طیبہ تشدد کیس بچی کے والدین نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو چیلنج کر دیا

عدالت نے درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 مئی تک جواب طلب کر لیا۔

عدالت نے درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 مئی تک جواب طلب کر لیا۔ فوٹو: فائل

گھریلو تشدد کا شکار کمسن ملازمہ طیبہ کے والدین نے ملزم ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو چیلنج کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے طیبہ تشدد کیس کی سماعت کی۔ ملزم راجا خرم علی خان اور اہلیہ ماہین ظفر کو پولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان کی نقول فراہم کیے جانے کے بعد فرد جرم عائد کرنے کا مرحلہ آیا تو متاثرہ بچی طیبہ کے والدین کی جانب سے تیسرا بیان حلفی عدالت میں جمع کروا دیا گیا۔


نئے بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ طیبہ کو راجا خرم کی کفالت میں دیا جنہوں نے 27 دسمبر کو بچی کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی اور تھانے میں گمشدگی رپورٹ بھی درج کرائی۔ میں نے تحقیق کر لی ہے ، راجا خرم کے خلاف غلط اور بے بنیاد الزامات پر سوچی سمجھی سازش کے تحت جھوٹا مقدمہ درج کرایا گیا۔ میں راجا خرم کو فی سبیل اللہ معاف کرتا ہوں اور انہیں مقدمہ سے بری کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بچی کے والدین کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ مقدمے کی پیروی نہیں کرنا چاہتے۔ عدالت نے درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 مئی تک جواب طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ بچی کے والدین کی جانب سے جمع کرائے گئے اسی طرح کے صلح نامے کو مسترد کر چکی ہے۔
Load Next Story