بنگلہ دیشی ٹریبونل نے جماعت اسلامی کے رہنما مولانا ابوالكلام آزاد كوسزائے موت سنادی

ابوالکلام كے حامیوں نے لگائے گئے الزامات اور سزائے موت کو مستردکرتے ہوئے كہا ہے کہ الزامات سیاسی بنیادوں پرلگائے گئے

حکومتی ٹریبونل نے پاکستان سے مبینہ آزادی كی جنگ كے دوران پاک فوج كا ساتھ دینے پر ان پر انسانیت كے خلاف جرائم كے الزامات لگا كر سزائے موت سنائی۔ فوٹو: فائل

بنگلہ دیش میں حكومتی ٹربیونل نے1971 میں پاکستان كی حمایت کرنے پر مذہبی رہنما مولانا ابوالكلام آزاد كو انسانیت كے خلاف جرائم كے الزامات میں سزائے موت سنا دی ہے۔


عالمی میڈیا كی رپورٹ كے مطابق بنگلہ دیش میں حكومتی ٹربیونل نے مولانا ابوالكلام آزاد كو پاکستان سے مبینہ آزادی كی جنگ كے دوران پاک فوج كا ساتھ دینے پر ان پر انسانیت كے خلاف جرائم كے الزامات لگا كر سزائے موت سنائی، استغاثہ نے كہا ہے كہ مولانا عبدالكلام آزاد نے نہ صرف 1971 كی جنگِ آزادی میں 6 ہندوؤں كو گولی مار كر ہلاک كیا بلكہ ایک ہندو عورت سے جنسی زیادتی بھی كی تھی، ابوالكلام آزاد پر یہ الزامات گزشتہ برس عائد كیے گئے تھے اور خیال كیا جاتا ہے كہ وہ اب ملک سے فرار ہو چكے ہیں،بوالكلام آزاد وہ پہلے شخص ہیں جنہیں بنگلہ دیشی حكومت كی جانب سے تین برس قبل بنائے جانے والے انٹرنیشنل كرائمز ٹربیونل نے مجرم قرار دیا ہے۔


دوسری جانب ابوالکلام كے حامیوں نے تمام الزامات کو مستردکرتے ہوئے كہا ہے كہ ان الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اوریہ صرف سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں۔

واضح رہے كہ اس وقت بنگلہ دیش میں برسراقتدار شیخ حسینہ واجد كی حكومت نے جماعت اسلامی سمیت دیگر كئی جماعتوں كے درجنوں رہنماؤں كو گرفتار كركے جیلوں میں ڈال ركھا ہے اور كئی رہنماؤں كو سزائیں بھی سنائی گئی ہیں اور ان سزاؤں كے خلاف كئی اسلامی ممالک كی حكومتوں نے بنگلہ دیشی حكومت سے سزا میں تبدیلی كے لئے رابطہ بھی كیا ہے تاہم بنگلہ دیشی حكومت نے ایسی تمام اپیلوں كو مسترد كردیا ہے۔

Load Next Story