یمن صوبے مریب میں امریکی ڈرون حملے القاعدہ رہنما سمیت 9جاں بحق
حملوں میں 3 گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا، ایک میزائیل چوک گیا، مرنے والوں میں القاعدہ کے رہنما اسماعیل بن جمیل بھی شامل.
یمن کے صوبے مریب میں امریکا کے ڈرون حملوں میں القاعدہ کے 9 مشتبہ ارکان جاں بحق ہوگئے۔
عینی شاہدین کے مطابق اس کارروائی میں تین ڈرون حملے کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق وادی عابدہ میں امریکی ڈرون کے ذریعے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیاجس میں 4 افراد سوار تھے۔ حملے میں گاڑی بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ چاروں افراد کے جسم تقریباً خاکستر ہوگئے۔ صرف القاعدہ کے مقامی رہنما اسماعیل بن جمیل کی لاش قابل شناخت رہی۔ حملے کے بعد کافی دیر تک گاڑی میں سے شعلے بلند ہوتے رہے۔
دوسرے واقعے میں بھی ایک گاڑی کو ہی نشانہ بنایا گیا جس میں القاعدہ کے ایک رکن حماد حسان غریب سمیت 5 افراد سوار تھے۔ مقامی افرافد کے مطابق ہلاک شدگان میں دو سعودی باشندے بھی شامل ہیں۔ تیسرے واقعے میں بھی گاڑی کو ہی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن گاڑی میزائیل سے بچ گئی۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال 24 دسمبر سے لے کر اب تک یمن کے مختلف علاقوں میں کیے جانے والے امریکی ڈرون حملوں میں کم ازکم 23 افراد مارے گئے ہیں۔ امریکی حکومت القاعدہ نیٹ ورک کے خلاف یمن کی مکمل حمایت کررہی ہے اور اسے بھرپور تعاون فراہم کیا جارہا ہے۔
دریں اثنا انسداد دہشت گردی کے خلاف یمن کے ایک خصوصی ٹریبونل نے القاعدہ کے 21 مشتبہ ارکان کیخلاف مقدمے کی کارروائی شروع کردی ہے، ان میں 3 اردنی اور ایک مصری شامل ہیں جن پر فورسز پر حملے کرنے کے الزامات ہیں۔ ملزمان نے اعتراف جرم سے انکار کردیا اور دعویٰ کیا ہے کہ ان سے دبائو اور تشدد کے ذریعے اعترافی بیانات لیے گئے۔ مقدمے کیآئندہ تاریخ سماعت 26جنوری مقرر کی گئی ہے۔ یمن میں گزشتہ دوبرسوں میں تشدد اور دہشت گردی کے بیشتر واقعات کا الزام القاعدہ پر عائد کیا گیا ہے ۔
عینی شاہدین کے مطابق اس کارروائی میں تین ڈرون حملے کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق وادی عابدہ میں امریکی ڈرون کے ذریعے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیاجس میں 4 افراد سوار تھے۔ حملے میں گاڑی بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ چاروں افراد کے جسم تقریباً خاکستر ہوگئے۔ صرف القاعدہ کے مقامی رہنما اسماعیل بن جمیل کی لاش قابل شناخت رہی۔ حملے کے بعد کافی دیر تک گاڑی میں سے شعلے بلند ہوتے رہے۔
دوسرے واقعے میں بھی ایک گاڑی کو ہی نشانہ بنایا گیا جس میں القاعدہ کے ایک رکن حماد حسان غریب سمیت 5 افراد سوار تھے۔ مقامی افرافد کے مطابق ہلاک شدگان میں دو سعودی باشندے بھی شامل ہیں۔ تیسرے واقعے میں بھی گاڑی کو ہی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن گاڑی میزائیل سے بچ گئی۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال 24 دسمبر سے لے کر اب تک یمن کے مختلف علاقوں میں کیے جانے والے امریکی ڈرون حملوں میں کم ازکم 23 افراد مارے گئے ہیں۔ امریکی حکومت القاعدہ نیٹ ورک کے خلاف یمن کی مکمل حمایت کررہی ہے اور اسے بھرپور تعاون فراہم کیا جارہا ہے۔
دریں اثنا انسداد دہشت گردی کے خلاف یمن کے ایک خصوصی ٹریبونل نے القاعدہ کے 21 مشتبہ ارکان کیخلاف مقدمے کی کارروائی شروع کردی ہے، ان میں 3 اردنی اور ایک مصری شامل ہیں جن پر فورسز پر حملے کرنے کے الزامات ہیں۔ ملزمان نے اعتراف جرم سے انکار کردیا اور دعویٰ کیا ہے کہ ان سے دبائو اور تشدد کے ذریعے اعترافی بیانات لیے گئے۔ مقدمے کیآئندہ تاریخ سماعت 26جنوری مقرر کی گئی ہے۔ یمن میں گزشتہ دوبرسوں میں تشدد اور دہشت گردی کے بیشتر واقعات کا الزام القاعدہ پر عائد کیا گیا ہے ۔