلوکارہ ترنم ناز نے کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے ' مہناز میری بہن 'دوست اور ساتھی تھیں ہم دونوں نے اکٹھے ہی کراچی سے کیرئیر شروع کیا ' پچھلے چار 'پانچ سال سے ان کی طبعیت ٹھیک نہیں رہتی تھی مگر انہوں نے کبھی بھی کسی سے مدد نہیں مانگی اور نہ ہی میڈیا سمیت کسی حکومتی ادارے نے اس کی خبر تک لی کہ وہ کس حال میں ہے ۔
میری ٹیلی فون پر ان سے بات چیت ہوتی رہتی تھی۔ ان کے والدین فوت ہوچکے تھے وہ اکیلی ہی رہتی تھی'مگر جب تک وہ زندہ رہی اس نے ہاتھ نہیں پھیلائے ۔ اداکار غلام محی الدین نے کہا وہ بہت بڑی گلوکارہ تھیں ' مہناز کا شمار ان سنگرز میں ہوتا ہے جنہیں تمام میوزک ڈائریکٹر پسند کرتے تھے'وہ گائیکی کے علاوہ نعتیں ' مرثیہ اور نوحے بھی پڑھتی تھیں 'پھر اچانک تین سے چار سال سے وہ بیمار رہنے لگیں ' موت برحق ہے ' مگر فی میل گائیکی کا یہ خلا کبھی پرنہیں ہوسکتا۔ اداکارہ شبنم نے کہاکہ مہناز کے گائے بہت سے گیت مجھ پرفلمبند کروائے گئے۔ ندیم اورمجھ پر جب بھی کوئی گیت عکسبند ہوتا تووہ زیادہ مہناز کاگایا ہوتاتھا۔
مہنازکے ساتھ اکثر فون پربات ہوتی رہتی تھی ۔ کبھی وہ میری خیریت دریافت کرتی توکبھی میںاس کی۔ اسی طرح روبن گھوش کے ساتھ بہت کام کرنے کی وجہ سے وہ ان کا بھی بہت احترام کرتی تھی۔ میں سمجھتی ہوں کہ شہنشاہ غزل مہدی حسن اوراداکارلہری کے بعد مہناز کی وفات سے فلم انڈسٹری کا ناقابل تلافی نقصان ہواہے ۔ ویسے توپاکستان میوزک انڈسٹری پربہت سی معروف گلوکارائوں نے راج کیا لیکن جس انداز سے مہناز نے کام کیا اورلوگوں کے دلوں میںجگہ بنائی وہ بہت کم فنکاروںکے حصے میںآتاہے۔
فلم میں پلے بیک سنگنگ کے حوالے سے مہناز کی آواز سب سے منفرداورنرالی تھی۔ میں سمجھتی ہوں کہ میری مقبولیت اورپسندیدگی میں مہناز کے گائے ہوئے گیتوں نے اہم کردارادا کیا۔ وہ آج اس دنیا میں نہیں رہیں مگران کے گیت ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے اورلوگ ان کے گیتوںکی وجہ سے انہیں کبھی نہیںبھلاسکیں گے۔ ہماری دعاہے کہ اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے اورانہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاکرے، آمین
مہناز کے گائے مقبول گیت
٭مجھے دل سے نہ بھلانا
٭میں جس دن بھلا دوں تیرا پیار دل سے
٭پیار کا وعدہ ایسے نبھائیں
٭پہلاں سلام کراں تینوں مہرباناں
٭دو پیاسے دل ایک ہوئے ہیں کیسے
٭میں ہوتی اک مورنی اور تو ہوتا اک مور
٭جنگل میں منگل
٭من جھومے من گائے
٭میرا پیار تیرے جیون کے سنگ رہیگا
٭تیرے میرے پیار کا ایسا ناطہ ہے
٭وے بہ ایمانہ بھل تے نیئں گئیاں یاداں میریاں
