پولیس تشدد سے نوجوان ہلاک لواحقین کا منگھوپیر تھانے پر احتجاج
پولیس نے میانوالی کالونی سے 8 افراد گرفتار کیے 4 کو رشوت لے کر چھوڑدیا۔
منگھوپیر تھانے میں پولیس کے مبینہ تشدد سے زیر حراست ملزم کے ہلاک ہو نے پر ورثا کا تھانے کے باہر شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی ، مشتعل مظاہرین نے2 رکشوں کو نذر آتش کردیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او ناصر محمود کو معطل کرکے تنزلی کردی جبکہ قتل کا مقدمہ درج کر کے ایک افسر سمیت 2 اہلکاروں کو گرفتار کر لیا، تفصیلات کے مطابق منگھوپیر تھانے میں پولیس کے مبینہ تشدد سے زیر حراست ملزم 25 سالہ خالد ولد عاشق ہلاک ہو گیا جس کی لاش پولیس نے خاموشی سے عباسی شہید اسپتال پہنچا دی ، مقتول خالد کی ہلاکت کی اطلاع ملتے ہی ورثا اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد منگھوپیر تھانے کے باہر جمع ہوگئی اور شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی۔
مشتعل مظاہرین نے تھانے کے سامنے سڑک پر پتھرائو کر کے ٹریفک بلاک کردی اسی دوران مشتعل مظاہر ین نے2 رکشوں کو نذر آتش کردیا ، لواحقین اور علاقہ مکینوں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول خالد پر پولیس کی جانب سے شدید تشدد کیا گیا ہے اور اس ہی وجہ سے مقتول خالد ہلاک ہوا انھوں نے بتایاکہ مقتول خالد کے 3 بچوں کا باپ اور رنگ کا کام کرتا تھا، مقتول خالد نے چندہ ماہ قبل ہی میانوالی کالونی میں رہائش اختیار کی تھی جبکہ مقتول کا آبائی تعلق نواب شاہ سے ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ہفتہ کو منگھوپیر میانوالی کالونی میں پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر 8 افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں سے4 افراد کو پولیس نے رشوت لے کر فوری طور پر رہا کردیا تھا جبکہ مقتول خالد سمیت 4 افرادکو پولیس نے اپنی حراست میں رکھ لیا، جب میڈیا کے نمائندے تھانے پہنچے اور پولیس پر دبائو بڑھا تو تھانے سے مزید 3 زیر حراست افراد کو بازیاب کرالیا گیا جبکہ پولیس نے مقتول خالد کی لاش عباسی شہید اسپتال بجھوانے کا بھی اعتراف کیا ،منگھو پیر پولیس نے موقف اختیار کیا تھا کہ مقتول ملزم خالد کو چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
بعدازاں ڈی آئی جی ویسٹ اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران کی مداخلت پر مشتعل افراد نے احتجاج ختم کردیا اور منتشر ہوگئے جبکہ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید عالم اوڈھو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ منگھوپیر ناصر محمود کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے تنزلی کردی، ڈی آئی جی ویسٹ نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ واقعے میں ملوث اے ایس آئی انور اور کانسٹیبل پرویز کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مقتول خالد کو گرفتار کرنے والے کانسٹیبل جاوید کی گرفتاری کیلیے کوششیں کی جا رہی ہیں،پولیس نے ورثا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے اور تفتیش کے دوران ایس ایچ او سمیت جو بھی پولیس اہلکار قصوروارہو گا اسے قانون کے مطابق سزا دی جائیگی۔
ڈی آئی جی ویسٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او ناصر محمود کو معطل کرکے تنزلی کردی جبکہ قتل کا مقدمہ درج کر کے ایک افسر سمیت 2 اہلکاروں کو گرفتار کر لیا، تفصیلات کے مطابق منگھوپیر تھانے میں پولیس کے مبینہ تشدد سے زیر حراست ملزم 25 سالہ خالد ولد عاشق ہلاک ہو گیا جس کی لاش پولیس نے خاموشی سے عباسی شہید اسپتال پہنچا دی ، مقتول خالد کی ہلاکت کی اطلاع ملتے ہی ورثا اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد منگھوپیر تھانے کے باہر جمع ہوگئی اور شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی۔
مشتعل مظاہرین نے تھانے کے سامنے سڑک پر پتھرائو کر کے ٹریفک بلاک کردی اسی دوران مشتعل مظاہر ین نے2 رکشوں کو نذر آتش کردیا ، لواحقین اور علاقہ مکینوں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول خالد پر پولیس کی جانب سے شدید تشدد کیا گیا ہے اور اس ہی وجہ سے مقتول خالد ہلاک ہوا انھوں نے بتایاکہ مقتول خالد کے 3 بچوں کا باپ اور رنگ کا کام کرتا تھا، مقتول خالد نے چندہ ماہ قبل ہی میانوالی کالونی میں رہائش اختیار کی تھی جبکہ مقتول کا آبائی تعلق نواب شاہ سے ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ہفتہ کو منگھوپیر میانوالی کالونی میں پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر 8 افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں سے4 افراد کو پولیس نے رشوت لے کر فوری طور پر رہا کردیا تھا جبکہ مقتول خالد سمیت 4 افرادکو پولیس نے اپنی حراست میں رکھ لیا، جب میڈیا کے نمائندے تھانے پہنچے اور پولیس پر دبائو بڑھا تو تھانے سے مزید 3 زیر حراست افراد کو بازیاب کرالیا گیا جبکہ پولیس نے مقتول خالد کی لاش عباسی شہید اسپتال بجھوانے کا بھی اعتراف کیا ،منگھو پیر پولیس نے موقف اختیار کیا تھا کہ مقتول ملزم خالد کو چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
بعدازاں ڈی آئی جی ویسٹ اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران کی مداخلت پر مشتعل افراد نے احتجاج ختم کردیا اور منتشر ہوگئے جبکہ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید عالم اوڈھو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ منگھوپیر ناصر محمود کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے تنزلی کردی، ڈی آئی جی ویسٹ نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ واقعے میں ملوث اے ایس آئی انور اور کانسٹیبل پرویز کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مقتول خالد کو گرفتار کرنے والے کانسٹیبل جاوید کی گرفتاری کیلیے کوششیں کی جا رہی ہیں،پولیس نے ورثا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے اور تفتیش کے دوران ایس ایچ او سمیت جو بھی پولیس اہلکار قصوروارہو گا اسے قانون کے مطابق سزا دی جائیگی۔