بھارت میں گائے چوری کے الزام پر 2 مسلمان قتل
ہندو انتہا پسند ابو حنیفہ اور رياض الدين علی پر تشدد کرتے رہے لیکن پولیس موقع پر نہ پہنچی
MANSEHRA:
بھارتی ریاست آسام میں ہندو انتہا پسندوں نے گائے چوری کا الزام لگا کر 2 مسلمانوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کردیا۔
بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور مذہبی انتہا پسندی بھی دن بدن بڑھتی جارہی ہے، گائے کا گوشت کھانے پر کبھی مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی خواتین کی عزت سے کھیلا جاتاہے اور بھارتی حکومت ان واقعات کی روک تھام میں بالکل ناکام ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ ریاست آسام کے ضلع نوگاؤں میں پیش آیا جہاں انتہا پسند جنونی ہندوؤں نے گائے چوری کرنے کے الزام میں 2 مسلمان نوجوانوں کو تشدد کا نشانا بناکر مارڈالا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : بالی ووڈ اداکار اعجاز خان ہندو انتہا پسندی پر پھٹ پڑے
پولیس کے مطابق لوگوں کا کہنا ہے کہ دونوں افراد گائے چوری کر کے اپنے ساتھ لے جا رہے تھے کہ راستے میں انتہا پسندوں نے پکڑ کر بد ترین تشدد کا نشانا بنایا، جب پولیس جب تک جائے وقوعہ پر پہنچی تو انتہا پسند جنونی دونوں افراد کو لاٹھیوں سے ماررہے تھے تاہم پولیس نے انتہا پسندوں کے چنگل سے نکال کر اسپتال منتقل کیا جہاں دونوں افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں:بھارتی ریاست گجرات میں گائے ذبح کرنے پرعمر قید کی سزا
بھارتی میڈیا کے مطابق تشدد کے نتیجے میں مارے جانے والے دونوں افراد کا تعلق مسلمان گھرانے سے ہے اور ان کی شناخت ابو حنیفہ اور رياض الدين علی کے نام سے ہوئی ہے جب کہ ان کی عمر 20 سے 22 سال کے درمیان ہیں۔
بھارتی ریاست آسام میں ہندو انتہا پسندوں نے گائے چوری کا الزام لگا کر 2 مسلمانوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کردیا۔
بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور مذہبی انتہا پسندی بھی دن بدن بڑھتی جارہی ہے، گائے کا گوشت کھانے پر کبھی مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی خواتین کی عزت سے کھیلا جاتاہے اور بھارتی حکومت ان واقعات کی روک تھام میں بالکل ناکام ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ ریاست آسام کے ضلع نوگاؤں میں پیش آیا جہاں انتہا پسند جنونی ہندوؤں نے گائے چوری کرنے کے الزام میں 2 مسلمان نوجوانوں کو تشدد کا نشانا بناکر مارڈالا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : بالی ووڈ اداکار اعجاز خان ہندو انتہا پسندی پر پھٹ پڑے
پولیس کے مطابق لوگوں کا کہنا ہے کہ دونوں افراد گائے چوری کر کے اپنے ساتھ لے جا رہے تھے کہ راستے میں انتہا پسندوں نے پکڑ کر بد ترین تشدد کا نشانا بنایا، جب پولیس جب تک جائے وقوعہ پر پہنچی تو انتہا پسند جنونی دونوں افراد کو لاٹھیوں سے ماررہے تھے تاہم پولیس نے انتہا پسندوں کے چنگل سے نکال کر اسپتال منتقل کیا جہاں دونوں افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں:بھارتی ریاست گجرات میں گائے ذبح کرنے پرعمر قید کی سزا
بھارتی میڈیا کے مطابق تشدد کے نتیجے میں مارے جانے والے دونوں افراد کا تعلق مسلمان گھرانے سے ہے اور ان کی شناخت ابو حنیفہ اور رياض الدين علی کے نام سے ہوئی ہے جب کہ ان کی عمر 20 سے 22 سال کے درمیان ہیں۔