ان کی وفات سے جہاں میوزک انڈسٹری کاناقابل تلافی نقصان ہوا ہے، وہیں اس خبرکا پتہ چلتے ہی پاکستانی میوزک سننے والے دنیا بھرکے لوگ بھی افسردہ ہوگئے ہیں۔ ''مجھے دل سے نہ بھلانا''، ''میرا پیارتیرے جیون کے سنگ رہے گا''، ''مجھے دل سے لگالو''، ''دوپیا سے دل'' ''جنگل میں منگل ''اور''بھیگے بھیگے موسم '' جیسے سینکڑوں صدا بہار گیتوں کو امر کردینی والی مہناز کی عمر 55برس تھی۔ وہ 1958کوکراچی میں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ کجن بائی تھیں جوبہت معروف مرثیہ خواں اورگلوکارہ تھیں۔ مہناز کو بچپن سے ہی گلوکاری سے بہت لگائو تھا اسی لئے انہوں نے چھوٹی عمرمیںہی ''غزل، ٹھمری، دادرا، درپد اور خیال '' گائیکی کی تربیت حاصل کرنا شروع کردی تھی۔ انہوں نے 1972ء میں عملی طورپرفن موسیقی میں قدم رکھا ۔
اپنی ریاضت اورمحنت کے بل پر انہیں جلد ہی پاکستان میوزک انڈسٹری پرراج کرنیوالے عظیم موسیقاروں کے ساتھ کام کرنے کاموقع ملا بلکہ عظیم گلوکاروں کے ساتھ دوگانا بھی ریکارڈ کروائے۔ مہناز نے پاکستانی فلموں، ریڈیو اورٹی وی کیلئے ہزاروں گیت ریکارڈ کروائے۔ پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف موسیقارنثاربزمی، روبن گھوش، سہیل رعنا، ایم اشرف، وجاہت عطرے، طافوخاں، محسن رضا سمیت تمام نامورموسیقاروں کے ساتھ کام کیا اوران موسیقاروں کی مختلف راگوں میںبنی دھنوںکوجب اپنی آواز دی تووہ ہمیشہ کیلئے صدابہاربن گئیں۔ بیرون ممالک منعقد کئے جانے والے میوزک پروگراموں میں بھی مہناز نے پاک وطن کی نمائندگی کی اوراپنی عمدہ پرفارمنس سے ملک کا نام دیار غیر میں بھی روشن کیا۔ اس موقع پر انہیں بہت سے اعزازات سے نوازا گیا ۔ اداکارہ شبنم، زیبا، شمیم آراء، نشو، بابرہ شریف ، سنگیتا سمیت دیگرپرمہناز کے گائے بہت سے گیت فلمبند کئے گئے۔
اردو اورپنجابی زبان کے ساتھ ساتھ مہنازنے دوسری زبانوں میںبھی گیت گائے۔ پی ٹی وی کیلئے پیش کئے جانے والے موسیقی کے پروگراموں میں مہناز کی شاندارپرفارمنس ناظرین کوآج بھی یاد کرتے ہیں۔ عید سمیت دیگرقومی تہواروں اور تقریبات پر منعقد کئے جانیوالے خصوصی پروگرام مہنازکی پرفارمنس کے بنا ادھورے سمجھے جاتے تھے۔ مہناز نے اپنے فنی کیرئیر کے دوران شہنشاہ غزل مہدی حسن ، اے نیئر، احمد رشدی، اخلاق احمد، محمد علی شیکی، عالمگیر، مسعود رانا، سجاد علی اورغلام عباس سمیت دیگرکے ساتھ بہت سے فلمی گیت ریکارڈ کروائے جولوگوں کی زباں پرآج بھی ہیں۔
مہنازنے ملکہ ترنم نورجہاں، اقبال بانو، فریدہ خانم جیسی معروف گلوکارائوں کے دور میں اپنی منفرد آواز اورانداز سے پہچان بنائی۔ مہناز نے فلم اور ٹی وی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معروف میوزک کمپنیوں کیلئے بھی بہت سے آڈیو البم ریکارڈ کروائے۔ اس کے علاوہ ملی نغمے اوربزرگان دین کے کلاموں پر مشتمل البم بھی بہت مقبول ہوئے۔ گلوکارہ مہنازکو بہترین گائیکی پر حکومت پاکستان کی جانب صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ مہناز کے انتقال پرشوبزکی معروف شخصیات نے گہرے رنج کااظہارکیا ہے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے معروف پلے بیک سنگر اے نیئرنے کہا کہ بہت افسوسناک خبر ہے۔ مہناز مجھے چھوٹے بھائیوں کی طرح سمجھتی تھی۔ ہم نے فلموں میںبہت سے مقبول گیت ایک ساتھ گئے۔ ''جنگل میں منگل'' گیت آج بھی بہت مقبول ہے۔ انہوں نے ایک یادگارواقعہ سناتے ہوئے کہاکہ موسیقارطافوکی فلم کے گیت کی ریکارڈنگ پر میں لیٹ ہوگیا۔ اس موقع پر طافوخاں بہت ناراض تھے۔ میں نے خاموشی سے مہناز کے پاس بیٹھ کرریہرسل کی اورجب ریکارڈنگ کیلئے مائیک کے سامنے کھڑا ہواتوموسیقاراورسازندوں سمیت ریکارڈسٹ بھی حیران رہ گئے۔ وہ ایک بہترین اور مخلص فنکارہ تھیں جنہوں نے اپنی تمام عمر اپنی فیملی کی سپورٹ میں گزاردی۔ گلوکارشوکت علی نے کہا کہ یہ ہماری خوش قسمتی تھی کہ ملکہ ترنم نورجہاں کے بعد ہمیں مہنازجیسی گلوکارہ ملی ' وہ ملنسار'خوش مزاج خاتون تھیں' ان کے ساتھ فلموں میں گانے کے علاوہ بہت سے غیرملکی دورے بھی کئے ' جبکہ عمران خان کو شوکت خانم ہسپتال کے لئے ہم دونوں نے لاکھوں روپے کے فنڈز بھی اکٹھے کئے۔
مہناز ایسی گلوکارہ تھیں کہ ان کے بارے میں لتامنگیشکر کہتی تھیں کہ ''یہ وہ مہناز ہے جو میری طرح گاتی ہے'' ان کی وفات پلے بیک سنگنگ کا بہت بڑا نقصان ہے ۔ گلوکار غلام عباس نے کہا کہ ان جیسی گائیکہ کا پیدا ہونا مشکل ہے' مہناز فلم گائیکی کے حوالے سے اپنے انداز کی منفرد اور خوبصورت آرٹسٹ تھیں' ان کے گانے کا منفرد انداز پوری دنیا میں مقبول ہوا۔ ان کے ساتھ میں نے تقریبًا 1500کے قریب گانے گائے'وہ حقیقی معنوں میں فنکار تھیں جنہیں اپنے گانے پرمکمل عبور حاصل تھا وہ ایک نشست میں کئی گھنٹے پرفارم کرنیوالی گلوکارہ تھیں'ان کے ساتھ ان گنت اور ناقابل فراموش واقعات ہیں کہ جنہیں بیان کرنا مشکل ہے۔ ایسی آرٹسٹ کا دنیا سے چلا جانا وہ نقصان ہے جس کا متبادل کوئی نہیں ہے۔ موسیقارایم ارشد نے کہا کہ مہناز ورسٹائل گلوکارہ کے ساتھ بڑی انسان تھیں ' مہناز واحد گلوکارہ تھیں جن سے ملکہ ترنم نورجہاں بہت پیار کرتی تھیں 'وہ باقاعدہ میوزک کو سیکھی ہوئی تھیں 'ان کی والدہ نے انہیں میوزک کے اسرارورموز سکھائے 'ہر میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ مشکل سے مشکل گانا گایا ۔
نثار بزمی ' بخشی وزیر' کمال احمد ' نوشاد اور میرے والد ایم اشرف سمیت تمام موسیقارکام کرنا پسند کرتے تھے انہوں نے سب سے زیادہ کام اور ہٹ گانے میرے والد موسیقارایم اشرف مرحوم کے ساتھ کئے ہیں۔ وہ اپنے کام سے کام رکھنے والی خاتون تھیں کبھی بھی ان سے کسی کے بارے میں یہ نہیں سنا کہ وہ کیسا گاتا ہے یا اسے کچھ گانا نہیں آتا ۔ مجھے بھی ان کے ساتھ فلم ''نوپیسہ نوپرابلم'' میں کام کرنے کا موقع ملا 'جسے اپنے لئے بہت بڑا اعزاز سمجھتا ہوں۔ ہم نرم 'کومل اور ورسٹائل گلوکارہ سے محروم ہوگئے ہیں جو فلمی میوزک کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔ کلاسیکل گائیک حامد علی خان نے کہا کہ بڑی اچھی اور مضبوط گلوکارہ تھیں' وہ میوزک کے ساتھ ادب کرنا جانتی تھیں' افسوس اس بات کا ہے کہ اس ملک میں اچھے گلوکاروں کی قدر نہ کبھی ہوئی ہے اور نہ ہوگی ' یہاں جو فن کوجانتے ہیں انہیں کچھ نہیں سمجھا جاتا اور جو نہیں جانتے انہیں سب کوکچھ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے فلمی گانوں کے ساتھ غزلیں بھی گائیں۔ ان کے ساتھ میں نے امریکہ کا ڈیڑھ ماہ کا دورہ کیا جو بہت کامیاب اور یادگار رہا۔ ان کے ساتھ پی ٹی وی کے لئے ''پیا نہیں آئے'' دوگانا گایا ۔ وہ بڑی سمجھدار اور میوزک کی باریکیوں کو سمجھنے گلوکارہ تھیں۔ ان کی وفات سے پیداہونیوالا خلاء کبھی پرنہیں ہوسکے گا۔ گلوکارہ ترنم ناز نے کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے ' مہناز میری بہن 'دوست اور ساتھی تھیں ہم دونوں نے اکٹھے ہی کراچی سے کیرئیر شروع کیا ' پچھلے چار 'پانچ سال سے ان کی طبعیت ٹھیک نہیں رہتی تھی مگر انہوں نے کبھی بھی کسی سے مدد نہیں مانگی اور نہ ہی میڈیا سمیت کسی حکومتی ادارے نے اس کی خبر تک لی کہ وہ کس حال میں ہے ۔
میری ٹیلی فون پر ان سے بات چیت ہوتی رہتی تھی۔ ان کے والدین فوت ہوچکے تھے وہ اکیلی ہی رہتی تھی'مگر جب تک وہ زندہ رہی اس نے ہاتھ نہیں پھیلائے ۔ اداکار غلام محی الدین نے کہا وہ بہت بڑی گلوکارہ تھیں ' مہناز کا شمار ان سنگرز میں ہوتا ہے جنہیں تمام میوزک ڈائریکٹر پسند کرتے تھے'وہ گائیکی کے علاوہ نعتیں ' مرثیہ اور نوحے بھی پڑھتی تھیں 'پھر اچانک تین سے چار سال سے وہ بیمار رہنے لگیں ' موت برحق ہے ' مگر فی میل گائیکی کا یہ خلا کبھی پرنہیں ہوسکتا۔ اداکارہ شبنم نے کہاکہ مہناز کے گائے بہت سے گیت مجھ پرفلمبند کروائے گئے۔ ندیم اورمجھ پر جب بھی کوئی گیت عکسبند ہوتا تووہ زیادہ مہناز کاگایا ہوتاتھا۔
مہنازکے ساتھ اکثر فون پربات ہوتی رہتی تھی ۔ کبھی وہ میری خیریت دریافت کرتی توکبھی میںاس کی۔ اسی طرح روبن گھوش کے ساتھ بہت کام کرنے کی وجہ سے وہ ان کا بھی بہت احترام کرتی تھی۔ میں سمجھتی ہوں کہ شہنشاہ غزل مہدی حسن اوراداکارلہری کے بعد مہناز کی وفات سے فلم انڈسٹری کا ناقابل تلافی نقصان ہواہے ۔ ویسے توپاکستان میوزک انڈسٹری پربہت سی معروف گلوکارائوں نے راج کیا لیکن جس انداز سے مہناز نے کام کیا اورلوگوں کے دلوں میںجگہ بنائی وہ بہت کم فنکاروںکے حصے میںآتاہے۔
فلم میں پلے بیک سنگنگ کے حوالے سے مہناز کی آواز سب سے منفرداورنرالی تھی۔ میں سمجھتی ہوں کہ میری مقبولیت اورپسندیدگی میں مہناز کے گائے ہوئے گیتوں نے اہم کردارادا کیا۔ وہ آج اس دنیا میں نہیں رہیں مگران کے گیت ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے اورلوگ ان کے گیتوںکی وجہ سے انہیں کبھی نہیںبھلاسکیں گے۔ ہماری دعاہے کہ اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے اورانہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاکرے، آمین
مہناز کے گائے مقبول گیت
٭مجھے دل سے نہ بھلانا
٭میں جس دن بھلا دوں تیرا پیار دل سے
٭پیار کا وعدہ ایسے نبھائیں
٭پہلاں سلام کراں تینوں مہرباناں
٭دو پیاسے دل ایک ہوئے ہیں کیسے
٭میں ہوتی اک مورنی اور تو ہوتا اک مور
٭جنگل میں منگل
٭من جھومے من گائے
٭میرا پیار تیرے جیون کے سنگ رہیگا
٭تیرے میرے پیار کا ایسا ناطہ ہے
٭وے بہ ایمانہ بھل تے نیئں گئیاں یاداں میریاں