غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف بروقت انتباہ
اس وقت بجلی کا شارٹ فال ساڑھے چارہزار میگاواٹ ہے
ملک بھر میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں اضافے نے عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے، رہی سہی کسر شدید گرمی نے بھی پوری کردی ہے۔ایسے میں وزیراعظم کا غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرنے اور ماہ رمضان میں کم ازکم لوڈشیڈنگ کا حکم دینا، ایک بہتر خبر قرار دی جاسکتی ہے عوام کے لیے ۔ موجودہ حکومت کے انتخابی وعدوں میں سے ایک وعدہ ملک بھر سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا بھی تھا، جس پر تاحال مکمل عمل نہیں ہوسکا ہے ۔ محکمہ جاتی سطح پر ایسی خوش کن رپورٹس تیارکی جاتی ہیں، جنھیں پڑھ کروزیراعظم چنددنوں بعد عوامی جلسوں میں ملک بھر میں اندھیروں کے خاتمے کی نوید سناتے نظرآتے ہیں۔ زمینی حقائق خاصے مختلف ہیں۔
اس وقت بجلی کا شارٹ فال ساڑھے چارہزار میگاواٹ ہے، شارٹ فال اورلائن لاسز و چوری کے باعث یہ پانچ ہزاردوسومیگاواٹ تک پہنچ جاتا ہے کیا متعلقہ وزارت نے اس سلسلے میں اقدامات کیے،کیا شدید گرمی کی آمد کا پتہ نہیں تھا ؟ سب کچھ نااہلی کی نظر ہوجاتا ہے اورعوام اپنا پیٹ کاٹ کر بجلی کا زائد بل ادا کرتے رہ جاتے ہیں۔کابینہ کی توانائی کمیٹی اجلاس کی دستاویزکے مطابق وزیراعظم نے وزارت پانی وبجلی پرتنقید کرتے ہوئے کہاکہ بجلی پیداوارکی طلب اور لوڈشیڈنگ کے غیر حقیقت پسندانہ تخمینے حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بنے ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ توانائی کے منصوبوں پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کے لیے انتظامی اور قانونی ایشوزکو فوری طور پر حل کیا جائے۔
لائن لاسسز پرکیوں قابو نہیں پایا جاسکا ہے ۔ یہ درست ہے کہ حکومت بجلی پیدا کرنے کے مختلف آپشنز پرکام کر رہی ہے تاکہ صارفین کو بلاتعطل بجلی فراہم ہوسکے، لیکن اس کے ثمرات عوام تک کیوں نہیں پہنچ رہے ہیں، یہ اہم ترین سوال ہے۔ابھی تک ہائیڈل پاور پراجیکٹس بشمول داسو، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے منصوبے تکمیل تک نہیں پہنچے ہیں جس کے باعث عوام کو مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور ہیں ، جب کہ بعض نجی بجلی گھر بھی اپنی پیداوار اپنی صلاحیت کے مطابق پیدا نہیں کررہے ہیں ۔ عوام چاہتے ہیں کہ انھیں بلاتعطل بجلی فراہم کی جائے انھیں اذیت سے نجات دلائی جائے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے نظام کو وزیراعظم نواز شریف خود مانیٹرکریں جوکوتاہی کے ذمے دار ہیں انھیں قرار واقعی سزا دی جائے ، تاکہ عوام کو ریلیف ملے اور سکھ کا سانس لے سکیں ۔
اس وقت بجلی کا شارٹ فال ساڑھے چارہزار میگاواٹ ہے، شارٹ فال اورلائن لاسز و چوری کے باعث یہ پانچ ہزاردوسومیگاواٹ تک پہنچ جاتا ہے کیا متعلقہ وزارت نے اس سلسلے میں اقدامات کیے،کیا شدید گرمی کی آمد کا پتہ نہیں تھا ؟ سب کچھ نااہلی کی نظر ہوجاتا ہے اورعوام اپنا پیٹ کاٹ کر بجلی کا زائد بل ادا کرتے رہ جاتے ہیں۔کابینہ کی توانائی کمیٹی اجلاس کی دستاویزکے مطابق وزیراعظم نے وزارت پانی وبجلی پرتنقید کرتے ہوئے کہاکہ بجلی پیداوارکی طلب اور لوڈشیڈنگ کے غیر حقیقت پسندانہ تخمینے حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بنے ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ توانائی کے منصوبوں پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کے لیے انتظامی اور قانونی ایشوزکو فوری طور پر حل کیا جائے۔
لائن لاسسز پرکیوں قابو نہیں پایا جاسکا ہے ۔ یہ درست ہے کہ حکومت بجلی پیدا کرنے کے مختلف آپشنز پرکام کر رہی ہے تاکہ صارفین کو بلاتعطل بجلی فراہم ہوسکے، لیکن اس کے ثمرات عوام تک کیوں نہیں پہنچ رہے ہیں، یہ اہم ترین سوال ہے۔ابھی تک ہائیڈل پاور پراجیکٹس بشمول داسو، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے منصوبے تکمیل تک نہیں پہنچے ہیں جس کے باعث عوام کو مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور ہیں ، جب کہ بعض نجی بجلی گھر بھی اپنی پیداوار اپنی صلاحیت کے مطابق پیدا نہیں کررہے ہیں ۔ عوام چاہتے ہیں کہ انھیں بلاتعطل بجلی فراہم کی جائے انھیں اذیت سے نجات دلائی جائے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے نظام کو وزیراعظم نواز شریف خود مانیٹرکریں جوکوتاہی کے ذمے دار ہیں انھیں قرار واقعی سزا دی جائے ، تاکہ عوام کو ریلیف ملے اور سکھ کا سانس لے سکیں ۔