آئی سی سی ہنگامہ خیز اجلاس آج سے شروع ہوگا
چیف ایگزیکٹیوز سر جوڑکر بیٹھیں گے، اصلاحات اور ریونیو پر دوبارہ ووٹنگ متوقع
لاہور:
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ہنگامہ خیز میٹنگ کا آغاز پیر سے ہوگا، پہلے راؤنڈ میں چیف ایگزیکٹیوز سر جوڑ کر بیٹھیں گے۔
آئی سی سی کی فروری میں ہونے والی میٹنگ میں بگ تھری کے خاتمے، نئی اصلاحات اور ریونیو کی تقسیم کے حوالے سے قرارداد کی منظوری دی گئی تھی جس کے حق میں 7 اور مخالفت میں دو ووٹ آئے تھے جن میں سے ایک بھارت کا تھا۔ اب اس حوالے سے سال کی دوسری میٹنگز کا نئے ہفتے میں شروع ہورہا ہے، پیر اور منگل کو چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی کا اجلاس ہوگا جبکہ بدھ کو بورڈ میٹنگ شیڈول ہے جوکہ ضرورت پڑنے پر جمعرات کو بھی جاری رہ سکتی ہے۔
اجلاس میں سب سے بڑا ایشو ریونیو کی تقسیم کا ہے، بھارت بگ تھری کی وجہ سے ملنے والے اپنے حصے سے کسی صورت دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہے، اس کو نئے فارمولے کے تحت 180 سے 190 ملین ڈالر تک نقصان ہوگا جوکہ اس کو قبول نہیں ہے اگرچہ اس حوالے سے بی سی سی آئی کی کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز اور آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر کے درمیان میٹنگ بھی ہوچکی ہے،اس معاملے پر اتفاق رائے کی کوشش کی جائے گی، اصلاحات کے حوالے سے ضرورت پڑنے پر دوبارہ ووٹنگ بھی ہوسکتی ہے اگر صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو اس معاملے کو جون میں شیڈول آئی سی سی کی سالانہ میٹنگز تک ٹالا جاسکتا ہے۔
علاوہ ازیں اسی طرح ممبر شپ کے ایشو کا بھی جائزہ لیا جائے گا، گذشتہ میٹنگ میں یہ معاملہ سامنے آیا تھا، قواعد میں نئی تبدیلی کی رو سے کسی بھی ملک کی فل ممبر شپ مستقل نہیں ہوگی جبکہ ہر پانچ برس بعد اس کا جائزہ لیا جائے گا اور معیار پر پورا نہ اترنے والے ملک سے فل ممبر کا اسٹیٹس واپس لیا جائے گا، اس میں ویمنزٹیم کی عالمی سطح پر پرفارمنس بھی مشروط ہے، بہت سے ممالک اس تجویز سے متفق نہیں ہیں۔ اسی طرح بورڈ ڈائریکٹرز کی تعداد کو 15 تک وسیع کرنے، اس میں ایک خاتون ڈائریکٹر اور ایسوسی ایٹ ممبران ووٹنگ حق کے ساتھ شریک ہوں گے، اس پر بھی کچھ ممبران کو تحفظات ہیں۔
بعدازاں چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی کو نئے فیوچر ٹور پروگرام کے حوالے سے بھی بریفنگ دی جائے گی۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ہنگامہ خیز میٹنگ کا آغاز پیر سے ہوگا، پہلے راؤنڈ میں چیف ایگزیکٹیوز سر جوڑ کر بیٹھیں گے۔
آئی سی سی کی فروری میں ہونے والی میٹنگ میں بگ تھری کے خاتمے، نئی اصلاحات اور ریونیو کی تقسیم کے حوالے سے قرارداد کی منظوری دی گئی تھی جس کے حق میں 7 اور مخالفت میں دو ووٹ آئے تھے جن میں سے ایک بھارت کا تھا۔ اب اس حوالے سے سال کی دوسری میٹنگز کا نئے ہفتے میں شروع ہورہا ہے، پیر اور منگل کو چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی کا اجلاس ہوگا جبکہ بدھ کو بورڈ میٹنگ شیڈول ہے جوکہ ضرورت پڑنے پر جمعرات کو بھی جاری رہ سکتی ہے۔
اجلاس میں سب سے بڑا ایشو ریونیو کی تقسیم کا ہے، بھارت بگ تھری کی وجہ سے ملنے والے اپنے حصے سے کسی صورت دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہے، اس کو نئے فارمولے کے تحت 180 سے 190 ملین ڈالر تک نقصان ہوگا جوکہ اس کو قبول نہیں ہے اگرچہ اس حوالے سے بی سی سی آئی کی کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز اور آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر کے درمیان میٹنگ بھی ہوچکی ہے،اس معاملے پر اتفاق رائے کی کوشش کی جائے گی، اصلاحات کے حوالے سے ضرورت پڑنے پر دوبارہ ووٹنگ بھی ہوسکتی ہے اگر صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو اس معاملے کو جون میں شیڈول آئی سی سی کی سالانہ میٹنگز تک ٹالا جاسکتا ہے۔
علاوہ ازیں اسی طرح ممبر شپ کے ایشو کا بھی جائزہ لیا جائے گا، گذشتہ میٹنگ میں یہ معاملہ سامنے آیا تھا، قواعد میں نئی تبدیلی کی رو سے کسی بھی ملک کی فل ممبر شپ مستقل نہیں ہوگی جبکہ ہر پانچ برس بعد اس کا جائزہ لیا جائے گا اور معیار پر پورا نہ اترنے والے ملک سے فل ممبر کا اسٹیٹس واپس لیا جائے گا، اس میں ویمنزٹیم کی عالمی سطح پر پرفارمنس بھی مشروط ہے، بہت سے ممالک اس تجویز سے متفق نہیں ہیں۔ اسی طرح بورڈ ڈائریکٹرز کی تعداد کو 15 تک وسیع کرنے، اس میں ایک خاتون ڈائریکٹر اور ایسوسی ایٹ ممبران ووٹنگ حق کے ساتھ شریک ہوں گے، اس پر بھی کچھ ممبران کو تحفظات ہیں۔
بعدازاں چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی کو نئے فیوچر ٹور پروگرام کے حوالے سے بھی بریفنگ دی جائے گی۔