کراچی کے حصے کا پانی چوری ہونے کا انکشاف

ایم ڈی واٹر بورڈ نے الزامات پر کوئی انکوائری طلب کی اور نہ غیرقانونی کنکشن منقطع کرائے، ذرائع

ایم ڈی واٹر بورڈ نے الزامات پر کوئی انکوائری طلب کی اور نہ غیرقانونی کنکشن منقطع کرائے، ذرائع۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

کینجھر جھیل سے کراچی کو فراہم ہونیوالا پانی زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے کا انکشاف ہوا۔

موسم گرما کے دوران شہر میں پانی کا بحران شدید ہوگیا، شہر کے مختلف علاقوں میں پانی سے محروم شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ شروع کردیے، پانی کے بحران کے پیش نظر ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی نے 12اپریل اور19اپریل کو اجلاس طلب کیے تاہم دونوں اجلاس ایس ای عبدالرحمن شیخ اور ایس ای طفر پلیجو کے درمیان جھگڑے کی نذر ہوگئے۔

اجلاس میں محکمہ بلک واٹر سپلائی کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر عبدالرحمن شیخ نے بتایا کہ کینجھر جھیل سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن تک نہری نظام کے ذریعے 585ملین گیلن یومیہ فراہم ہوتا ہے، ایس ای واٹر ٹرنک مین ظفر پلیجو جو بڑے عرصے تک ایس ای بلک رہے ہیں نے کہا کہ کینجھر جھیل سے یومیہ 515ملین گیلن پانی فراہم ہورہا ہے۔

اس موقع پر ایس ای میٹرکنزیومر سیل شکیل قریشی نے اجلاس کو بتایا کہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر نصب میٹرز میں پانی کی فراہمی450 ملین گیلن یومیہ ظاہر ہورہی ہے، ایم ڈی واٹر بورڈ اعداد وشمار کے اس بڑے فرق پر شدید برہم ہوگئے، انھوں نے رحمن شیخ سے استفسار کیا کہ نہروں سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے درمیان پانی کہاں چوری ہورہا ہے۔


عبدالرحمن شیخ نے اجلاس کو بتایا کہ شہر کوپانی فراہم کرنے والی کنڈیوٹ کینال اور سائفن پر100سے زائد غیرقانونی کنکشن لگا کر 70ملین گیلن سے زائد پانی چوری کیا جارہا ہے، یہ پانی دھابیجی کے گائوں اورگوٹھوں میں قائم کھیتوں، فارم ہاوسز، واٹر پارکس اور کمرشل یونٹوں کو فراہم کیاجارہا ہے، انھوں نے انکشاف کیا کہ یہ زرعی اراضی بڑے پلیجو (سابق ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل علی محمد پلیجو) کے رشتے داروں کی ہیں۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ اس الزام پر ایس ای ڈبلیو ٹی ایم ظفر پلیجو جو سابق ایم ڈی علی محمد پلیجو کے رشتے دار ہیں نے سخت احتجاج کیا اور نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی تاہم دیگر افسران نے بیچ بچائو کرادیا، اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے اجلاس ملتوی کرکے دونوں افسران کو اپنے چیمبر میں طلب کیا تاہم ایس ای بلک عبدالرحمن شیخ نے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا جبکہ ایس ای واٹر ٹرنک مین ظفر پلیجو نے کہا کہ غیرقانونی کنکشن صرف 25ہیں اور یہ چند دنوں میں ختم کیے جاسکتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ظفر پلیجو کافی عرصے تک ایس ای بلک رہے ہیں اور ان کے دوران میں بلک سسٹم میں غیرقانونی کنکشن بڑی تعداد میں لگائے گئے تاہم انھوں نے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، پانی کے یہ کنکشن رات گئے لگائے جاتے ہیں اور پمپوں کے زریعے زرعی اراضی کو سیراب کیا جاتا، صبح یہ پمپ ہٹادیے جاتے ہیں، کچھ مقامات پر مستقل بنیادوں پر غیرقانونی کنکشن قائم ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ ایم ڈی واٹر بورڈ نے اتنے بڑے انکشاف کے باوجود نہ تو کوئی انکوائری طلب کی اور نہ ہی غیرقانونی کنکشن منقطع کرائے، واٹر بورڈ کے اعلیٰ حکام کی اس بے حسی کی وجہ سے شہر میں پانی کا بحران سنگین ہوگیا۔

علاوہ ازیں خبر کی تصدیق کیلئے ایکسپریس نے ترجمان واٹر بورڈ رضوان احمد سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ کسی اجلاس میں ان دونوں افسران کے درمیان نہ تو کوئی الزام تراشی ہوئی اور نہ ہی کوئی جھگڑا ہوا،یہ اجلاس دوستانہ ماحول میں منعقد کیے گئے البتہ ایم ڈی واٹر بورڈ نے تمام متعلقہ افسران کو ہدایت کی ہے کہ پانی چوری کے خاتمے کیلیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
Load Next Story