مقبوضہ کشمیر میں طالبات سے نمٹنے کیلیے لیڈی بٹالین بنانے کا فیصلہ
بھارتی وزیر داخلہ کی زیر صدارت اجلاس، ایک ہزار خواتین اہلکاروں کا خصوصی دستہ تیار کیا جائیگا۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری طالبات کے آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف مظاہروں سے نمٹنے کیلیے ایک ہزارخواتین پولیس اہلکاروں پر مشتمل پولیس بٹالین قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی سربراہی میں نئی دہلی میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کشمیری طالبات سے نمٹنے کیلیے لیڈی بٹالین فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں کٹھ پتلی انتظامیہ اوربھارتی پولیس کے اعلیٰ عہدے دار بھی موجود تھے، اجلاس میں کہا گیا کہ حالیہ دنوں میں کشمیری طلبہ اور طالبات کی طرف سے وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں اور بھارتی فورسز پر پتھراؤ کا سلسلہ جاری ہے، مظاہروں سے نمٹنے کیلیے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات ہے تاہم کشمیری طالبات کے مظاہروں اور پتھراؤ سے نمٹنا ایک چیلنج بن گیا ہے جبکہ اس سلسلے میں ایک حکمت عملی پر غور و خوص کیاگیا اور فیصلہ کیاگیا کہ وادی کشمیرمیں خواتین خاص طورپر طالبات کے مظاہروں اور پتھراؤ سے نمٹنے کیلیے ایک ہزارخواتین پولیس اہلکاروں پر مشتمل پولیس بٹالین قائم کی جائے گی۔
بھارتی وزیر داخلہ نے اس سلسلے میں حکم نامہ بھی جاری کردیا ہے ،جس کے تحت ایک خواتین پولیس بٹالین قائم کی جائے گی جس میں ایک ہزار خواتین کا دستہ ہوگا اور انہیں خصوصی طور پر خواتین سنگبازوں سے نمٹنے کی تربیت دی جائے گی۔
دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں ایک شہری کی شہادت پر ضلع کپواڑہ میں جمعہ کو مکمل ہڑتال کی گئی۔ فوجیوں نے شہری کو ضلع کے علاقے پنزگام میں جمعرات کے روز پر امن مظاہرین پر فائرنگ کر شہید کر دیا تھا۔ قابض فوج نے ضلع کے علاقے کرالہ پورہ اور تریہگام میں محاصرے اور تلاشی کی ایک بڑی کارروائی شروع کر دی ہے۔ دریں اثنا ضلع اسلام آباد کے علاقے مہانڈی کدال میں ایک حملے میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔
علاوہ ازیں درگاہ حضرت بلؒ معراج النبی ؐ کے بعد پہلے جمعہ کے موقع پر درگاہ میں نماز جمعہ میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی، اس موقع پر سجادہ نشین نے موئے مبارک کی زیرات بھی کراوائی جس دوران آزادی کشمیر کیلیے خصوصی دعائیں کی گیں۔
دوسری جانب سرینگر میں میر واعظ عمر فاروق نے نظر بندی ختم ہونے پر اسپتال جاکر بھارتی فورسز کے ہاتھوں زخمی ہونیوالی طالبہ اقرا بشیر کی عیادت کی، میرواعظ نے صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام خود کشمیر میں خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں اور یہاں فورسز اور فوج کو کشمیری عوام کو ہر محاذ پر زیرکرنے کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی سربراہی میں نئی دہلی میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کشمیری طالبات سے نمٹنے کیلیے لیڈی بٹالین فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں کٹھ پتلی انتظامیہ اوربھارتی پولیس کے اعلیٰ عہدے دار بھی موجود تھے، اجلاس میں کہا گیا کہ حالیہ دنوں میں کشمیری طلبہ اور طالبات کی طرف سے وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں اور بھارتی فورسز پر پتھراؤ کا سلسلہ جاری ہے، مظاہروں سے نمٹنے کیلیے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات ہے تاہم کشمیری طالبات کے مظاہروں اور پتھراؤ سے نمٹنا ایک چیلنج بن گیا ہے جبکہ اس سلسلے میں ایک حکمت عملی پر غور و خوص کیاگیا اور فیصلہ کیاگیا کہ وادی کشمیرمیں خواتین خاص طورپر طالبات کے مظاہروں اور پتھراؤ سے نمٹنے کیلیے ایک ہزارخواتین پولیس اہلکاروں پر مشتمل پولیس بٹالین قائم کی جائے گی۔
بھارتی وزیر داخلہ نے اس سلسلے میں حکم نامہ بھی جاری کردیا ہے ،جس کے تحت ایک خواتین پولیس بٹالین قائم کی جائے گی جس میں ایک ہزار خواتین کا دستہ ہوگا اور انہیں خصوصی طور پر خواتین سنگبازوں سے نمٹنے کی تربیت دی جائے گی۔
دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں ایک شہری کی شہادت پر ضلع کپواڑہ میں جمعہ کو مکمل ہڑتال کی گئی۔ فوجیوں نے شہری کو ضلع کے علاقے پنزگام میں جمعرات کے روز پر امن مظاہرین پر فائرنگ کر شہید کر دیا تھا۔ قابض فوج نے ضلع کے علاقے کرالہ پورہ اور تریہگام میں محاصرے اور تلاشی کی ایک بڑی کارروائی شروع کر دی ہے۔ دریں اثنا ضلع اسلام آباد کے علاقے مہانڈی کدال میں ایک حملے میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔
علاوہ ازیں درگاہ حضرت بلؒ معراج النبی ؐ کے بعد پہلے جمعہ کے موقع پر درگاہ میں نماز جمعہ میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی، اس موقع پر سجادہ نشین نے موئے مبارک کی زیرات بھی کراوائی جس دوران آزادی کشمیر کیلیے خصوصی دعائیں کی گیں۔
دوسری جانب سرینگر میں میر واعظ عمر فاروق نے نظر بندی ختم ہونے پر اسپتال جاکر بھارتی فورسز کے ہاتھوں زخمی ہونیوالی طالبہ اقرا بشیر کی عیادت کی، میرواعظ نے صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام خود کشمیر میں خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں اور یہاں فورسز اور فوج کو کشمیری عوام کو ہر محاذ پر زیرکرنے کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