پی ایس ایل 3 کشمیر کی ٹیم کہاں رہ گئی شائقین کا سوال
سوشل میڈیا پرنجم سیٹھی کے گزشتہ سال کے دعوے کی بازگشت سنائی دیتی رہی۔
پی ایس ایل 3میں کشمیر کی ٹیم کہاں رہ گئی، شائقین کرکٹ نے سوال اٹھا دیا۔
اپریل 2016میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں پاکستان سپرلیگ کی گورننگ کونسل کے چیئرمین اور پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ کشمیر کے نام سے چھٹی ٹیم متعارف کرانا میرا خواب ہے، امید ہے کہ پانچوں فرنچائزز سپورٹ کریںگی تاہم دوسرے ایڈیشن میں انھیں اپنی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا موقع نہ مل سکا، ایک کے سوا دیگر تمام ٹیموں نے ریونیو کی تقسیم پر تحفظات کا اظہار کیا۔
نجم سیٹھی نے موقف اختیار کیا کہ معاہدے کے تحت پہلے دونوں ایونٹس میں کوئی اضافی ٹیم متعارف نہیں کرائی جا سکتی، پی سی بی نے اب تیسرے ایڈیشن میں چھٹی ٹیم کی شمولیت کا فیصلہ کرتے ہوئے بڈز کا عمل30مئی کو مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکام کے مطابق نئی فرنچائز کو 5 ریجنز فاٹا، ملتان، فیصل آباد، حیدرآباد اور ڈیرہ مراد جمالی میں سے کسی ایک کا نام دیا جائے گا، حیرت انگیز طور پر کشمیر اور گلگت بلتستان کا ذکر تک نہیں ہوا، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بحث چل نکلی ہے۔
شائقین کرکٹ نے کہاکہ چاروں صوبوں اور اسلام آباد کی نمائندگی کرنے والی ٹیموں کے ساتھ کشمیر یا گلگت بلتستان کو شامل کرنے سے دنیا میں پاکستان کے حوالے سے اچھا پیغام جاتا،اس فیصلے کے پیچھے سیاسی وجوہات لگتی ہیں۔
دوسری جانب پی سی بی کا موقف ہے کہ گلگت بلتستان ریجن کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کا حق حاصل نہیں، کشمیر کی ٹیم گریڈ ٹو میں شریک ہوسکتی ہے،اس لیے آئین کے تحت دونوں کو زیر غور لانا ممکن نہیں تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بورڈ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ پھر نجم سیٹھی نے ایسا دعویٰ ہی کیوں کیا تھا، نہ ہی یہ بتایا کہ ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ میں گریڈ ون یا ٹو کی ٹیموں کا سوال کیسے اٹھتا ہے۔
اپریل 2016میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں پاکستان سپرلیگ کی گورننگ کونسل کے چیئرمین اور پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ کشمیر کے نام سے چھٹی ٹیم متعارف کرانا میرا خواب ہے، امید ہے کہ پانچوں فرنچائزز سپورٹ کریںگی تاہم دوسرے ایڈیشن میں انھیں اپنی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا موقع نہ مل سکا، ایک کے سوا دیگر تمام ٹیموں نے ریونیو کی تقسیم پر تحفظات کا اظہار کیا۔
نجم سیٹھی نے موقف اختیار کیا کہ معاہدے کے تحت پہلے دونوں ایونٹس میں کوئی اضافی ٹیم متعارف نہیں کرائی جا سکتی، پی سی بی نے اب تیسرے ایڈیشن میں چھٹی ٹیم کی شمولیت کا فیصلہ کرتے ہوئے بڈز کا عمل30مئی کو مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکام کے مطابق نئی فرنچائز کو 5 ریجنز فاٹا، ملتان، فیصل آباد، حیدرآباد اور ڈیرہ مراد جمالی میں سے کسی ایک کا نام دیا جائے گا، حیرت انگیز طور پر کشمیر اور گلگت بلتستان کا ذکر تک نہیں ہوا، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بحث چل نکلی ہے۔
شائقین کرکٹ نے کہاکہ چاروں صوبوں اور اسلام آباد کی نمائندگی کرنے والی ٹیموں کے ساتھ کشمیر یا گلگت بلتستان کو شامل کرنے سے دنیا میں پاکستان کے حوالے سے اچھا پیغام جاتا،اس فیصلے کے پیچھے سیاسی وجوہات لگتی ہیں۔
دوسری جانب پی سی بی کا موقف ہے کہ گلگت بلتستان ریجن کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کا حق حاصل نہیں، کشمیر کی ٹیم گریڈ ٹو میں شریک ہوسکتی ہے،اس لیے آئین کے تحت دونوں کو زیر غور لانا ممکن نہیں تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بورڈ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ پھر نجم سیٹھی نے ایسا دعویٰ ہی کیوں کیا تھا، نہ ہی یہ بتایا کہ ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ میں گریڈ ون یا ٹو کی ٹیموں کا سوال کیسے اٹھتا ہے۔