عالمی رسوائی کے بعد بھارت جھینپ مٹانے کا بہانہ ڈھونڈنے لگا

انتہائی قدم اٹھانے کیلیے بورڈ حکام اور ایڈمنسٹریٹرزایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے لگے، حتمی فیصلے کیلیے اجلاس بھی طلب

چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کی دھمکی گلے میں ہڈی کی طرح اٹک گئی،’نیو ورلڈ آرڈر‘ قبول یا ایونٹ سے باہر،2 راستے ہی باقی۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
عالمی رسوائی کے بعد اب بھارت جھینپ مٹانے کا بہانہ ڈھونڈنے لگا ہے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کو آئی سی سی کے محاذ پر ریونیو شیئر اور اصلاحات کے حوالے سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، ان میٹنگز میں شرکت سے قبل ہی میڈیا کے ذریعے بی سی سی آئی نے چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کی دھمکیاں دینا شروع کردی تھیں،اس کے باوجود دیگر کرکٹ بورڈز نے بھارتی من مانیوں کے آگے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کردیا، اس رسوائی کے بعد اب بھارت جھینپ مٹانے کیلیے بہانوں کی تلاش میں ہے۔

بھارتی بورڈ کی جانب سے ایک بارپھر خصوصی جنرل اجلاس 14 دن کے نوٹس پر طلب کیا گیا ہے، اس میں آئی سی سی میٹنگز کے بعد کی صورتحال پر غور سمیت چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ یا دیگر کسی اقدام کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کوئی بھی انتہائی فیصلہ لینے کیلیے بورڈ حکام اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنا چاہتے ہیں۔


ایڈمنسٹریٹرز کمیٹی کے چیئرمین ونود رائے کا کہنا ہے کہ آئی سی سی میٹنگزسے ہونے والی بی سی سی آئی جنرل میٹنگ کے بعد ہم نے بھی ایک اجلاس بلایا تھا، اس میںامیتابھ چوہدری تو شریک ہوئے مگر بورڈ کے خازن انیرودھ چوہدری نے شرکت نہیں کی، بورڈ کو اب دوبارہ جنرل میٹنگ بلاکر اس بارے میں فیصلہ کرنا چاہیے۔

دوسری جانب ایک سینئرکرکٹ ایڈمنسٹریٹر کا کہنا ہے کہ بدھ تک چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کی تجویز قابل عمل نہیں تھی لیکن 24 گھنٹے میں بہت کچھ ہوچکا، آئی سی سی نے بی سی سی آئی کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کردی،اس لیے اب ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کرکے دیکھنا چاہیے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔ ایک اور آفیشل نے کہاکہ گیند اب ونود رائے کے کورٹ میں ہے، ہمیں امید ہے کہ وہ بھی جنرل میٹنگ میں شریک ہوں گے اور اس بارے میں ایک واضح فیصلہ لیا جائے گا جبکہ ایک اور آفیشل کا اس صورتحال پر کہنا تھا کہ اب یا تو بھارتی کرکٹ بورڈ ممبرز شراکت معاہدے سے دستبردار ہوجائے یا پھر نئے ورلڈ آرڈر کو قبول کرلے۔

واضح رہے کہ اگربی سی سی آئی ممبرزچیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر اضافی نقصان برداشت کرنا پڑسکتا ہے،اس صورت میں آئی سی سی کی جانب سے اپنے ممبران کو بھارت سے باہمی سیریز نہ کھیلنے اور اپنے کھلاڑیوں کو آئی پی ایل کیلیے دستیابی سے روکنے کا حکم جاری کیا جا سکتا ہے۔

 
Load Next Story