غیر محفوظ انتقال خون سے امراض بڑھنے لگے
خون کی اسکریننگ یونیفارم کٹس سے نہیں ہورہی،چائناکٹس استعمال کی جانے لگیں،سستی کٹس کے تشخیصی نتائج مشکوک ہوتے ہیں۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں غیر معیاری بلڈ بینکوں اور غیر معیاری لیبارٹریوں میں کی جانے والی غلط تشخیص اور غیر محفوظ انتقال خون کی وجہ سے صوبے میں ہیپاٹائٹس اورایچ آئی وی کے امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔
وزارت قومی صحت کی دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوںکی تعداد ڈیڑھ کروڑ تک جاپہنچی ہے جبکہ ہرسال5لاکھ نئے افراد ہیپاٹائٹس وائرس میں رپورٹ ہورہے ہیں.
ماہرین طب کاکہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر بعض غیر معیاری نجی بلڈ بینکوں اورلیبارٹریوں میں مستند پیتھالوجسٹ کی بجائے ٹیکنیشن کام کررہے ہیں،سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے کراچی سمیت اندرون سندھ میں بیشتر غیرمعیاری بلڈ بینک قائم ہیں جہاں اتھارٹی کے بعض اہلکاروں کی ملی بھگت سے بلڈ بینک فعال ہیں.
ذرائع نے بتایا کہ کراچی کے سول اسپتال، جناح اسپتال، عباسی شہید اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں کے اطراف بیشتر غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری بلڈ بینک کام کررہے ہیں۔ جہاں عوام سے خون کے بدلے خون اور اضافی رقم بھی وصول کی جارہی ہے.
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی عدم توجہی سے لاڑکانہ کے نجی بلڈ بینک میں غیر محفوظ انتقال کی وجہ سے درجنوں افراد ایچ آئی وی وائرس میں مبتلا ہوگئے جس کی رپورٹ محکمہ صحت نے سردخانے کی نذرکردی سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی بلڈ بینکوں میں خون کے امراض کی تشخیص کے لیے یونیفارم کٹس استعمال کرانے میں ناکام ہے غیر معیاری بلڈ بینکوں میں خون کے امراض کی تشخیص کیلیے سستی چائنا کٹس استعمال کی جارہی ہیں جبکہ چھوٹی چھوٹی لیبارٹریوں اور بلڈ بینکوں میں ماہرین پیتھالوجسٹ سمیت دیگر مستند افرادکی بجائے ٹیکنیشن تعینات ہیں جو امراض کی درست تشخیص نہیں کرپاتے مستند اور بڑے بلڈ بینکوں اور لیبارٹریوں میں اعلیٰ معیارکی کٹس استعمال کی جارہی ہیں تاہم کراچی کے مضافاتی علاقوں اور اندرون سندھ کے بیشتر علاقوں میں خون کے امراض کی تشخیص سستی کٹس کے ذریعے کی جارہی ہے جن کے نتائج مشکوک ہوتے ہیں.
ماہرین امراض خون کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ذمے داری ہے کہ وہ خون کے امراض کی درست کٹس کے استعمال کو یقینی بنانے کیلیے ٹھوس اقدامات کرے عالمی ادارہ صحت نے خون کی تشخیص کیلیے عالمی معیار کی کٹس کے استعمال کو لازمی قرار دیا ہے۔
وزارت قومی صحت کی دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوںکی تعداد ڈیڑھ کروڑ تک جاپہنچی ہے جبکہ ہرسال5لاکھ نئے افراد ہیپاٹائٹس وائرس میں رپورٹ ہورہے ہیں.
ماہرین طب کاکہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر بعض غیر معیاری نجی بلڈ بینکوں اورلیبارٹریوں میں مستند پیتھالوجسٹ کی بجائے ٹیکنیشن کام کررہے ہیں،سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے کراچی سمیت اندرون سندھ میں بیشتر غیرمعیاری بلڈ بینک قائم ہیں جہاں اتھارٹی کے بعض اہلکاروں کی ملی بھگت سے بلڈ بینک فعال ہیں.
ذرائع نے بتایا کہ کراچی کے سول اسپتال، جناح اسپتال، عباسی شہید اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں کے اطراف بیشتر غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری بلڈ بینک کام کررہے ہیں۔ جہاں عوام سے خون کے بدلے خون اور اضافی رقم بھی وصول کی جارہی ہے.
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی عدم توجہی سے لاڑکانہ کے نجی بلڈ بینک میں غیر محفوظ انتقال کی وجہ سے درجنوں افراد ایچ آئی وی وائرس میں مبتلا ہوگئے جس کی رپورٹ محکمہ صحت نے سردخانے کی نذرکردی سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی بلڈ بینکوں میں خون کے امراض کی تشخیص کے لیے یونیفارم کٹس استعمال کرانے میں ناکام ہے غیر معیاری بلڈ بینکوں میں خون کے امراض کی تشخیص کیلیے سستی چائنا کٹس استعمال کی جارہی ہیں جبکہ چھوٹی چھوٹی لیبارٹریوں اور بلڈ بینکوں میں ماہرین پیتھالوجسٹ سمیت دیگر مستند افرادکی بجائے ٹیکنیشن تعینات ہیں جو امراض کی درست تشخیص نہیں کرپاتے مستند اور بڑے بلڈ بینکوں اور لیبارٹریوں میں اعلیٰ معیارکی کٹس استعمال کی جارہی ہیں تاہم کراچی کے مضافاتی علاقوں اور اندرون سندھ کے بیشتر علاقوں میں خون کے امراض کی تشخیص سستی کٹس کے ذریعے کی جارہی ہے جن کے نتائج مشکوک ہوتے ہیں.
ماہرین امراض خون کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ذمے داری ہے کہ وہ خون کے امراض کی درست کٹس کے استعمال کو یقینی بنانے کیلیے ٹھوس اقدامات کرے عالمی ادارہ صحت نے خون کی تشخیص کیلیے عالمی معیار کی کٹس کے استعمال کو لازمی قرار دیا ہے۔