افغانستان طالبان حملے میں مارے جانے والے اہلکاروں کی تدفین

جاں بحق ہونے والے فوجیوں کے لواحقین کا شدید غم و غصے کا اظہار، حکومت حفاظت نہیں کر سکتی تو مستعفی ہو جائے، مطالبہ

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا ٹویٹر اکاؤنٹ معطل، صوبہ زابل میں القاعدہ، طالبان اور داعش کے 18جنگجو ہلاک۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

KARACHI:
مزار شریف میں طالبان کے خونریز حملے میں مارے جانے والے افغان فوجیوں کی تدفین کا سلسلہ شروع ہو گیا جبکہ گزشتہ روز ملک میں یوم سوگ منایا گیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں فوجیوں کی تدفین کے وقت ان کے لواحقین نے ملک میں سلامتی کی صورت حال بہتر بنانے میں حکومتی ناکامی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ اگر ملکی فوج کے سربراہ اور متعلقہ ملکی وزیر عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے تو انھیں اپنے عہدوں سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔

افغانستان کے مختلف شہروں میں منائے جانے والے یوم سوگ کی وجہ سے قومی پرچم سرنگوں رہا اور کئی شہروں میں مزارشریف میں مارے گئے فوجیوں کی غائبانہ نماز جنارہ بھی ادا کی گئی، رپورٹس کے مطابق حملے کے سلسلے میں افغان فوج کے12 افسروں کو اپنے فرائض کی ادائیگی میں غفلت برتنے کے الزام میں ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔


خبر ایجنسی کے مطابق برطرف کیے گئے 12 فوجی افسروں میں 2 جنرل بھی شامل ہیں، افغان صدر اشرف غنی نے اسپتالوں میں زیر علاج زخمیوں کی عیادت بھی کی اور کہا کہ مزار شریف کے فوجی اڈے پر ہونے والا حملہ انسانی اقدار اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، فوجی اڈے پر حملے کے بعد افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا ٹویٹر اکاؤنٹ معطل کردیا گیا۔

دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے خونریز حملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، دریں اثناء صوبہ زابل میں فضائی حملوں کے دورا ن القاعدہ کے5 ارکان سمیت طالبان اور داعش کے 18جنگجو ہلاک ہوگئے۔

 
Load Next Story